عکس خاموش ہے تصویر نظر آئی ہے

جمالؔ کاکوی

عکس خاموش ہے تصویر نظر آئی ہے
بے زبانی ہے کہاں قوت گویائی ہے

محو حیرت ہوں فقط دیکھ کر چہرا مہرا
آئینے سے نہ تو صورت سے شناسائی ہے

غم ہے اس میں تو کبھی اس میں خوشی کا پہلو
زندگی سازہے بجتی ہوئی شہنائی ہے

اجنبی کوئی نہیں شہر مجھے جانتا ہے
وقت بے داد ہے خاموشی ہے تنہائی ہے

زندگی تونے پریشان کیا ہے مجھ کو
ذہن مفلس ہوادل چاہتا دارائی ہے

رات تاریک نہیں پھیلا ہے اجالا ہر سو
چاند کو دیکھئے گر آنکھ میں بینائی ہے

اس کو گھرکہتے ہیں جمالؔ تیرا یہ گھر ہے
روشنی ہے نہ ہوا ہے نہ تو انگنا ئی ہےغزل

تبصرے بند ہیں۔