خاک کا پتلا ہوں یعنی خاک ہوں 

جمالؔ  کاکوی

خاک کا پتلا ہوں یعنی خاک ہوں

پارسا جتنا ہوں اتنا پاک ہوں

اپنے دل کا خون کر دیتا ہوں خود

کون جانے کتنا میں سفاک ہوں

لوگ خوش ہیں روِخندہ دیکھ کر

درحقیقت میں بڑا غمناک ہوں

حق بیانی ظالموں کے بیچ میں

صاحب ِ ایمان ہوں بے باک ہوں

تو ہی مالک تو ہی خالق ہے مرا

تیرابندہ صاحب ادراک ہوں

ڈوب جا تا ہے پانی کاجہاز

میں ہوں کیا ادنیٰ سااک تیراک ہوں

اپنے ہونے پہ مجھے بھی فخر ہو

میں اگر انسانیت کی ناک ہوں

زیب تن خلعت نہیں اے جمالؔ

محترم پر باعثِ پوشاک ہوں

تبصرے بند ہیں۔