حامد انصاری اور مسلمان: آؤ چلیں کہ اب فسانہ ختم ہوتا ہے

ذاکر حسین

مکرمی!

گزشتہ روزنائب صدر جمہوریہ حامدانصاری نے اپنے عہدئہ صدارت کی مدت کار ختم ہونے کے بعدراجیہ سبھا ٹی وی کو دیئے گئے انٹر ویو میں کہاکہ ملک کی مسلم کمیونٹی میں عدم تحفظ اور گھبراہٹ کا ماحول ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں مسلمانوں کودر پیش دیگر مسائل پر اظہارِخیال کرتے ہوئے انہوں نے  افسوس ظاہر کیا۔دوران گفتگو مسٹر حامد انصاری اپنے جذبات کو کنٹرول نہیں کر سکے اور بڑے جذباتی انداز میںمسلمانوں کے سلگتے مسائل کو لیکر تشویش کا اظہار کیا۔موصوف کا ملک کے مسلمانوں کے حالات کے تئیں اظہارِتشویش سے صاف ظاہر ہوتا ہیکہ ملک میں مسلمان کسی بھی عہدے پر فائز ہو یا کسی سیاسی جماعت کا بڑا لیڈر ہو، دیگر قوموں کے رہنمائوں کی طرح اپنی قوم کیلئے کچھ نہیں کر سکتا ۔

اگر ہم غور کریں تو حامد انصاری سے قبل ملک کے متعد د مسلم رہنما ابوالکلام آزاد،ڈاکٹر ذاکر حسین ، اے پی جے عبد الکلام اور فخر الدین علی سمیت دیگر مسلم شخصیات ملک کے بڑے عہدے پر فائز رہیں ، لیکن یہ تلخ حقیقت ہیکہ مسلم رہنمائوںنے عہدہ ئصدارت پر رہتے ہوئے اپنی قوم کیلئے کوئی بھی قابل ذکرِ کام نہیں کیا۔اگر ایسا نہیں ہوتا تو 10 اگست1950 میں دفعہ 341 پر مذہبی پابندی نہیں لگائی جاتی اور اگر پابندی لگائی بھی گئی تواس پابندی کو اب تک ہٹ جانا چاہئے تھا ،لیکن ایک طویل عرصہ تقریباً 67 سال گذرنے کے بعد بھی یہ پابندی ہٹائی نہیں جا سکی ہے ۔ اس کے علاوہ ملک کے مسلمانوں کی سرکاری نوکریوں میں روز بروزتعداد گھٹتی گئی اور آج نتیجہ یہ ہیکہ قوم کی نمائندگی سرکاری نوکریوں میں ایک ڈھیڑھ فیصد کے آس پاس آکر ٹھہری ہوئی ہے ۔

یہ بھی حقیقت ہیکہ آزادی کے بعد سے مسلمانوں کو لا تعداد فسادات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ایک جائزے کے مطابق ملک کی سیکولر جماعت کانگریس کے دورِاقتدار میں مسلمانوں کو 20 ہزار فیصد فرقہ ورانہ فسادات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ جب مسلمانوں کو فرقہ فسادات کی مار جھیلنی پڑی ،جب مسلمانوں کو ریزرویشن سے محروم کیا گیااور جب مسلمانوں کو دہشت گردی کے نام پر ہراساں کیا گیاتب بھی تو برسرِاقتدار جماعت میں کوئی نہ کوئی مسلم رہنما موجود تھا۔گزشتہ روز حامد انصاری کے بیان میں چھپے کرب کو محسوس کریئے اور سوچیئے کہ وہ کو ن سی وجہ ہوگی جس کی وجہ سے اپنی مدت کار ختم ہونے کے بعد مسلمانوں کے تعلق سے ان کا دردمنظر عام پر آیا۔

حالانکہ ٍملک کامسلمان آج نہیں ایک طویل مدت سے عدم تحفظ اور گھبراہٹ کا شکار ہے ،لیکن تب سابق صدر جمہوریہ کا مسلمانوں کے تعلق اتنا سنجیدہ اور کرب انگیز بیان منظرِ عام پر نہیں آیاتھا۔حامد انصاری کے بیان کے بعد سے ہم شدت سے محسوس کر رہے ہیں کہ جب تک ملک کے مسلمانوں کی اپنی ایک مضبوط سیاسی جماعت اور قیادت نہیں ہوگی ، تب تک مسلمانوں کے تعلق سے اکثر اس طرح کے بیان منظرِ عام پر آکر موضوع بحث بنتے رہیں گے ،پھر ایک گہرا سکوت ۔خیر جو بھی ہو حامد انصاری اپنی منفردشخصیت کی وجہ سے ہمیشہ ہماری یادوں میں محفوظ رہیں گے ۔ٍ ’’آئو چلیں کہ اب فسانہ ختم ہوتا ہے ،عاشق بھی ختم ہوتی‘‘۔۔۔۔۔۔۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔