سارا دکھ سکھ میرے ہمدم اچھا لگتا ہے

ڈاکٹر فیاض احمد علیگ

سارا دکھ سکھ میرے ہمدم اچھا لگتا ہے
تم رہتے ہو تو ہر موسم اچھا لگتا ہے

مجبوری میں سب غم سہنے پڑتے ہیں ورنہ
اس دنیا میں کس کو یہ غم اچھا لگتا ہے

گھر داری میں ساری تمثیلیں کھو جاتی ہیں
کچھ دن بس یہ جانو ، جانم اچھا لگتا ہے

خود ہی آ کر مجھ سے لپٹیں خود ہی بولیں پھر
چھوڑیں بھی نا ! کیا یہ ہر دم اچھا لگتا ہے

زلفیں بکھرائے ظالم چھت پر آ جائے تو
پھر چودہویں کا چاند بھی کم اچھا لگتا ہے

بھولی بسری یادیں سب تازہ ہو جاتی ہیں
کتنا ہجر میں جاناں ! البم اچھا لگتا ہے

دنیا سے جی گھبراتا ہے جانے کیوں فیاض
تم سے ملنا لیکن ہر دم اچھا لگتا ہے

تبصرے بند ہیں۔