بھنور میں ہوں کنارا نہیں ہے

معراج حبیب ندوی

بھنور میں ہوں کنارا نہیں ہے

خودی کو خودی کا سہارا نہیں ہے

۔

یہ گردش ایام اور ستم در ستم

دنیا میں ایسا نظارا نہیں ہے

۔

رحم یارب معصوم دل ہے

مصیبت میں کسی کو پکارا نہیں ہے

۔

حسینوں کا جلوہ پرکشش یہ دنیا

پرایا ہے سب ہمارا نہیں ہے

۔

یہ جلوہ پرایا، بھروسہ بدر کا

بگاڑا ہے بشر کو سنوارا نہیں ہے

تبصرے بند ہیں۔