پیار سے پوچھو کبھی ناراض ہو

افتخار راغبؔ

 پیار سے پوچھو کبھی ناراض ہو

کیوں ہو یوں گم صم اجی ناراض ہو

 مجھ سے کچھ رہتی ہو کترائی ہوئی

تم بھی کیا اے زندگی ناراض ہو

 تو ہے راضی تو ہو کیا دنیا کا غم

کوئی مانے یا کوئی ناراض ہو

یوسفی کرتی رہے گی درگزر

کیا دھوئیں سے روشنی ناراض ہو

 سیدھے منھ کرتے نہیں تم کوئی بات

لگ رہا ہے آج بھی ناراض ہو

 دل کو کل پڑنے لگی اُن کے بغیر

کیوں نہ دل سے بے کلی ناراض ہو

 مشکلوں میں مستقل راغبؔ ہوں میں

ایک مانے دوسری ناراض ہو

تبصرے بند ہیں۔