دل تڑپ اٹھّے، خوشی ناراض ہو

افتخار راغبؔ

 دل تڑپ اٹھّے، خوشی ناراض ہو

مت مذاقاً بھی کبھی ناراض ہو

سرکشی، شوخی نہ کوئی دل لگی

کیوں ہو یوں گم صم، اجی! ناراض ہو

 مجھ سے کچھ رہتی ہو کترائی ہوئی

تم بھی کیا اے زندگی ناراض ہو

 تو ہے راضی تو ہو کیا دنیا کا غم

کوئی خوش ہو یا کوئی ناراض ہو

 سیدھے منہ کرتے نہیں تم کوئی بات

لگ رہا ہے آج بھی ناراض ہو

 تجھ کو کل پڑنے لگی میرے بغیر

مجھ سے کیا اب بے کلی ناراض ہو

 مشکلوں میں مستقل راغبؔ ہوں میں

ایک مانے دوسری ناراض ہو

تبصرے بند ہیں۔