مجھ دیے سے کوئی نہ جلتا تھا
افتخار راغبؔ
مجھ دیے سے کوئی نہ جلتا تھا
میں اُجالے میں تھا تو اچھّا تھا
…
اب مرے پاس کیا ہے کھونے کو
تجھ کو سب کچھ گنوا کے پایا تھا
…
رمزِ دل کا تھا مدّعا کچھ اور
حیف کچھ اور اُس نے سمجھا تھا
…
قصّۂ حسن و عشق مت پوچھو
اِک سراب اور ایک تشنہ تھا
…
کیا تمھیں یاد ہے وہ بازیِ عشق
کس طرح ہار کر میں جیتا تھا
…
ٹوٹنے سے بچا سکا نہ مجھے
ٹوٹ کر جس نے مجھ کو چاہا تھا
…
دوٗر رہ کر بھی تھا وہ کتنا قریب
دوٗر کا بھی نہ جس سے رشتہ تھا
…
میرے اندر ہی تھا چھپا راغبؔ
مجھ کو جس کی انا سے خطرہ تھا
تبصرے بند ہیں۔