ویلنٹائن ڈے: بدنگاہی اور عیاشی کا دن
حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی
محبت، LOVE، پیار، عشق، ,,اس کائنات کا ظہور، اس کی تمام تر رونقیں اور رعنائی محبت ہی کے دم سے ہے- محبت پاک لفظ ہے، محبت کے نام پر عیاشی کرنا ہوش پرستی کر نا سخت برائی اور گھناؤنا فعل ہے جیسے کہ آجکل کے نوجوانوں میں یہ وبا عام ہے-اسی لیے مزہب اسلام میں نو جوانوں کو نکاح,,شادی,, کی تر غیب دی گئی ہے، حدیث کا مختصر مفہوم: نوجوانوں نکاح کر لو،نکاح، نگاہ کو نیچا اور شرم گاہ کی حفاظت کر تا ہے-(بخاری، حدیث 5065,5066) صالح اور پاکیزہ معاشرے کے لئے نکاح، شادی، جلدی کرنا بہت ہی ضروری ہے، آج محبت کے نام پر نوجوان لڑکے لڑکیاں بےشرم مجنوں اور لیلیٰ عیش و عشرت کے نئے نئے انداز میں دن منارہے ہیں، بڑا دن، نیا سال، ویلنٹائن وغیرہ وغیرہ- ویلنٹائن ڈے (VALENTINE’S DAY) جسے سینٹ ویلنٹائن کا تیوہار بھی کہا جاتا ہے-محبت کے نام پر یہ مخصوص عالمی دن ہے اسے ہر سال 14 فروری کو ساری دنیا میں بڑے پیمانے پر منایا جاتا ہے۔ اس دن نوجوان لڑکے اور لڑکیاں شادی شدہ غیر شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے کو پھول اور تحفے تحائف دے کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں، اب تو حد ہی ہوگئی نوجوان لوگ اپنے بھائی، بہنوں، ماں باپ، رشتے داروں کو بھی پھول اور مبارک باد پیش کرتے ہیں،
محبت ایک پاک جذبہ ہے یہ کیوں اور کیسے ہوتی ہے، اچھی بات تو سب کو اچھی لگتی ہے، لیکن جب تمھیں کسی کی برُی بات بھی برُی نہ لگے تو سمجھو تمہیں اس سے’’ محبت‘‘ ہو گئی ہے۔ راحت ہو سرور ہو یا رنج وغم، نفع ہو یا نقصان، ہر حال میں اپنی خواہش کو ختم کر کے محبوب کی خواہش کے سامنے سر تسلیم خم کر دینے کا نام’’محبت‘‘ ہے۔ محبت کی مختلف حا لتیں ہو تی ہیں، جیسے اللہ تعالیٰ سے محبت، رسو ل اللہ ﷺ سے محبت، اپنے عزیزوں اور رشتے داروں سے محبت، ماں باپ، بہن بھائی، بیوی بچوں سے محبت، اپنے گھر کاروبار، گاؤں، شہر سے محبت، جانوروں سے محبت، دنیا سے محبت، وغیرہ وغیرہ اللہ رب العزت اپنے بندوں سے محبت فر ماتا ہے قر آن مجید میں مختلف انداز میں محبت کا ذکر ہے۔ ترجمہ: بیشک اللہ نیکو کا روں سے محبت فر ماتا ہے۔ (القر آن، سورہ البقرہ:2، آیت195)
اللہ اپنی تمام مخلوق پر مہر بان ہے اسکی صفت رحمٰن ورحیم ہے۔ اللہ کے نیک بندے بھی اللہ سے محبت کرتے ہیں قرآن کریم میں ہے۔ ترجمہ: اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ( ہر ایک سے بڑھ کر) اللہ سے ہی زیادہ محبت کرتے ہیں۔ (سورہ البقرہ 2، آیت165، ) لفظِ ’’محبت‘‘ بہت ہی پاک و صاف ہے اور ’’محبت‘‘ دنیا کاسب سے خوبصورت جذبہ ہے لیکن مطلب پرستوں اور حوس پرستوں نے اپنی خود غرضی اور ضرورتوں کے تحت اسے گندہ اور بد نام کردیاہے۔
غیر فطری و ناجائز کام کو بھی محبت کا نام دیتے ہیں جو سرا سر غلط ہے۔ محبت کی خوبیوں وخرابیوں کی بہت تفصیل ہے، محبت کی سب بڑی خر ابی ما ہرین یہ بتا تے ہیں کی محبت اندھی ہو تی ہے۔ حا لا نکہ فلسفی اور محبت کر نے والے محبت کو اند ھی نہیں مانتے، بہرحال محبت کا الگ الگ جذ بہ ہے آ ج کا نوجوان محبت کے نام پر عیاشی کا دروازہ کھولدیا ہے جو اب رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے اسی میں VALENTINE DAYکو بھی شا مل کر لیا ہے۔
14 فر وری کو ویلنٹائن ڈے محبت کا دن نہیں، حقیقت میں محبت کا یوم شہادت ہے۔ ویلنٹائن ڈے’’دن‘‘ کے حوالے سے ہمارے مسلم نوجوانوں کی معلو مات میں غیر معمو لی اضافہ ہواہے۔ جہا ں اس کے منانے والے جوش وخروش کا مظاہرہ کر تے ہیں، وہیں اس دن کی مخا لفت کر نے والے بھی کم نہیں، سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ اگر ویلنٹائن ڈے’’دن‘‘ جیسی روایت مو جود نہ ہوتی تو کیا دنیا میں لوگ اظہا رِ محبت نہ کر تے۔
صرف چند بے شرم نوجوان ایسے ہیں جو اس دن کو عیاشی کے حوالے سے مناتے ہیں یا منا سکنے کی طاقت رکھتے ہیں، ایسے لوگ زیا دہ تر امیر گھروں سے تعلق رکھتے ہیں ایک غریب تو اسے برداشتAFFORDبھی نہیں کر سکتا، ہما رے معا شرے میں کیا کوئی محبت نہیں کرتا تھا یا اب نہیں کرتا جو آج کا نو جوان ویلنٹائن ڈے منا کر دنیا کو محبت کر نا سیکھا رہا ہے۔ آج تو تمام ٹی وی شو بے شر می کے ساتھ محبت کر نا سیکھا رہے ہیں، اس سے بڑھکر آج جتنے گانے ہیں سب ہی بے شر می کے ساتھ محبت کا سبق دے رہے ہیں، بلکہ لوک کہا نیاں اور آج کی ننگی وبے شرم فلمیں محبت سکھا رہی ہیں پھرکیوں ہما رانوجوان فیشن کے نام پر بے حیائی وبے شر می کے تمام ریکارڈ توڑ تا جا رہا ہے۔
حیا نہیں زمانے کے آنکھ میں باقی :
عہدِنو کے فیشنوں نے سب کے یوں بدلے ہیں رنگ
دیکھ کر ان کی ادائیں، عقل رہ جا تی ہے دنگ
*نت نئے اندازمیں یوں محو ہیں پیرو جواں
جس طرح کہ ڈولتی ہے، ڈورسے کٹی پتنگ
گھیر میں شلوار کے کوئی تو لا ئے پورا تھان
آدھ گز کپڑے میں کوئی سُوٹ کو کر ڈالے تنگ
وہ حیا جو کل تلک تھی مشر قی چہرے کا نُور
لے اُڑی اس نِکہتِ گُل کا یہ تہذیبِ فرنگ
کو ئی پھٹی جینز کو سمجھا ہے ہستی کا عروج
خوا ہشِ عُر یاں نے ہے فیشن کا پایا عُذ رِ لنگ
میں مخا لف تو نہیں جدت پسندی کا مگر
کھا نا جائے مشرقی اقدار کو پَچھَمی پُلنگ
مختصر اتناکہ سرور، احتمال یہ بھی رہے
تُند صحراکے لیے ہو تانہیں ہر گز کَلَنگ۔ (کَلنگ ..ہنس)
رومن کیتھو لک چرچ کے مطابق ویلنٹائن ایک نوجوان پادری تھا، جسے سن270ء میں شہید محبت کر دیا گیا تھا۔
کہتے ہیں مارکس آر ے لیئس روم کا باد شاہ تھا بادشاہ کو اپنی فوج میں اضافے کے لیے فوری طور پر فوجیوں کی ضرورت پڑ گئی تو اس نے ہر ملک میں اپنے نمائندے پھیلا دیئے تاکہ وہ اس کے لیے کنوارے نوجوانوں بھر تی کر سکیں۔ رومی فوجی نو جوانوں نے شادیاں کر نا شروع کر دیں۔
اطلاع شہنشاہ کو پہنچی تو اس نے شادیوں پر پا بندی نافذ کر دی۔ ویلنٹائن پادری نے بادشاہ کے حکم کونا جا ئز قرار دے دیا۔ خفیہ شادیاں کرانے لگا۔ یہ بات زیادہ دیر تک چھپی نہ رہ سکی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ قید کے دوران نوجوان پادری کو داروغہ کی بیٹی سے عشق ہو گیا اس کی پاداش(سزا) میں ویلنٹا ئن پادری کا سر قلم کر دیا گیا۔ رومن کیتھو لک چرچ 14 فر وری کو اس کا یومِ شہادت منا تاہے، تاریخ سے نا واقفیت سے ہم کیسے کیسے گناہ کے کام کرتے ہیں عیسائی لوگ پادری کے قتل کادن 14 فروری یومِ محبت کے نام پر مناتے ہیں۔ اگر ہم کو محبت ہی بانٹنا ہے تو سبھی سے محبت کریں اور ہر دن کریں، ویلنٹا ئن پادری تو دوسروں کی شادیاں کروایا کرتا تھا، شادی کرا نا تو ثواب کا کام ہے۔ کیا آج کے دور کے مجنوں ویلنٹائن ڈے کے موقع پر کسی غریب لڑکی سے شادی کریں گے ؟، یااور کسی سے غریب کی بیٹی کی شادی کرا دیں گے؟
آج مسلم معاشرے میں جہیز کی لعنت کی وجہ سے کتنی غریب بچییاں کنواری سسک رہی ہیں ماں باپ کی نیندیں حرام ہیں۔ آیئے ہم عہد کریں سال میں کم ازکم ایک غریب کی شادی کرائیں گے ان شا ء اللہ یا کم از کم زند گی میں ایک غریب لڑ کی کی شادی کر وائیں گے اور خود بھی بغیر جہیز کی فر مائش کے شادی کریں گے۔ خدارا ہوش میں آؤ معاشرے میں پھیلی برا ئیوں کو روکنے کی کوشش کریں نہ کی اور اس میں بڑھا وے کا سبب بن کر گنا ہوں کا انبار لیکر اللہ کے وہاں پہنچیں اللہ ہم سب کو بے حیائی کے کا موں سے بچنے کی تو فیق عطا فر مائے۔ آ مین
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
تبصرے بند ہیں۔