پیار سے پوچھو کبھی ناراض ہو
افتخار راغبؔ
پیار سے پوچھو کبھی ناراض ہو
کیوں ہو یوں گم صم اجی ناراض ہو
…
مجھ سے کچھ رہتی ہو کترائی ہوئی
تم بھی کیا اے زندگی ناراض ہو
…
تو ہے راضی تو ہو کیا دنیا کا غم
کوئی مانے یا کوئی ناراض ہو
…
یوسفی کرتی رہے گی درگزر
کیا دھوئیں سے روشنی ناراض ہو
…
سیدھے منھ کرتے نہیں تم کوئی بات
لگ رہا ہے آج بھی ناراض ہو
…
دل کو کل پڑنے لگی اُن کے بغیر
کیوں نہ دل سے بے کلی ناراض ہو
…
مشکلوں میں مستقل راغبؔ ہوں میں
ایک مانے دوسری ناراض ہو
تبصرے بند ہیں۔