یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن

افتخار راغبؔ

یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن

چین انھیں اب آجاتا ہے میرے بِن

مچھلی کیسے رہتی ہے پانی کے بِن

حال سے میرے خوب ہیں وہ واقف لیکن

لرزیدہ لب پر تھا بھُلا تو نہ دوگے ہمیں

نم دیدہ آنکھوں نے کہا تھا ناممکن

دِل کے دو حرفوں جیسے ہی ایک ہیں ہم

اِک متحرّک ہر لمحہ اور اِک ساکن

چہرے سے ظاہر ہے دل کی کیفیّت

کتنا چھپائے گا کوئی عکسِ باطن

کس کس کی باتوں میں دِل آجاتا ہے

کس کو پتا ہے کب آئیں گے اچھّے دِن

ماتم پُرسی مت کر اے منھ زور ہَوا

کتنے پتّے ٹوٹے اب تعداد نہ گِن

احسانات لٹائے جاتے ہیں راغبؔ

سبز درختوں جیسے ہیں میرے محسن

تبصرے بند ہیں۔