بھارت ماتا کے غدار

مدثراحمد

وطنِ عزیز ہندوستان کی ترقی،فلاح وبہبودی اور وجود کی خاطر ہندوستانی مسلمانوں نے جنگ آزادی سے پہلے بھی اپنا خون بہایا،جا ن و مال کی قربانیاں دی،اس کے بعد جب ملک آزاد ہوا تب بھی ہندوستانی مسلمانوں نے اس ملک کی ترقی او ر فلاح وبہبودی کیلئے ہر ممکن اپنا تعاون پیش کیا۔ہندوستانی افواج میں جہاں دیگر قومیں اس ملک کیلئے قربانیاں دیتی رہی ہیں، اسی طرح سے مسلمانوں نے بھی اس ملک کی سرزمین کیلئے اپنا خون دیا ہے۔بات چاہے حولدار عبدالحمید کی ہویاپھر کارگل کی جنگ میں شہید ہونے والے113 مسلمانوں کی شہادت کی۔ ہندوستان کو جب بھی ضرورت پڑی اس وقت ہندوستانی مسلمانوں نے اس ملک کی خاطر بڑی سے بڑی قربانی دینے کیلئے اپنے آپ کو پیش کیا۔صرف جنگ کے میدان میں ہی نہیں بلکہ جنگی سازو سامان بنانے کیلئے بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اپنے آپ کو وقف کرچکی ہے،جس میں سے سابق صدر ہندر و میزائل میان کہے جانے والے ڈاکٹر اے پی جے کلام نے تو تاحیات اس ملک کی فوجوں کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کا بیڑا اٹھایا تھا۔انہیں کی بدولت ہندوستان میں راکٹ سسٹم مضبوط ہوا۔

ان سب قربانیوں کے باوجود ہندوستانی مسلمانوں کو ہمیشہ غدارکہاگیا،ملک کا دشمن کہاگیااور ملک سے باہر نکلنے کیلئے دھمکیاں دیتے رہے۔جب کوئی ہندوستانی مسلمان انجانے میں پاکستان کا نام بھی لے لے تو اُسے پاکستانی کہاگیا،داڑھی وٹوپی پہنی تو اسے پاکستان چلے جانے کیلئے کہا۔آج ہندوستان کی افواج میں جس طرح سے پاکستان کیلئے جاسوسی کرنے والوں کی فہرست جاری کی جارہی ہے اس میں اب تک ایک بھی کوئی ایسا فوجی یا افسر پکڑا نہیں گیا جو مسلمان ہے۔جتنے بھی جاسوس پکڑے گئے وہ تمام غیر مسلم رہے ہیں، پھر بھی مسلمانوں کو ہی موردِ الزام ٹھہرایا جاتا ہے اور انہیں ملک کا غدار کہا جاتا ہے، یہ کونسا انصاف اور ہے کونسی سچائی ہے۔ہندوستانی فوج کے کرنل پروہیت نے تو کھلے عام بم دھماکے کروائے اور ہندوستان کے امن وامان میں خلل ڈالنے کی کوشش کی،ان پر لگے ہوئے الزامات پر سنوائی چل رہی ہے اور وہ دہشت گردوں کی فہرست میں شمارکئے جارہے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ فی الوقت وہ ملزم ہیں، لیکن جتنے بھی اب تک ثبوت ان کے خلاف پیش کئے گئے وہ تمام ثبوت ان پر دہشت گردی سے جڑے ہونے کیلئے کافی ہیں۔

ہندوستان میں اب تک کسی بھی مسلمان نے فوج میں رہ کر ہندوستان کے خلاف جاسوسی نہیں کی ہے،یہ بات واضح ہے۔حال ہی میں پکڑے جانے والے نشانت اگروال جن کا تعلق ہندوستانی فوج کے تحقیقی شعبہ سے ہے اور وہ برہموس میزائل کے پرواجیکٹ پر کام کرنے والوں میں شمارکئے جاتے ہیں، ان پر الزام لگایاگیا ہے کہ انہوں نے برہموس میزائل کی ٹیکنالوجی کو پاکستانی خفیہ ایجنسی کے حوالے کیا ہے۔مگر اب بھی میڈیا میں اس معاملے کو اتنی اہمیت نہیں دی جارہی ہے جتنی کہ کسی مسلمان کے ذریعے سے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے پر دی جاتی ہے۔مسلمان تو جوش میں آکر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہونگے،لیکن یہاں ہوش میں رہنے والے کئی لوگ ہندوستان کی فوج کو ہی خطرے میں ڈال رہے ہیں اور وہ چند پیسوں کیلئے بھارت ماتا کی حفاظت کاسودا کررہے ہیں۔

پچھلے دو سالوں میں 6 ایسے فوجی افسروں کو گرفتارکیا گیا جنہوں نے براہ راست پاکستان سے مل کر ہندوستانی افواج کی جاسوسی کی ہے۔لیکن میڈیا انہیں جس طرح کے القاب سے جوڑ رہی ہے وہ افسوسناک بات ہے۔ہندوستان کے مختلف علاقوں میں سے سینکڑوں مسلم نوجوانوں کو دہشت گردوں کے ساتھ جڑے ہونے کے الزاما میں گرفتارکیا گیا ہے،ان میں سے درجنوں مسلمان تو ایسے جو نہ صرف اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے بلکہ انہوں نے ہندوستان کی سالمیت کیلئے کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا ہے۔آخر ہندوستانی حکومت اور میڈیا کی جانب سے اس دوہرے رویہ پر کیا کہا جائے۔جب کوئی مسلم نوجوان کسی دہشت گردانہ سرگرمی میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتارکیا جاتا ہےتو اس کے تعلق سے جو خبریں دی جاتی ہیں اور جس طرح سے انہیں بدنام کردیاجاتا ہے اس کے سبب نہ صرف اُس نوجوان کاجینا محال ہوجاتا ہے بلکہ اس کے اہل خانہ کو بھی خودکشی تک کرنے کی نوبت آجاتی ہے۔وہیں غیر مسلم کبھی اس طرح کے معاملے میں پکڑا جاتا ہےتو اس کے تئیں میڈیا کے الفاظ نرم پڑ جاتے ہیں، حکومت کی تشویش کم ہوجاتی ہے۔

غورطلب بات ہے کہ کرناٹک کے بیجاپورضلع کے ایک مسلم نوجوان کو کچھ سال پہلے سیمی سے جڑے رہنے کے الزام میں گرفتارکیاگیا تھا۔یہ معاملہ گذرے دس سال سے زیادہ کاعرصہ بیت چکا ہے،لیکن اس کے اہل خانہ کو اس قدر پریشانیاں اٹھانی پڑرہی ہیں کہ وہ سفرحج کو جانےکیلئے پاسپورٹ بنوانا چاہتے ہیں، لیکن ان کے بیٹے کے الزامات کو دیکھتے ہوئے بزرگ والدین کو پاسپورٹ فراہم کرنے کیلئے بھی محکمہ پولیس تیارنہیں ہے۔

نشانت اگروال جیسے ہی سینکڑوں لوگوں کی وجہ سے ہی آج ہندوستان خطرے میں ہے جبکہ ڈاکٹر اے پی جے کلام جیسی شخصیا ت کی وجہ سے آج ہندوستان کا نام روشن ہے۔ہندوستان کے مسلمانوں کو فخر ہونا چاہیے کہ اُن کے بچے بے قصور ملزمین ضرور ہیں لیکن بھارت ماتاکی جئے کہنے والوں کے بچے سیدھے سیدھے بھارت ماتا کے دشمن بن گئے ہیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔