افتخار راغبؔ
ان کی دعا ہے ڈھال برابر
بچ جاتا ہوں بال برابر
…
جیسا تو نے رکھ چھوڑا ہے
ویسا ہی ہے حال برابر
…
دل کے ہاتھوں ہی ہوتا ہے
دل کا استحصال برابر
…
آنکھوں کی فریاد بھی سن لے
ہنس کر یوں مت ٹال برابر
…
عشق میں عقل کا زور نہیں کچھ
دل کا خستہ حال برابر
…
بد ذوقی نظروں میں تمھاری
شاعر اور قوّال برابر
…
جانے کیا ہو آگے راغبؔ
وحشت ہے فی الحال برابر
تبصرے بند ہیں۔