ماہِ رمضان میں نماز کا اہتمام

فیصل فاروق

رمضان المبارک سعادتوں، برکتوں، رحمتوں، نعمتوں اور مغفرتوں کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمام مہینوں میں سے جو فضیلت رمضان المبارک کو بخشی ہے وہ دوسرے مہینوں کو نہیں دی۔ رمضان المبارک اور قرآن کا ایک خاص رشتہ ہے۔ اِس متبرک مہینہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب قرآن کریم کو نازل فرمایا۔ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رمضان المبارک میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن مجید کا دور فرمایا کرتے تھے۔ اِسی مہینہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو شب قدر جیسی عظیم نعمت عطا فرمائی۔ ماہِ مقدس کی اہمیت کا اندازہ اِس سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین قید کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘

اور ایک روایت میں ہے کہ جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ رمضان المبارک کی فضیلت اور اِس کا تقاضہ یہ ہے کہ ﷲ تعالیٰ نے اِس ماہِ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے۔ یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے۔ اِس مہینہ کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کئے اور اِس کی راتوں میں بارگاہِ خداوندی میں کھڑا ہونے یعنی نماز اور تراویح پڑھنے کو نفل عبادت قرار دیا، جس کا بہت ثواب بتایا ہے۔

نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرما دیا کہ ’’میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نماز قائم رکھو گے اور زکاۃ دیتے رہو گے۔‘‘ سورۂ مائدہ کی اِس آیت کی وضاحت کرتے ہوئے مولانا ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی لکھتے ہیں، یعنی نماز کی پابندی کرنے سے بندہ اللہ تعالیٰ کے بہت زیادہ قریب ہو جاتا ہے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’بندہ کو اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ قرب سجدے کی حالت میں حاصل ہوتا ہے۔‘‘ غرض اللہ تعالیٰ کے احکام کو بجا لانے، خاص کر نماز کا اہتمام کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کے ساتھ ہو جاتا ہے۔

قارئین کرام!

آپ نے ضرور غور کیا ہوگا کہ نیکیوں کے موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی ہم مسلمانوں کے مذہبی جذبہ میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ مساجد صحیح معنوں میں آباد ہو جاتی ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ یہی معمول، یہی جذبہ اور ایسی ہی کیفیت رمضان کے بعد بھی ہمارے اندر زندہ رہے۔ بہرحال، اِس وقت ہم گفتگو کر رہے ہیں رمضان کے مقدس ماہ میں نماز کے اہتمام کے متعلق۔ مسلمان پر واجب ہے کہ وہ نماز کا اہتمام کرے۔ نماز با جماعت ادا کرنے کی کوشش کرے اور ایسے کاموں میں مشغول نہ ہو جن کے سبب وہ نماز کی ادائیگی کو فراموش کر جائے۔

ہم میں سے اکثر لوگ ایسے بھی ہیں جو ماہِ صیام میں بھی نمازوں کا اہتمام نہیں کر پاتے۔ دیر رات تک جاگنے کے سبب فجر کی نماز سحری کی نذر ہو جاتی ہے۔ ظہر کی نماز نیند کی نذر ہو جاتی ہے۔ عصر کی نماز بازار میں افطار کی خریدی میں نہیں ہو پاتی اور مغرب کی نماز افطار کی نذر ہو جاتی ہے۔ نمازِ عشاء اور تراویح کی نماز مارکیٹ میں یا ہوٹلوں کی نذر ہو جاتی ہے۔ الله تعالیٰ ہم تمام مسلمانوں کو نماز کی پابندی کرنے کی اور وقت پر نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔