ان کی دعا ہے ڈھال برابر

افتخار راغبؔ

ان کی دعا ہے ڈھال برابر

بچ جاتا ہوں بال برابر

جیسا تو نے رکھ چھوڑا ہے

ویسا ہی ہے حال برابر

دل کے ہاتھوں ہی ہوتا ہے

دل کا استحصال برابر

آنکھوں کی فریاد بھی سن لے

ہنس کر  یوں مت ٹال برابر

عشق میں عقل کا زور نہیں کچھ

دل کا خستہ حال برابر

بد ذوقی نظروں میں تمھاری

شاعر اور قوّال برابر

جانے کیا ہو آگے راغبؔ

وحشت ہے فی الحال برابر

تبصرے بند ہیں۔