خاک کا پتلا ہوں یعنی خاک ہوں
جمالؔ کاکوی
خاک کا پتلا ہوں یعنی خاک ہوں
پارسا جتنا ہوں اتنا پاک ہوں
…
اپنے دل کا خون کر دیتا ہوں خود
کون جانے کتنا میں سفاک ہوں
…
لوگ خوش ہیں روِخندہ دیکھ کر
درحقیقت میں بڑا غمناک ہوں
…
حق بیانی ظالموں کے بیچ میں
صاحب ِ ایمان ہوں بے باک ہوں
…
تو ہی مالک تو ہی خالق ہے مرا
تیرابندہ صاحب ادراک ہوں
…
ڈوب جا تا ہے پانی کاجہاز
میں ہوں کیا ادنیٰ سااک تیراک ہوں
…
اپنے ہونے پہ مجھے بھی فخر ہو
میں اگر انسانیت کی ناک ہوں
…
زیب تن خلعت نہیں اے جمالؔ
محترم پر باعثِ پوشاک ہوں
تبصرے بند ہیں۔