شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام ’عالمی یومِ مادری زبان‘ کے موقعے پر نشست کا انعقاد 

وجودی اظہار مادری زبان ہی میں ممکن ہے۔ زبان اور انسان کے ما بین کوئی خارجی  پیوند کاری کا رشتہ نہیںہے بلکہ یہ اس کے درونِ وجود کا حصہ ہے۔زبان وہ ہمہ گیر خلقیہ ہے جس کے ذریعہ نسلی وِرثہ ، تاریخ ، تہذیب اور تمام اسلوب ہائے زیست منعکس ہوتے ہیں۔ مافی الضمیر کی سب سے بہتر ترجمان مادری زبان ہوتی ہے۔ اِن خیالات کا اظہارکارگزار صدرِ شعبہ پروفیسر کوثر مظہری نے شعبۂ اُردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام ’عالمی یوم مادری زبا ن‘ کے موقعے پر منعقد کی گئی تقریب میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ما فی الضمیر کی سب سے بہتر ترجمان، مادری زبان : پر وفیسر کوثر مظہری

سابق صدرِ شعبہ پروفیسر شہزاد انجم نے مادری زبان کی غیر معمولی اہمیت و افادیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مادری زبان ہی وہ زبان ہے جس کو سیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ حیات و کائنات خود بخود مادری زبان میں سمٹ آ تی ہے۔ حصولِ علم کے لیے مادری زبان سے بہتر کوئی وسیلہ نہیں ہو سکتا ۔ ممتاز فکشن نگار پروفیسر خالد جاوید نے یہ انکشاف کیا کہ جدید جینیاتی تحقیقات کی روشنی میں زبان انسان کے ڈی این اے میں اس طرح حل پذیر ہوتی ہے کہ اس کے اثرات صدیوں تک کئی پشتوں پر مرتّب ہوتے ہیں۔ زبان کوئی جامد اور بے جان شئے نہیں ہے بلکہ زندہ زبانیں ارتقا پذیر اور تغیر پذیر ہوتی ہیں۔

تقریب کو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سر ور الہدیٰ نے کہا کہ جب ہم مادری زبان کی بات کرتے ہیں تو ہمیں مختلف زبانوں کے ما بین تہذیبی و لسانی رشتوں اور ان کے درمیان لین دین کے عمل کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ مادری زبان کا احترام اور اُس کی محبت فطری ہے لیکن دوسری زبانوں کے سلسلے میں کشادہ ظرفی بھی ضروری ہے۔

نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ زبان کے وجود میں آنے کے حوالے سے ماہرین لسانیات کے نہایت دلچسپ نظریات سامنے آئے ہیں لیکن ایک نکتے پر سب کا اتفاق ہے کہ زبان کا ظہور آواز سے ہوا اور آواز کا تعلق انسانی دہن اور اس کے مختلف اعضا کی ساخت سے ہے ، اور ان صوتی اعضا کی ساخت پر جغرافیے کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پروگرام کا آغاز شعبہ کے مہمان استاد ڈاکٹر آس محمد صدیقی کی تلاوت سے ہوا ۔ اس نشست میں ڈاکٹر مشیر احمد ، ڈاکٹر محمد مقیم ،    ڈاکٹرجاوید حسن ، ڈاکٹرثاقب عمران، ڈاکٹرآفتاب احمدکے علاوہ مجوفہ ، آصفہ زینب ، مصطفی علی اورعامر مظفر بٹ نے شرکت کی ۔

( تصویر میں دائیں سے : پروفیسر شہزاد انجم ، پروفیسر کوثر مظہری اور پروفیسر خالد جاوید )

تبصرے بند ہیں۔