بازار کو حسینوں کا میلہ بنا دیا 

عبدالکریم شاد

بازار کو حسینوں کا میلہ بنا دیا

اہل ہوس نے عشق کو پیشہ بنا دیا

دل شوقِ دید سے تھا پریشاں تو یہ ہوا

یادوں نے ہو بہ ہو ترا چہرہ بنا دیا

مرضی سے اپنی کوئی بھی عاشق نہ بن سکا

جس آدمی کو عشق نے چاہا بنا دیا

کوشش یہ تھی کہ صاف رکھوں میں اسے مگر

دل پر تری نگاہ نے نقطہ بنا دیا

ایسا نہ ہو کہ تیری طبابت پہ حرف آئے

مجھ کو اسی خیال نے اچھا بنا دیا

مٹ تو چکی ہے بھوک مرے پیٹ کی مگر

لالچ نے پھر جو ایک نوالہ بنا دیا

تعمیر اپنی دیکھ کے آتا ہے یہ خیال

کیسا بنانا چاہا تھا کیسا بنا دیا

تم کیا ہو شاد جی! کہ زمانے میں عشق نے

غالب سے شاعروں کو نکما بنا دیا

تبصرے بند ہیں۔