سہیل بشیر کار
سہ ماہی تحقیقات اسلامی میں گزشتہ 43 برسوں سے بلا ناغہ علمی و فکری مضامین شائع ہوتے ہیں۔ یہ رسالہ "ادارہ تحقیق و تصنیف علی گڑھ” کی طرف سے شائع ہوتا ہے۔
زیر تبصرہ شمارہ کو 5 عنوانات کے تحت تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے عنوان کے تحت رسالہ کے مدیر ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی صاحب کا ایک اہم مضمون "مخنث کے حقوق اور احکام” ہے۔ مخنث(intersex) سے مراد وہ فرد ہے جس کی صنف کروموزومس، ہارمونز، تولیدی اعضاء اور بیرونی مظاہر کے اعتبار سے واضح طور پر متعین نہ ہو، معروف محقق و مصنف مولانا رضی الاسلام ندوی نے اس موضوع کے ہر پہلو کا احاطہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے اسلامی نقطہ نظر سے بھی قاری کو آگاہ کیا ہے۔ مخنث کے حقوق پر بھی سیر حاصل بحث کی ہے۔ ساتھ ہی مخنثوں کے معاشی مسائل کے حل کے بارے میں بھی لکھا ہے۔
قرآنیات کے عنوان کے تحت دو مضامین رسالہ میں ہے۔ پہلا مضمون ماہر قرآنیات پروفیسر عبدالرحیم قدوائی کا ہے۔ آپ نے حال ہی میں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان صاحب کا جو انگریزی ترجمہ قرآن شائع ہوا ہے؛ پر نقد کیا ہے۔ قدوائی صاحب نے جہاں اس ترجمے کی خوبیوں سے قاری کو آگاہ کیا ہے وہیں بہت جگہ نقد بھی کیا ہے۔ مضمون پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ مصنف نے بہت ہی باریکی سے اس ترجمہ کا مطالعہ کیا ہے۔ مضمون سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام ندوی نے انتہائی محنت کی ہے؛ لکھتے ہیں :”خاتمہ کلام کے طور پر عرض ہے کہ انگریزی زبان بیان کے حسن، متن کے ترجمے کی صحت اور تفسیر بالماثور کی روایت کی بڑی حد تک ترجمانی اس ترجمہ قرآن کے محاسن ہیں، البتہ اس کے تفسیری حواشی میں بعض فاش اور گم راہ کن معایب در آئے ہیں، جن کے تدارک کے بغیر اس تصنیف کو جمہور کی نمائندہ تفسیر نہیں قرار دیا جاسکتا، بلکہ اس کا مطالعہ احتیاط سے کرنا چاہیے۔ "
قرآنیات کے عنوان کے تحت ہی پروفیسر عبیداللہ فہد فلاحی کا ایک مضمون” بعض اصطلاحات قرآنی کی جامع تشریح (مولانا سید حامد علی کی تحریروں کا مطالعہ) شامل ہیں۔ اس مضمون میں تحریک اسلامی کے فکری رہنما مولانا سید حامد علی کی کتاب "قرآنی اصطلاحات اور علماء سلف و خلف” کی روشنی میں قرآنی تصور کو پیش کیا گیا ہے، مضمون سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مولانا سید حامد صاحب نے علماء سلف کی کتابوں سے کس قدر استفادہ کیا ہے، ساتھ ہی مضمون میں قرآنی اصطلاحات اور شیخ حسن الہضیبی پر بھی تفصیل سے لکھا گیا ہے۔ مصنف نے اس غلط فہمی کو بھی رفع کیا ہے جو مولانا ابوالحسن علی ندوی نے پیدا کیا ہے کہ شیخ حسن الہضیبی کی کتاب مولانا مودودی کی کتاب "چار بنیادی اصطلاحات” کے خلاف لکھی گئی ہے بلکہ عبید صاحب نے دکھایا ہے کہ کس طرح سید مودودی اور حسن الہیضی کا موقف ایک ہی ہے، قرآنیات کے حوالے سے پروفیسر عبیداللہ کے اس مضمون میں قاری کے لئے کافی علمی نکات ہیں۔
نقد حدیث کے عنوان کے تحت ایک مضمون "مہدی منتظر سے متعلق روایات :ایک تجزیہ” ہے، یہ مضمون پروفیسر محمد سلیم قاسمی صاحب نے لکھا ہے مہدی منتظر کے متعلق امت مسلمہ میں ہمیشہ اختلاف رہا ہے۔ مصنف نے تمام آرا کا باریکی سے جائزہ لیا ہے اور دکھایا ہے کہ مہدی منتظر کے متعلق صحیح موقف کیا ہے؛لکھتے ہیں: "اہل علم میں سے جن لوگوں نے مہدی منتظر سے متعلق روایات کی تصحیح کی ہے انھوں نے جرح راوی کو نظر انداز کر کے تعدیل پر مبنی ائمہ کے اقوال کو اختیار کیا ہے، پھر ان تمام اقوال کو جمع کرکے ان پر تواتر کا دعویٰ کیا ہے اور بعض نے اسے عقیدہ تک میں شامل کر دیا۔ حالاں کہ حدیث کی تصحیح میں تقلید شخصیت کےبجائے ائمہ جرح و تعدیل کے فیصلہ کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔ "(صفحہ 83)
جدید مسائل کے تحت مولانا کمال اختر قاسمی صاحب کا ایک مضمون” انشورنس کی شرعی حیثیت "کے عنوان پر ہے، انشورنس ایک جدید مسئلہ ہے، انشورنس کے جواز کے بارے میں علماء کرام کے درمیان ہمیشہ اختلاف رہا ہے، انشورنس کی بہت سی شکلیں ہیں؛ ان میں فقہاء کچھ کو جائز اور کچھ کو ناجائز قرار دیتے ہیں۔ مولانا کمال اختر قاسمی صاحب نے دونوں آرا کو جمع کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دکھایا ہے کہ جو انشورنس کی مخالفت کرتے ہیں کیسے ان کے دلائل میں کمزوری ہے۔ مولانا کمال اختر قاسمی صاحب انشورنس کی اقسام کو جائز قرار دیتے ہیں، انشورنس میں ایک قسم میڈیکل انشورنس بھی ہے۔ موجودہ دور میں اس پالیسی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ اس کے جواز کے لیے فتوی دیا جائے کیونکہ انسانی جان محترم ہے۔ اس سلسلے میں بھی مضمون میں اہم معلومات ہیں۔
تعارف و تبصرہ کے تحت مولانا انس فلاحی مدنی صاحب نے ملت پبلیکیشنز سرینگر کی طرف سے دو جلدوں میں کتاب علوم القرآن از مولانا گوہر رحمان پر مبسوط تبصرہ کیا ہے۔
رسالہ میں چند سالوں سے تمام مضامین کا انگریزی میں خلاصہ بھی رہتا ہے اس شمارہ میں بھی سبھی مضامین کا خلاصہ ہے، ترجمہ نہایت ہی آسان اور عمدہ ہے یہ رسالہ انتہائی محنت سے تیار کیا گیا ہے۔ اس کے مضامین اوریجنل ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ رسالہ سے خوب استفادہ کیا جائے۔
رسالہ کی قیمت 75 روپے ہے۔ رسالہ www.tahqeeqat.netپر بھی پڑھا جاسکتا ہے۔
رابطہ: 9906653927
تبصرے بند ہیں۔