عبدالکریم شاد
دنیا کا لطف، حشر کی جنت نماز میں
ملتی ہے دو جہان کی دولت نماز میں
…
دل کا سکون، عقل کی راحت نماز میں
رکھی ہے جسم و جان کی صحت نماز میں
…
ویسے تو اپنے رب سے محبت ہے نیچرل
بڑھ جاتی ہے کچھ اور محبت نماز میں
…
صحبت نبی کی ملتی ہے جنت میں دوستو!
سجدوں کی پائی جائے جو کثرت نماز میں
…
مقبولیت کی شرط ہے اخلاص و اتباع
کافی نہیں زبان کی حرکت نماز میں
…
دل بھی ہوں ایک صف میں ہمارے بدن کے ساتھ
آؤ بنائیں ایسی جماعت نماز میں
…
کس کی تلاش میں تو یوں پھرتا ہے در بہ در
ملتی نہیں ہے کون سی نعمت نماز میں
…
دنیا ہو جتنی دور میاں! ذہن و قلب سے
اتنی ہی رب سے بڑھتی ہے قربت نماز میں
…
پتھرا گئی ہے آنکھ کہ دل سخت ہو گیا
بہتا نہیں جو اشکِ ندامت نماز میں
…
محسوس ہو کہ دیکھ رہے ہیں خدا کو ہم
مطلوب اس قدر ہے حلاوت نماز میں
…
اے دل! سنبھل کہ آنے لگے وسوسے تجھے
شیطان کر رہا ہے شرارت نماز میں
…
اے نفس! میرے ساتھ تو مسجد کا قصد کر
مجھ کو پڑے گی تیری ضرورت نماز میں
…
‘حی علی الفلاح’ مؤذن نے دی صدا
جنت کی مل رہی ہے ضمانت نماز میں
…
اللہ کے حضور جو مقبول ہو سکے
سوچو ہے ایسی کون سی ساعت نماز میں
…
کرتے ہیں آپ گردش حالات کا گلہ
ہوتی ہے کیسی آپ کی حالت نماز میں
…
اچھا خدا سے کون جہاں میں ہے میزباں
کرتے ہو شاد! کیوں بھلا عجلت نماز میں
تبصرے بند ہیں۔