ٹرینڈنگ
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
- اڑیسہ کا المناک ٹرین حادثہ
براؤزنگ زمرہ
غزل
جو اپنے عیب سے غافل نہ ہوگی، باخبر ہوگی
جو اپنے عیب سے غافل نہ ہوگی،باخبر ہوگی
وہ عارف کی نظر ہوگی، نگاہِ دیدہ بر ہوگی
ہو جائے اب تباہ نہ گلزارِ اعتبار
ہو جائے اب تباہ نہ گلزارِ اعتبار
طوفاں سے لڑ رہے ہیں سب اشجارِ اعتبار
یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن
یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن
چین انھیں اب آجاتا ہے میرے بِن
زندگی قیس کی وحشت کے سوا کچھ بھی نہیں
زندگی قیس کی وحشت کے سوا کچھ بھی نہیں
حاصلِ زیست بھی حسرت کے سوا کچھ بھی نہیں
ہر رہ گزرکے ہاتھ میں پتھر ہے کیا کروں
میرے جنوں کی شہر میں تشہیر ہو گئی
ہر رہ گزر کے ہاتھ میں پتھر ہے کیا کروں
مقابل کی نگاہوں کا بھرم رکھنا ضروری ہے
مقابل کی نگاہوں کا بھرم رکھنا ضروری ہے
یہاں ہر ایک چہرے کو کوئی چہرہ ضروری ہے
سخن وری میرے دل کی زبان تنہائی
سخن وری میرے دل کی زبان تنہائی
خیال خواب کی ہے ترجمان تنہائی
بازار کو حسینوں کا میلہ بنا دیا
بازار کو حسینوں کا میلہ بنا دیا
اہل ہوس نے عشق کو پیشہ بنا دیا
فیشن نے کیا عجیب لبادہ بنا دیا
فیشن نے کیا عجیب لبادہ بنا دیا
لیلی کو قیس، قیس کو لیلی بنا دیا
عکس خاموش ہے تصویر نظر آئی ہے
عکس خاموش ہے تصویر نظر آئی ہے
بے زبانی ہے کہاں قوت گویائی ہے
سارا دکھ سکھ میرے ہمدم اچھا لگتا ہے
سارا دکھ سکھ میرے ہمدم اچھا لگتا ہے
تم رہتے ہو تو ہر موسم اچھا لگتا ہے
سمجھتا ہے مجھے اک دوست اگر تو
سمجھتا ہے مجھے اک دوست اگر تو
میں آئینہ دکھاتا ہوں سنور تو
لگتی ہے کتنی دیر ستمگر سنگار میں
لگتی ہے کتنی دیر ستمگر سنگار میں
یہ عمر کٹ نہ جائے کہیں انتظار میں
کہاں دنیا میں کچھ بھی اے دلِ بیمار تیرا ہے
کہاں دنیا میں کچھ بھی اے دلِ بیمار تیرا ہے
تجھے دھوکا ہوا ہے کب کوئی دربار تیرا ہے
جام عشق کا اگر آپ نے پیا نہیں
جام عشق کا اگر آپ نے پیا نہیں
لذت حیات پھر آپ کو پتا نہیں