پھول نازک ہے خستہ حال تو ہے

جمالؔ کاکوی

پھول نازک ہے خستہ حال تو ہے
زندگی صاحبِ کمال تو ہے

موت دنیا سے انتقال تو ہے
واپسی رخصتی وصال تو ہے

زندگی آشکار ان سے ہوئی
رنج وراحت خوشی ملال تو ہے

میں بساطِ زمیں کا اک پیادہ
چاندو سورج میں بھی زوال تو ہے

چڑھتے دریا کو پار کرناہے
جان جانے کااحتمال تو ہے

غم کا اظہارنامناسب ہوا
عیدآئی دکھاہلال تو ہے

ہرقدم پر ادا ہے شکرانہ
چلنے والا ہوانڈھال توہے

کیاسیاہی تمام ختم ہوئی؟
رنگ داڑھی کالال لال توہے

مجھ کواپنا بھی کچھ خیال نہیں
اس کومیرامگر خیال توہے

ایک نقطہ کی ہے کمی لیکن
منفرد پھر بھی خوش جمالؔ توہے

تبصرے بند ہیں۔