دل تڑپ اٹھّے، خوشی ناراض ہو
افتخار راغبؔ
دل تڑپ اٹھّے، خوشی ناراض ہو
مت مذاقاً بھی کبھی ناراض ہو
…
سرکشی، شوخی نہ کوئی دل لگی
کیوں ہو یوں گم صم، اجی! ناراض ہو
…
مجھ سے کچھ رہتی ہو کترائی ہوئی
تم بھی کیا اے زندگی ناراض ہو
…
تو ہے راضی تو ہو کیا دنیا کا غم
کوئی خوش ہو یا کوئی ناراض ہو
…
سیدھے منہ کرتے نہیں تم کوئی بات
لگ رہا ہے آج بھی ناراض ہو
…
تجھ کو کل پڑنے لگی میرے بغیر
مجھ سے کیا اب بے کلی ناراض ہو
…
مشکلوں میں مستقل راغبؔ ہوں میں
ایک مانے دوسری ناراض ہو
تبصرے بند ہیں۔