اے نفس مطمئنہ! لوٹ جا اپنے رب کی طرف

محمد رضی الاسلام ندوی

12 فروری 1949 کو اخوان المسلمون کے بانی شیخ حسن البنا کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا _ وقت کے حکم رانوں نے سخت پہرا بٹھا دیا _ کسی کو تکفین و تدفین میں شرکت کی اجازت نہ تھی _ پھر چشمِ فلک نے دیکھا کہ شہید کا جنازہ چار خواتین کے کندھوں پر اٹھا اور بوڑھے باپ نے تدفین کا عمل انجام دیا _

ظالموں نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ گلیوں، نکّڑوں، راستوں، شاہ راہوں اور چوراہوں پر پہرے بٹھا کر وہ فکر کو پابندِ سلاسل کردیں گے ، لیکن یہ ان کی خام خیالی تھی _ آج حسن البنا کی فکر خوشبو کی طرح پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اور ہر اسلام پسند کا دل ان کی محبت سے معمور ہے _

آج اخوان کے ساتویں مرشد جناب مہدی عاکف کی تدفین بھی اسی شان سے ہوئی _ رات کے اندھیرے میں انھیں خاموشی سے دفن کردیا گیا ، صرف اہلیہ ، بیٹی اور نواسے کو اس موقع پر موجود رہنے کی اجازت دی گئی _

ظالموں نے سوچ رکھا ہے کہ اس طرح وہ لوگوں کو اخوان سے دور کردیں گے، لیکن یہ ان کی خام خیالی ہے _ اخوان کی محبت نہ صرف مصر، بلکہ دنیا کے کونے کونے میں بسنے والے اسلام پسندوں کے دل میں بسی ہوئی ہے _

مہدی عاکف اپنی نوجوانی ہی میں اخوان سے وابستہ ہوگئے تھے ، حسن البنا اور بعد کے مرشدین کا انھیں اعتماد حاصل رہا _ انھیں یوتھ ونگ کا ذمے دار بنایا گیا_ 1954 سے 1974 تک 20 برس انھوں نے جیل میں گزارے _ بعد میں رہائی ملی تو وہ سعودی عرب آگیے ، جہاں انھیں ندوۃ الشباب میں سمیناروں اور کانفرنسوں کے انعقاد کا ذمے دار بنایا گیا _ انھوں نے مختلف ممالک میں نوجوانوں کے کیمپس منعقد کیے _

صدر مرسی کا تختہ الٹا گیا اور اخوان کو جیلوں میں ٹھونس دیا گیا تو دیگر رہ نماؤں کے ساتھ مہدی عاکف بھی پسِ دیوارِ زنداں بھیج دیے گئے _ ان کے بڑھاپے اور صحت کی خرابی کی کوئی پروا نہیں کی گئی اور علاج معالجہ کی سہولت سے محروم رکھا گیا ، بالآخر اللہ کے بندے نے جان جان آفریں کے سپرد کردی ، لیکن حق کے معاملے میں ذرا بھی پسپائی اور کم زوری نہیں دکھائی _

اے نفس مطمئنہ!
اپنے رب کی طرف لوٹ جا
اس کے نیک بندوں میں شامل ہوجا
اور
جنت میں اس کی نعمتوں سے شادکام ہو _
یہ اچھا بدلہ ہے ان کاموں کا جو تو نے دنیا میں انجام دیے ہیں _

تبصرے بند ہیں۔