ندرت کار
خدا کیا ہے؟
سب سے پہلےہمیں یہ دیکھنا ہے کہ خدا کے متعلق مفکرین کے کیا نظریات ہیں؟
کانٹ (مفکر) کے نزدیک خدا وہ ہے جو انسانوں کو اخلاقی ضابطہ دیتا ہے،”ہعقوبی” کے نزدیک خدا سب سے بلند ہستی ہے،سر جیمس کے نزدیک ۔ خدا سب سے بڑا ریاضی دان ہےاور پروفیسر انڈنگٹن کہتا ہے کہ۔خدا اور کائنات، ایک ہی شے ہیں۔
آپ نے دیکھا کہ انکے تصورات کس قدر غیر مبہم ہیں؟
جب ہم خدا کی بات کرتے ہیں تو یہ بات اس خدا کے متعلق نہیں ہوتی جسے قران نے
"لیس کمثلہ شیء”
کہا ہے، بلکہ اس تصور کی بات ہوتی ہے جو خدا کے متعلق ہم اپنے ذہن میں (مادی تصور) رکھتے ہیں،جس میں یہ لوگ،”فی طغیانھم یعمھون” کا زندہ پیکر دکھائی دیتے ہیں۔
وحدت الوجود
یہ تصور کہ خدا اور کائنات ایک ہی ہیں، در اصل یہ وہی تصور ہے جس پر وحدت الوجود Pantheism کے پرانے نظریہ کا مدار ہے۔
اس نظریہ کی رو سے یہ سمجھ لیا گیا کہ مادہ کی نفی کرکے ،مادہ کو خدا بنا دیا جاۓ،یعنی
بات وہی ہے خدا مادہ ہے اور مادہ خدا ۔۔۔ خدا اور کائنات ایک ہی ہیں،یہیں سے وحدت الوجود کا یہ قدیم نظریہ،آج کی جدید اصطلاحات میں جلوہ افروز ہوا۔
"جب مادیت کو جذبات کی آمیزش دے دی جاۓ تو وہ،وحدت الوجود، میں تبدیل ہوجاتی ہےاس میں آپ خدا کے متعلق جسقدر زیادہ غور کرتے چلے جائیں گے، یہ حقیقت اُبھر کر سامنے آتی جاۓ گی کہ "کائنات اور خدا، ایک ہی ہے”
حقیقت یہ ہے کہ خدا کے متعلق یہ تصورات ، اس بات کا ردِ عمل ہیں جو انکے مذہب نے ان کے سامنے پیش کیا تھا ،،،، جس کی رو سے خدا کو ایک شخس Person تصور کرکے آسمانوں کے اوپر ،الگ تھلگ بٹھا رکھا تھا،
اس نظریہ کو Deism کہتے ہیں،چونکہ تصوف کے نزدیک،یہ نظریہ قابلِ قبول نہ تھا اسلیئے انہوں نے اسکے خلاف "وحدت الوجود” کا تصور اختیار کرلیا۔
خدا کے متعلق بیرونِ کائنات Transcendence اور درونِ کائنات Immanence کی نزاع بہت پرانی ہے۔
افلاطون کا مکتبِ فکر "بیرونِ کائنات کا تصور” کا قائل تھا، اسلیئے یہی نظریہ ہندوؤں کے اپنشدوں میں، "ویدانت” (تصوف) کے نام سے معروف ہوا جس کا سب سے بڑا ،پرچارک، "شنکر آچاریہ” تھا (788 – 820)،
وحدت الوجود کے نظریہ نے خدا و کائنات کو ایک کردیا ۔
مادیت (دہریت)نے جن مادہ ہی کو اصل قرار دیا،اسکے بعد، تصوف نے مادیت کے خلاف پھرسے خدا اور کائنات ،بنا دیا۔
انسانیت ہی خدا ہے۔
Auguste Comte )1798 – 1857 ،اگستے کامٹ،نے کہا، انسانیت ہی خدا ہے
اس نظریہ کو Humanism کہتے ہیں۔،
اس نظریہ کے مطابق، یہ ایک ایسے مذہب کا نام ہے جو، ان حقائق سے ہم آہنگی سکھاتا ہے جو ۔۔ اس وقت تک معلوم ہوچکے ہیں، فطرت کو یہ غیر شخص اور معصوم سمجھتے ہیں اور انسانوں کو یہ کہہ کر باہمی تعاون کی تلقین کرتے ہیں کہ، انسانوں کو اپنے آپ پر اور دوسرے انسانوں پر ہی بھروسہ کرنا چاہیۓ،
کچھ مفکرین نے اس دلیل سے انکار کردیا اور کہا، کہ خدا صرف انسان کے دل میں ہوتا ہے ،اسکے باہر اسکا کوئی وجود نہیں،لہٰذا ، خدا، انسان کے تراشیدہ ذہن کا تراشیدہ ہے،یعنی وحدت الوجود کے نظریہ نے وجودِ خداوندی کے اثبات کی کوشش میں انسانی ذات (میں ، انا، ایگو) سے انکار کردیا
ایک اور پرنسپل،”کیر ڈان” ،،،،، تمام متضاد سے گھبراکر کہتا ہے کہ،
حقیقت یہ ہے کہ خدا اور انسان، محدودو اور لا محسود، ایک ہی "کُل” کے جزو ہیں ،جس ، کُل،میں بیک وقت، سب موجود ہوتے ہیں، الگ الگ بھی اور اکٹھے بھی۔
اس تصورکو Theism کہتے ہیں اور مفکرین کا وہ طبقہ، جو خدا کا قائل ہے اور کائنات کی ارتقائی قوتوں کابھی ۔۔۔ اس نظریہ کو خدا کا صحیح تصور قرار دیتا ہے، اور وحدت الوجود کو یہ کہہ کر انکار کرتا ہے کہ، خدا اپنا،مستقل وجود رکھتا ہے،اور کائنات ،خدا نہیں۔
لیکن دوسری جانب وہ یہ کہہ کر Deism کا انکار کرتے ہیں کہ خدا، کائنات سے ، بے تعلق ہوکر، کہیں الگ نہیں بیٹھا،کائنات اسی کی توانائی سے چل رہی ہے۔
تصوف کو ڈسکس سے پہلے مفکرین کے نظریات کو ڈسکس کرنے کی ٖضرورت اسلیئے پڑی کہ، ان کہ ان کے مطابقِ ، کائنات اور انسانی زندگی کے تضادات کا حل ،صرف مذہب میں ہے اور تصوف اسکیلیئے مشعلِ راہ ہے۔ لہٰذ،ا یہ دیکھنا ضروری تھا کہ ان مفکرین کے نزدیک، مذہب سے کیا مفہوم ہے اور اور متصوفین، مذہب کو کس رنگ میں پیش کرتے ہیںاور انکے عقائد، کس طرح ان تضادات کا حل اور انسانی مشکلات کا کیا علاج، تجویز کرتے ہیں؟
تبصرے بند ہیں۔