زندگی کا حساب کرلیجئے

وقت ہے احتساب کر لیجئے

ایم شفیع میر

زندگی کا حساب کرلیجئے
وقت ہے احتساب کر لیجئے

موت سایہ فگن ہے چاروں اور
زندگی انتخاب کر لیجئے

حشرسے پہلے کیجئے سب کچھ
حِرص سے اجتناب کر لیجئے

اپنی پہچان پائیے صاحب
آب جُو کو سُجاب کر لیجئے

یہ پڑاؤ بہت کٹھن ہوگا
موسموں کا حساب کر لیجئے

تبصرے بند ہیں۔