چشم ساقی کی مئے کا پیالہ ہے
جمالؔ کاکوی
چشم ساقی کی مئے کا پیالہ ہے
رات پر نور دن اجالہ ہے
…
میرا محبوب بھولہ بھالہ ہے
چاند چہرا ہے ڈھب نرالہ ہے
…
خانقاہ مسجدِ شیوالہ ہے
میری بستی کا بول بالا ہے
…
کون لانگھے کا ہند کی سرحد
پاسباں تو اٹل ہمالہ ہے
…
دوست گیگل کا جیسا تھا جمّن
با وفا اپنا ہر جیالہ ہے
…
ایسے بندوں کا احترام کرو
پاک جن کا ہر اک نیوالہ ہے
…
سارے دکھ کا علاج ہے اِس میں
صابروں کا مقام اعلی ہے
…
سچے موتی یوں ہی نہیں ملتے
میں نے ساگر بہت کھنگالہ ہے
…
آج ظالم کی مہربانی کیوں
دال میں کچھ تو کالہ کالہ ہے
…
سب نے دیکھا تھا کون قاتل ہے
سارے مجرم ہیں، لب پہ تالہ ہے
…
اس کی باتوں کا اعتبار نہیں
منہ کا میٹھا ہے دل کا کالا ہے
…
لوگ طوفاں میں کھو گئے لیکن
حوصلے نے مجھے سنبھالہ ہے
…
تیری ہستی جمالؔ بس اتنی
زندگی مکڑیوں کا جالہ ہے
تبصرے بند ہیں۔