جو محفل میں ہم روبرو بیٹھتے ہیں

عجب سی نگاہوں سے وہ دیکھتے ہیں

پریم ناتھ بسملؔ

جو محفل میں ہم روبرو بیٹھتے ہیں

عجب سی نگاہوں سے وہ دیکھتے ہیں

۔

ادا ہے محبت کی یہ بھی نرالی

جو میں پاس آؤں تو وہ بھاگتے ہیں

۔

گزرتا ہے دل پر ستم اور بھی جب

نکلنے کو باہر وہ در کھولتے ہیں

۔

تجھے نیند تیری مبارک ہو ہمدم

مگر ہم صنم رات بھر جاگتے ہیں

۔

بھلایا ہے جن کی محبت میں خود کو

وہی آج میرا پتہ پوچھتے ہیں

۔

محبت ہے ان سے پرانی ہماری

دعاؤں میں ہردم انہیں مانگتے ہیں

۔

بناکر امیروں کا ہم بھیس یارو !

غریبوں کے بچوں کا حق مارتے ہیں

۔

ابھی رات باقی ہے بسملؔ بہت ہی

وہ اٹھ اٹھ کے کھڑکی سے کیوں جھانکتے ہیں

٭٭٭

تبصرے بند ہیں۔