باعثِ اضطراب خاموشی

افتخار راغبؔ

باعثِ اضطراب خاموشی

اک مسلسل عذاب خاموشی

گفتگو ہے ابھی ہمہ تن گوش

کر رہی ہے خطاب خاموشی

کس قدر دل خراش ہے مت پوچھ

خامشی کا جواب خاموشی

سارے لفظوں نے ساتھ چھوڑ دیے

جب ہوئی باریاب خاموشی

خوش بیانی کا زعم ختم ہوا

کر گئی لاجواب خاموشی

اک طرف پرکشش مرے اشعار

اک طرف اجتناب، خاموشی

اُن کے ہونٹوں پہ کچھ نہیں راغبؔ

ہو گئی بے نقاب خاموشی

تبصرے بند ہیں۔