ڈاکٹر احمدی بیگم ’ممتاز پروفیسر‘ ایوارڈ سے سرفراز
زندگی میں کچھ کرنے کچھ پانے کی تمنا ہو اور ساتھ ہی عزائم و حوصلے بلند ہوں تو انسان کو کامیابی ضرور ملتی ہے اور وہ اپنی منزل مقصود کو پالیتا ہے۔ حصول علم بلکہ زندگی کے مقصد کو پانے کیلئے بہت محنت و جستجو کی ضرورت ہوتی ہے جس نے محنت کرلی اور حصول علم کا شوق اس کے ذہن پر ایک جنون کی طرح سوار ہوجائے تو اسے چھوٹے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے باوجود ایک دن ہندوستان کی مشہور و معروف یونیورسٹیز میں ایک اہم مقام حاصل ہوجاتا ہے۔ ایسا ہی کچھ حیدر آباد سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر احمدی بیگم دختر بشیر الدین صدیقی کے ساتھ ہوا۔ عنبر پیٹ حیدر آباد کے ساکن سابق گزیٹیڈ آفیسر شعبہ مالیات، سکریٹریٹ بشیر باغ حیدر آباد کی دختر ڈاکٹر احمدی بیگم کا تقرر بطور اسسٹنٹ پروفیسر(صدر شعبۂ سماجیات) اسکول آف انجنیٔرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ، جین یونیورسٹی بنگلور میں ہوا۔ اس کی پرائمری اور جونیئر کالج تک کی تعلیم مقامی اسکول میں ہوئی۔ اس کے بعد انھوں نے عثمانیہ یونیورسٹی حیدر آباد سے ایم اے(سماجیات، تاریخ، انگریزی)، ایم فل(انگریزی)، ایم بی اے، بی ایڈ اور پی ایچ ڈی (سماجیات) میں ڈگریاں مکمل کی۔ ڈاکٹر احمدی پچھلے ۱۳ سالوں سے درس و تدریس کے پیشہ سے وابستہ ہیں اور ملک اور بیرونی ملک میں درس و تدریس کرنے کا خاصہ تجربہ رکھتی ہیں۔ اور ہمہ وقت تحقیقی کاموں میں مصروف رہتی ہیں۔ خاص طور پر خواتین کے مسائل اور آئی ٹی انڈسٹری سے متعلق مسائل پر تحقیقی کاموں میں مشغول ہے۔
حال ہی میں ان کی گراں قدر تحقیقی اور تدریسی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ’’ممتاز پروفیسر‘‘ ایوارڈ سے حال ہی میں نوازا گیا۔ بین الاقوامی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی جانب سے حال ہی میں گوامیں ایک شاندار ایورڈ تقریب کا اہتمام انٹرنیشنل سینٹر گوا پنجی میں منعقد کیا گیا۔ اس پروقار تقریب کی صدارت جناب ڈاکٹر جتندر سنگھ بل(وائس چانسلر سنت بابا بھگ سنگھ یونیورسٹی، جالندھر پنجاب، اور مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر فردوس ٹی شراف (انٹرنیشنل ممبر ورلڈ کانسٹیٹیوشن، یو ایس اے)، شامل تھے۔
تقسیم ایوارڈ س کی پر اثر تقریب میں ب ڈاکٹر جتندر سنگھ بل(وائس چانسلر سنت بابا بھگ سنگھ یونیورسٹی، جالندھر پنجاب، اور مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر فردوس ٹی شراف (انٹرنیشنل ممبر ورلڈ کانسٹیٹیوشن، یو ایس اے)کے ہاتھوں ڈاکٹر احمدی بیگم کو یہ باوقار ایورڈ پیش کیا گیا۔ ڈاکٹر احمدی بیگم نے اس ایورڈ کی کامیابی کا سہرا اپنے والدین ،اساتذہ، بھائی اور بہن کو دیا ہے۔ ان تمام کی رہنمائی اور سرپرستی میں وہ اس مقام تک پہنچی ہے۔ انہوں نے ملک اور بیرونی ملک میں اپنے تحقیقی مقالات پیش کئے اور عالمی کانفرنسوں اور سیمیناروں میں شرکت کی۔ ساتھ ہی عالمی جرائد میں ان کے تحقیقی اور سماجی مسائل پر فکر انگیز مقالے مسلسل شائع ہوتے رہتے ہیں۔ اپنی ترقی ،کامیابی و کامرانی کے ذریعہ عنبر پیٹ حیدرآباد میں پیدا ہوئی اس غیر معمولی شخصیت نے ملک و ملت کے نونہالوں کو یہ پیغام دیا ہیکہ محنت و جستجو سے انسان ترقی کی بلندیوں پر پہنچ سکتا ہے۔
تبصرے بند ہیں۔