مقابل کی نگاہوں کا بھرم رکھنا ضروری ہے 

عبدالکریم شاد

مقابل کی نگاہوں کا بھرم رکھنا ضروری ہے

یہاں ہر ایک چہرے کو کوئی چہرہ ضروری ہے

کئی رنگین چہرے کھو گئے دنیا کے رنگوں میں

نظر آنے کی خاطر منفرد رہنا ضروری ہے

مسلسل جہد سے صحرا میں چشمہ پھوٹ پڑتا ہے

مگر پہلے خدا کی ذات پر تکیہ ضروری ہے

بھٹک جاؤ گے اے لوگو! بیابانِ محبت میں

تمھارے قافلے میں ایک دیوانہ ضروری ہے

جہانِ علم کی ویسے تو کوئی حد نہیں لیکن

عمل اتنا ہی کرتے ہیں جہاں جتنا ضروری ہے

اگر قطرہ سمندر کے بنا کچھ بھی نہیں اے شاد!

سمندر کے لیے بھی تو ہر اک قطرہ ضروری ہے

تبصرے بند ہیں۔