ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی
گُل ہوئی دو مارچ کو شمعِ ادب کی روشنی
چل دئے سوئے جناں جس وقت ناصرؔ کاظمی
…
ہے مشامِ جاں معطر اُن کی غزلوں سے ابھی
اُن کے گلہائے سخن میں ہے ابھی تک تازگی
…
عہدِ حاضر میں تھے عصری آگہی کے وہ نقیب
اُن کی غزلوں میں ہے مضمر سوز و سازِ زندگی
…
مِٹ نہیں سکتے کبھی ان کے نقوشِ جاوداں
شہرۂ آفاق ہیں اُن کے سرودِ سرمدی
…
دل کی دھڑکن تھی سبھی کے اُن کی اردو شاعری
دامنِ دل کھینچتی ہے جس کی اب تک دلکشی
…
ہیں سبھی گرویدہ ان کے فکر و فن کے آج تک
ہے نشاطِ روح کا ساماں حدیثِ دلبری
…
’ برگِ نے ‘ ہو ’پہلی بارش‘ یا ’نشاطِ خواب‘ ہو
اُن کی عصری معنویت کم نہیں ہوگی کبھی
…
لوح دل پر مُرتسم ہیں اُن کے یادوں کے نقوش
مرجعِ اہلِ نظر ہے اُن کی برقی شاعری
تبصرے بند ہیں۔