ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے، انجام گلستاں کیا ہوگا؟

فیصل فاروق

 ایسے وقت میں جبکہ ملک میں عوامی زمرے کے بینکوں کی حالت ٹھیک نہیں ہے، ملک کے دوسرے سب سے بڑے قومی بینک پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) کی ممبئی کی بریچ کینڈی شاخ میں ۱۱​/ہزار ۴۰۰​/کروڑ کا گھپلا ہو گیا۔ اس سنسنی خیز خبر نے پورے بینکنگ کے نظام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ پورے بینکنگ سیکٹر کو شیئر مارکیٹ میں زبردست نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ کِنگفشر کے کِنگ اور بی جے پی ایم پی وجے مالیا کے بعد اب ہیروں کے مشہور تاجر نیرَو مودی نے بینک کو چونا لگایا اور بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کر کے بآسانی ملک سے فرار ہو گیا۔ کتنے تعجب کی بات ہے کہ یہ سب حکومت کی ناک کے نیچے ہوا لیکن حکومت کچھ بھی نہیں کر سکی۔

پی این بی کا کہنا ہے کہ یہ گھوٹالہ غیر قانونی لین دین اور جعلسازی سے جڑا ہوا ہے جس کے ذریعہ کچھ چنندہ اکاؤنٹ ہولڈرس کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اگر واقعی ایسا ہے تو شفافیت کی باتیں کرنے والی حکومت کو اس معاملہ میں تیزی سے کام کرنا چاہئے اور سب سے پہلے پی این بی کے تمام متعلقہ اعلیٰ حکام کی تحقیق کی جائے جو کہیں نہ کہیں اس گھپلے میں ملوث ہیں یا جنہوں نے اس سازش میں حصہ لیا ہے۔ اس معاملے میں اکیلے بینک مینجر اور ان کے کچھ کارندوں کو پھنسایا جا رہا ہے۔ لیٹر آف انڈرٹیکنگ کی منظوری بینک کے بورڈ سے ملتی ہے، بینک کے مینجر سے نہیں۔ مگر پھر بھی ایف آئی آر بینک کے مینجر اور کلرکوں کے خلاف ہوئی ہے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک میں ٢١/ہزار کروڑ سے زیادہ کا بینک گھوٹالہ ہوا ہے۔ بینکوں سے ملک کے عوام کا اعتماد ختم ہو رہا ہے، اس لئے اس پر وزیراعظم کو خود عوام کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا اور اس بارے میں بیان دینا چاہئے تھا۔ وزیراعظم کے ساتھ ہی وزارت خزانہ اور ریزرو بینک آف انڈیا کو بھی اس بارے میں بولنا چاہیے۔

لیکن انتہائی حیرت کی بات ہے کہ مودی حکومت میں سماجی انصاف کے وزیر اور انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر اس پر بیان دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو معلوم تھا کہ ملک کو لوٹاجا رہا ہے، پھر بھی گھوٹالہ بازوں کو بینک قرض دینے کیلئے ساکھ کی حد بڑھائی گئی، قرض دینے کے قوانین میں چھوٹ دی گئی۔ یہ سب حکومت کو معلوم تھا، لیکن قرض لینے والے حکومت کے چہیتے تھے لہذا سارے قوانین بالائے طاق رکھے گئے اورگھوٹالہ کرایا گیا۔ بلا شبہ کپل سبل کی باتوں میں سچائی معلوم ہوتی ہے۔

دیووس میں عالمی معاشی فورم میں وزیراعظم کے ساتھ نیرَو مودی کی موجودگی کو کسی حادثے یا اتفاق کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔ حکومت کے ساتھ ساز باز کے بغیر وجے مالیا، للت مودی یا پھر نیرَو مودی جیسے فراڈ قسم کے لوگ ملک کو لوٹ رہے ہیں، ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ حکومت باخبر ہوتے ہوئے بھی بےخبر ہونے کا ڈرامہ کر رہی ہے۔ شوق بہرائچی نے اسی پسِ منظر میں کہا ہے کہ ؎

برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا

ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


1 تبصرہ
  1. اردو گلشن ممبئی کہتے ہیں

    انتہائی بہترین تجزیہ
    جناب فیصل فاروق صاحب

تبصرے بند ہیں۔