دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے

ذاکر حسین

مکرمی!

قوم کا المیہ ہیکہ جب کوئی شخص قوم کی فلاح و بہبود کیلئے اپنی زندگی وقف کردیتا ہے اور جب کوئی شخص قوم کی ترقی کے زینے طے کروانے کیلئے ہمہ وقت جدوجہد کی راہوں میں سرگرمِ عمل ہوتا ہے تو کوئی غیر نہیں بلکہ اپنی قوم کے ہی تنگ نظر، کم ظرف، حاسداور مردہ ضمیر افراد قوم پرست افراد کے جذبات اور روح کو چوٹ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

گزشتہ دنوں ایک حادثہ راقمِ سطورکے ساتھ ہوا، جب ناچیز عید کی نماز پڑھ کر عید گاہ سے گھر کی طرف جا رہاتھا تومسجد سے دس میٹر کی دوری پر پہلے سے گھات لگائے غنڈوں نے ناچیز کو جان سے مارنے کی کوشش کی اورجب بٖڑے بھائی بیچ بچائو کیلئے آئے توان لوگوں نے انہیں بھی مارا۔ اتنی تذلیل اور مارپیٹ کے بعد جب خاکسار گھر کی طرف جار ہاتھا توان بد معاشوں نے ہمارے اوپر پھر قاتلانہ حملہ کیا۔ ایک بہادر اور جیالے نوجوان کی مداخلت کی وجہ سے کسی طرح سے ہماری جان بچی۔ اب سوال یہ ہیکہ انسان کتنا صبر کر کے قوم کیلئے قربانیاں دے۔ جسم زخمی، جذبات زخمی اوراداس احساس کے ساتھ پھر گھر کی جانب اپنے قدم بڑھائے تو غنڈوں نے گندی گندی گالیاں دیں اور ایک بار پھر ہمیں جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

قارئین کو یہ بتانا ضروری ہیکہ ان غنڈوں نے یہ کہہ کر ہمارے اوپر حملہ کیا کہ ہم مقتول ببلوخان مرحوم (سیدھا سلطان پور) کی مظلوم فیملی کی مدد کر رہے ہیں۔ بتا دیں کہ امسال ۱۹ مارچ کو سیدھا سلطان پور باشندہ ببلوخان کا ان کے گھر میں قتل ہو گیا تھا۔ ہمارے اوپر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کا اس قتل میں شامل ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔ مقتول ببلوخان کی بیوہ متعدد بار اپنے بیان میں اپنے شوہر کے قتل کیلئے احمد اﷲاور پپو پر پانچ لاکھ سپاری دینے کی بات کہہ چکی ہیں۔ ہمارے اوپر حملہ کرنے والے بدمعاش عبد اﷲ، ندیم، پپو، سلمان اور دیگر نے ہمیں جان سے مارنے کی کوشش کی۔ اس طرح کا قاتلانہ حملہ ان بد معاشوں کے بڑھتے حوصلے کو عیاں کرتاہے۔

 ہمیں خدشہ ہیکہ یہ غنڈے مستقبل میں بھی ہمارے اوپر قاتلانہ حملہ کر سکتے ہیں۔ اسلئے ہم حکومت سے مانگ کرتے ہیں کہ ہمیں سیکورٹی فراہم کی جائے۔ ببلوخان قتل معاملہ میں مداخلت کرنے کا جھوٹا الزام لگاکر ان بدمعاشوں نے ایک صحافی اور سماجی کارکن پر حملہ کر کے قانون کو چیلنج کیا ہے۔ اخبار کے توسط سے ان غنڈوں تک پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ ہم اس طرح کے حملے اور دھمکیوں سے خائف ہونے والے نہیں ہیں۔

 ہم انصاف کی راہ میں ماضی کی طرح مستقبل میں بھی سر گرمِ عمل رہیں گے۔ انشاء اﷲ۔ اس مصیبت کی گھڑی میں ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنے والے تمام معززاور انصاف پسند افراد کاہم دل سے شکریا ادا کرتے ہیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔