ملک میں بڑھتی شر انگیز یاں باعثِ تشویش

ذاکر حسین

 ملک میں مذہب کے نام پر نفرت کا زہر تقسیم کرنے والوں کے خلاف ملک  کے امن پسند افراد کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش میں گئو رکشہ کے نام پر غندہ گر دی کر نے والوں نے انسانیت کا جس طرح قتل کیا وہ نہ صرف افسوسناک بلکہ باعث تشویش ہے۔ عوام کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہیکہ اگر ہمارے درمیان پیار و محبت کے رشتے ختم ہوجائیں گے توملک ٹوٹ جائے گا۔ملک کے تمام مکتبِ فکر کو ایک ساتھ مل جل کر پیا و محبت کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے۔ افسوس کی بات ہیکہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرے کے ساتھ حکومت میں آنے والی بی جے پی آج فرقہ پرستوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔

یہ حقیقت ہیکہ مرکزی حکومت نے ملک کے تمام لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور ترقی کے نام پر عوام کا ووٹ لینے والی جماعت آج صرٖ ف مخصوص لوگوں کی ترقی کی فکر کر رہی ہے اور اپنی اس فکر کو عملی جامہ بھی پہنا رہی ہے۔ کچھ بے ایمان ملک کے بینکوں سے عوام کا پیسہ لیکر فرارہوتے ہیں اور حکومت خاموش رہتی ہے۔ یہ فرقہ پرست طاقتیں جو حکومت میں بیٹھی جو مذموم کھیل، کھیل رہی ہیں۔جوملک کے آئین کا مذاق اڑا رہی ہیں، جو سپریم کورٹ کا مذاق اڑاتی ہیں۔ انہوں نے ہی بابری مسجد کو شہید کیا۔انہوں نے نہ صرف بابری مسجد شہید کی بلکہ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کوشہید کیا، یہاں کی جمہوریت کو شہید کیا۔ آئین ہند ذات، پات، علاقہ، رنگ و نسل کی بنیاد پر تفریق کے خلاف ہیں اور ملک میں جاری اسی تفریق کو ختم کرنے کیلئے ملک کے امن پسند اور انصاف پسند افراد کو جدو جہد کرنی چاہئے۔

 ہم سب کا مقصد ملک کے لوگوں کے درمیان اتحاد و اتفاق قائم کرنا ہونا چاہئے۔ ملک میں فرقہ پرستی کے شکار صرف مسلمان نہیں بلکہ یہاں کے دلت، دبے کچلے اور غریب افراد بھی تخریب پسند عناصر کی زیادتیوں کے شکار ہیں۔ ملک میں کہیں مسلمان تو کہیں دلت ان کے ظلم کے شکارہیں۔ ہمارا ماننا ہیکہ دلت اور مسلم قیادت مل کر ان فرقہ پرستوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔

 مسلمانوں کو یہ بات سوچنے کی ضرورت ہیکہ جب ملک میں اپنی کوئی سیاسی طاقت اورسیاسی قیادت نہیں ہوگی، تب تک ہم ایسے مشقِ ستم بنتے رہیں گے۔ اگر ہم اپنے تحفظ کیلئے نام نہاد سیکولر جماعتوں کو ایوان میں بھیجتے رہیں تو ہمارا لہو اسی طرح پانی کی طرح بہتا رہے گا۔

 اگر آپ کو ناچیز کی بات سے اتفاق نہیں ہے تو آپ غور کریں ہم نے گزشتہ ۷۰ سالوں سے کانگریس، سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی جیسی نام نہاد جماعتوں کو ہی ووٹ دیا ہے۔ لیکن ان کے اقتدار میں آنے کے بعد کیا ہم محفوظ رہے ہیں ؟ آج مسلمانو ں پر ہورہے مظالم کے خلاف سیکولر جماعتیں کتنی بار آواز بلند کر رہی ہیں؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔