ہر ستوں سے اساس وابستہ

افتخار راغبؔ

ہر ستوں سے اساس وابستہ

سانس سے تیری آس وابستہ

وہ ندی باندھتی ہے خود ہی بند

جس سے ہے میری پیاس وابستہ

دیکھتا ہوں میں خواب اردو میں

ہے زباں سے مٹھاس وابستہ

آگیا عشق عقل کی زد میں

تھا یقیں سے قیاس وابستہ

لفظ مفہوم کے موافق ہوں

جسم سے ہو لباس وابستہ

حِس سے منسوب بے حِسی راغبؔ

یا ہَوس سے حواس وابستہ

تبصرے بند ہیں۔