تجھ سے ملنے کو بار بار گیا
پریم ناتھ بسملؔ
تجھ سے ملنے کو بار بار گیا
دل کو لے کر میں بے قرار گیا
…
جنگ اپنوں سے کیا کرے کوئی
بس یہی سوچ کر میں ہار گیا
…
اب تو گل میں بھی وہ مہک نہ رہی
روٹھ کر موسمِ بہار گیا
…
دوست نے مجھ پہ یہ کیا احساں
حق تو یہ ہے کہ حق بھی مار گیا
…
تیرا حق بھی نہ دے سکا تجھ کو
میں تو دنیا سے شرمسار گیا
…
دل کو خلوت سے آشنائی ہے
تیری محفل سے دلفگار گیا
…
تیری الفت میں دل ہوا بسملؔ
زخم کھا کر میں صدہزار گیا
تبصرے بند ہیں۔