یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن
افتخار راغبؔ
یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن
چین انھیں اب آجاتا ہے میرے بِن
…
مچھلی کیسے رہتی ہے پانی کے بِن
حال سے میرے خوب ہیں وہ واقف لیکن
…
لرزیدہ لب پر تھا بھُلا تو نہ دوگے ہمیں
نم دیدہ آنکھوں نے کہا تھا ناممکن
…
دِل کے دو حرفوں جیسے ہی ایک ہیں ہم
اِک متحرّک ہر لمحہ اور اِک ساکن
…
چہرے سے ظاہر ہے دل کی کیفیّت
کتنا چھپائے گا کوئی عکسِ باطن
…
کس کس کی باتوں میں دِل آجاتا ہے
کس کو پتا ہے کب آئیں گے اچھّے دِن
…
ماتم پُرسی مت کر اے منھ زور ہَوا
کتنے پتّے ٹوٹے اب تعداد نہ گِن
…
احسانات لٹائے جاتے ہیں راغبؔ
سبز درختوں جیسے ہیں میرے محسن
تبصرے بند ہیں۔