محفل مشاعرہ اور تقریب اسناد کا انعقاد

شیخ العالم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی اور جموں و کشمیر چراغ فاؤنڈیشن کے اشتراک سے کل ڈلگیٹ سرینگر کے ایک مقامی ہوٹل میں محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ریاست کے معزز شعرا اور ادبا نے شرکت کی۔ اس مشاعرے میں اردو اور کشمیری دونوں زبانوں کے شاعروں نے اپنا کلام پڑھا۔ اس موقعے پر چراغ فاؤنڈیشن کی جانب سے چار معتبر ادیبوں اور قلمکاروں نور شاہ، وحشی سعید، رشید کانسپوری اور خالق پرویز کوان کی اردو اور کشمیری زبان میں مجموعی ادبی خدمات پر حکیم منظور ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اس اعزازیہ تقریب میں کئی نامور ادیبوں نے حصہ لیا۔ اعزازپوشی میں بشیر داد، عرفان ترابی، ڈاکٹر نکہت فاروق نظر، عاصم اسعدی، عبدل احد شاہباز، شاہبازہاکباری اور ادارے کے صدر غلام نبی کماراور بشیر چراغ نے مذکورہ ادیبوں کو سند، مومنٹو اور شال پیش کیا۔ ایوان صدارت میں وحشی سعید، خالد حسین اوربشیر چراغ موجود تھے جبکہ نظامت کا فریضہ مشترکہ طور پر عاصم اسعدی اور شاہباز ہاکباری نے انجام دیا۔

مشاعرے میں جن شعرائے کرام نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ان میں بشیر داد، پرویز مانوس، عادل اشرف، شاہباز ہاکباری، خالق پرویز، بشیر چراغ، عاصم اسعدی، افروز عالم تاج، رشید کانسپوری، نکہت فاروق نظر، خورشید اعظمی، واجدہ تبسم گورکو، ڈاکٹر ریاض توحیدی، روحی جان، ارشاد عارض، راشک اعظمی، آفتاب احمد شاہ، شاد سجادوغیرہ قابل ذکر ہیں۔ چراغ فاؤنڈیشن کے سرپرست اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ آئندہ پروفیسر الطاف حسین ملک اور شہید صحافت شجاعت بخاری کو اعزازت سے نوازا جائے گا جس میں پانچ ہزار روپے کی اعزازی رقم بھی شامل ہوگی۔

 اس پُر وقار شعری نشست میں کئی اسکالروں، صحافیوں اور ادیبوں نے شمولیت کی۔ جن میں ناظم نذیرامتیاز احمد بزاز، شاکر شبیر، شبیر ماٹجی، یوسف شاہین، پاکیزہ، سمیہ بشیر، بلقیس امین، سمیرابانو، مشتاق سوپوری وغیرہ شامل ہیں۔ روزنامہ تعمیل ارشاد اس مشاعرے کے میڈیا پارٹنر رہے۔ آخر میں ادارے کے صدر غلام نبی کمار نے کہا کہ اس قسم کی ادبی سرگرمیوں کا انعقاد ہوتے رہنا چاہیے تاکہ یہاں کے نوجوان و بزرگ ادیب و شعرا ادبی میدان میں سرگرم اور متحرک و فعال ہوجائے تاکہ کشمیر کی سرزمین ادبی لحاظ سے مزید زرخیز ہو۔ انھوں نے یہ اعلان بھی کردیا کہ اگلا قومی سیمینار’’جموں و کشمیر میں اردو صحافت‘‘ کے موضوع پر سرما میں منعقد کیا جائے گا۔

تبصرے بند ہیں۔