زندگی نو، فروری 2024

سہیل بشیر کار

آج جب امت مسلمہ ہر طرف خوف اور دباؤ محسوس کر رہی ہے ایسے میں ماہنامہ ‘زندگی نو’ کے اشارات میں ڈاکٹر محی الدین غازی نے "قرآن مجید دلوں کو مضبوط کرنے والی کتاب”   میں دکھایا ہے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ اپنے عظیم کلام میں اہل اسلام کو اس خوف اور دباؤ سے بچانے اور عزم و حوصلہ کو جوان رکھنے کا بھر پور انتظام رکھتا ہے۔ غازی بھائی بتاتے ہیں کہ دین اسلام کا راستہ دل کی مضبوطی مانگتا ہے، قرآن کریم کی آیات سے انہوں نے دکھایا ہے کہ کیسے قرآن دلوں کو مضبوط کرتا ہے۔ مصنف سمجھاتے ہیں کہ دین کی راہ میں اہم رکاوٹ باطل کا خوف ہے۔ انہوں نے قران کریم کی آیات سے سمجھایا ہے کہ کس طرح اللہ رب العزت قرآن مجید کے ذریعے اس خوف سے اپنے ماننے والوں کو نکالتا ہے، "زندگی نو” کے اس ماہ کے اشارات قاری کے دل کو مضبوط بناتا ہے۔ دانشور قائد انجینئر سید سعادت اللہ حسینی نے "اسلامک سرکل” نارتھ امریکہ کی دعوت پر ایک خطاب فرمایا۔ اس شمارہ میں اس تقریر کا اردو ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔ اس مختصر مگر جامع تقریر میں پہلے قائد نے مغربی ممالک میں رہنے والے ہندوستانیوں اور پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں رہنے کے کئی دینی فوائد ہیں۔ پھر انہوں نے سمجھایا ہے کہ کیسے اپنے اپنے ممالک سے اوپر اٹھ کر سوچنا چاہیے، جہاں آپ مقیم ہیں وہاں کے مسائل سے خصوصی دلچسپی رکھیں۔ سعادت صاحب لکھتے ہیں: "ہمیں عدل و قسط کا اس طرح علم بردار بن جانا چاہیے کہ عدل و قسط ہمارے اجتماعی وجود کا اہم ترین حوالہ، ہماری سیاست کا اصل عنوان اور ہماری شناخت کا نمایاں ترین جز بن جائے۔” (صفحہ 26)

اس شمارے میں” نماز کی روح ”کے عنوان پر برادر محمد اکمل فلاحی کا جامع اور پرمغز مضمون ہے، اس میں مصنف نے قرآن کریم اور آیات مبارکہ کے ذریعے سمجھایا ہےکہ نماز کی اصل روح یادِ الہی ہے، نماز ہی ہے جو دن میں پانچ بار یادِ الہی کی بہترین شکل ہے، وہ انجینئر خرم جاہ مراد کے حوالے سے لکھتے ہیں: "نماز کے اندر اصل بات یہ ہے کہ ہمارا ذہن، دل اور دماغ سب اللہ کی یاد میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ پھر زبان جو اللہ تعالی نے دی ہے وہ بھی اس کی بندگی، شکر اور محبت کا برابر اظہار کرتی رہتی ہے، اللہ کی تسبیح کرتی ہے اور اس کی بڑائی بیان کرتی رہتی ہے۔ پھر ہمارے جسم کی ساری ادائیں بند گی اور غلامی کی ہوتی ہیں۔ ہم غلاموں کی طرح ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد یہ محسوس کرتے ہیں بندگی کا حق ابھی ادا نہیں ہوا تو اس کے سامنے جھک جاتے ہیں۔ پھر محسوس ہوتا ہے کہ اب بھی جو اس کی بندگی ہے، اس کے لحاظ سے ہماری پستی مکمل نہیں ہوئی، تو اپنے سر اور پیشانی کو اس کے آگے مٹی پر ٹیک دیتے ہیں۔ جسم کی یہ ساری ادائیں بند گی اور غلامی کو ظاہر کرتی ہیں۔”(بحوالہ سعادت کی زندگی، ص: ۵۸-۵۹؛۔۔۔۔۔ صفحہ 30)

 اس مضمون میں مصنف نے بتایا کہ کہ نماز میں اللہ کی یاد کو کیسے بڑھائیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے 5 عنوانات کے تحت مفید مشورے دیے ہیں۔ مصنف نے یادِ الہی سے بھرپور نماز کے اثرات بھی بتائے ہیں۔ اس مضمون میں تحریکات اسلامی کے عظیم رہنماؤں کے جگہ جگہ اقتباسات ہیں؛ جس سے مضمون اور خوبصورت ہوا ہے۔ جب جماعت اسلامی ہند نے اپنا کام شروع کیا تو علماء کرام نے انتہائی مخالفت کی؛ مخالفت ہی نہیں علماء نے جماعت کے اکابر کو برے القابات دیے۔ اس کے باوجود جماعت کے امراء نے اپنے کارکنوں کو صبر کی تلقین کی۔ برادر شعیب مرزا کا اس سلسلے میں ایک اہم مضمون "اعلیٰ ظرفی کے حسین نمونے” کے عنوان سے شامل ہے۔ اس مضمون میں انہوں نے جماعت کے چند زعماء کا مثبت ردعمل دکھایا ہے۔ یہ مضمون پڑھ کر قاری اراکین جماعت اسلامی ہند کے اخلاق حسنہ کا معترف ہوجاتا ہے کہ کیسے اپنے شدید ترین مخالفین کے ساتھ بھی انہوں نے نبوی اخلاق پر عمل پیرا ہوکے اعلیٰ اخلاقی قدر کو عملایا ہے۔

برادر عرفان وحید صاحب نے بہترین طریقہ سے اس مقدمہ کے احوال بیان کیے ہیں جو اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ جنوبی افریقہ نے درج کیا ہے۔ عرفان صاحب نے کیس کے متعلق ہر پہلو کا خوبصورتی سے جائزہ لیا ہے۔ واضح رہے اسرائیل کے خلاف جو مقدمہ عالمی عدالت میں پیش کیا گیا اس میں جنوبی افریقہ کی طرف سے پانچ بنیادی الزامات لگائے گئے ہیں؛ جیسے کہ:1۔ فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نسل کشی۔ 2۔ جسمانی اور ذہنی اذیتیں۔ 3۔ جبری نقل مکانی اور خوراک کی بندش 4۔ صحت عامہ کے نظام کی تباہی اور 5۔ فلسطینیوں میں زچگی پر پابندیاں

اس مقدمہ کے اثرات پر بھی اچھی بحث کی گئی ہے۔ ڈاکٹر محمد رضوان گزشتہ کافی عرصہ سے +LGBTQ پر لکھ رہے ہیں۔ اس شمارے میں انہوں نے+ LGBTQ اور چرچ پر مضمون لکھا ہے، گزشتہ ماہ کی طرح اس ماہ کے مضمون میں عیسائیت پر کافی معلومات ملتی ہے۔ اس مضمون میں +LGBTQ کے حوالے سے عیسائیت کے موقف سے قاری آگاہ ہوتا ہے۔ "زندگی نو” کے اس شمارے میں 14 صفحات پر مشتمل بہت ہی علمی مضمون ” بیت المال :ایک اہم اسلامی ادارہ”کی پہلی قسط شامل ہے۔ راقم کا ماننا ہے کہ اس موضوع پر اردو میں اس سے پہلے کوئی تحریر شائع نہیں ہوئی۔ اس شمارے میں شیخ محمد غزالی کا ایک مختصر مگر جامع مضمون "مسلمانوں کی وفاداری، یہود کی جفا کاری” کے عنوان سے شامل ہے۔ اس مضمون میں شیخ نے اسلام اور یہود کے تعلقات پر خامہ فرسائی کی ہے، یہ مضمون مختصر ہے لیکن پورے معاملے کا نچوڑ پیش کرتا ہے۔ اس شمارے میں محترم سلیم شاکر صاحب کا ٹائم منیجمنٹ کے حوالے سے نہایت ہی اہم مضمون شامل ہے۔ مضمون میں جہاں موضوع کے حوالے سے جدید آرا پیش کی گئی ہیں؛ وہیں دین اسلام کے احکامات بھی بیان کیے گئے ہیں۔ ضرورت ہے اس مضمون کو پملٹ کی شکل میں شائع کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد استفادہ کرسکیں، حسب سابق اس شمارے میں بھی مولانا رضی الاسلام ندوی کی فقہی رہنمائی ملتی ہے، اس شمارے میں مولانا نے تین مسائل؛ 1۔ قنوت نازلہ کتنے دن پڑھی جائے 2۔ کسی جگہ عارضی طور پر نماز پڑھنے سے کیا وہ ہمیشہ مسجد رہے گی اور 3۔ عدت کا حساب کیسے رکھا جائے؛ پر فقہی رہنمائی کی ہے۔ مولانا کا "رسائل و مسائل” کا یہ کالم اس رسالے کی جان ہے، رسالہ زندگی نو کی ویب سائٹ پر ہر ماہ 5 تاریخ کے بعد پڑھا جاسکتا ہے۔ اگر آپ گھر بیٹھے رسالہ جاری کرنا چاہتے ہیں؛ تو فون نمبر 8920589292 پر رابط قائم کیجئے۔

Suhailkar123@gmail۔com

تبصرے بند ہیں۔