اچھی پیداوار کے لیے مٹی کی جانچ کیجیے

سہیل بشیر کار

ڈاکٹر اقبال حفیظ گنائی

چند سال قبل دلنہ بارہمولہ کے  شالی کے کھیت  کی مٹی کی جانچ  بارھمولہ میں محکہ زراعت کی قائم کردہ مٹی کی تجزیہ گاہ (soil Testing Laboratory) سے کروائی ، مٹی کی جانچ سے یہ معلوم ہوا کہ وہاں زنک کی کمی بہت ہے اور مٹی تیزابیت پیدا ہو گئ ہے لیبارٹری کے ذمہ راروں نے کچھ سفارشات کی، وہی زمین جہاں ایک کنال میں شالی کی پیداوار ساڑھے تین کوئنٹل ہوتی تھی ، سفارشات پر عمل کے نتیجے میں یہ پیدوار چھ کوئنٹل تک پہچ گئی۔ یہ سب تبھی ممکن ہوا جب ہم نے اچھے بیج کے ساتھ ساتھ محکمہ زراعت کی سفارشات پر عمل کیا۔ اچھی فصل کا دارومدار جن چیزوں پر ہے ان میں اہم ترین چیز زرخیز مٹی ہوتی ہے، مٹی جس قدر زرخیر ہوگی اتنی اچھی فصل آنے کا امکان ہے، عام طور پر مٹی میں دو طرح کےجز( nutrients) ہوتے ہیں مائیکرو(ذیادہ تعداد میں استعمال ہونے والے)  اور میکرو(کم تعداد میں استعمال ہونے والے)ان میں سے اگر ایک کی کمی بھی رہ جائے تو فصل اپنا دور حیات مکمل نہیں کرپاتا ہے۔ کھیتی باڑی کیلئے ضروری ہے کہ ہم معلوم کریں کہ  جس کھیت میں ہم فصل بوتے ہے اس میں کس nutrient کی کمی ہوئی ہے۔ مٹی کی  زرخیزی کی ایک حد ہے،  اس لیئے فصل اگانے کیلئے کھاد کا استعمال ضروری بن جاتا ہے، کون سی کھاد کس مقدار میں استعمال کریں یہ سب ہم مٹی کی جانچ سے ہی جان سکتے ہیں۔ ہمیں یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ مٹی کاpH کتنا ہے،pHجاننے کے بعد ہی ہم جان سکتے ہیں کہ مٹی acidicہے  یا alkaline، تو مٹی کی جانچ کرکے ہم جان سکتے ہیں کہ مٹی کا PH کتنا ہے پی ایچ کا مطلب ہوتا ہے پوٹینشل آف ہائیڈروجن، یعنی کسی چیز میں ہائیڈروجن آئنز کاارتکاز یا مقدار کتنی ہے یہ اس چیز کی pH  بتائے گی۔ پی ایچ کو 0 سے 14 تک ناپا جا تا ہے 0 سے 7 تک نمبر تیزابیت کو ظاہر کرتے ہیں، 7 نمبر پر نیوٹرل اور 7 سے 14 تک اساسی ہوتی ہے یا نمکیات والی کہہ لیں۔ زمین کی پی ایچ کا کھیل 3 سے لے کر 10 نمبر کے درمیان ہی رہتا ہے۔ بہترین زمین 6۔ 5پی ایچ سے 7۔ 5 کے درمیان پی ایچ والی ہوتی ہے۔ خوراک کے کچھ اجزاء زمین میں موجود ہوتے ہیں۔ کچھ ہم کھادوں اور سپلیمنٹ کی صورت میں زمین میں شامل کرتے ہیں تاکہ وہ پودے کی خوراک بن سکیں۔ اب زمین میں موجود اجزاء اور ہماری ڈالی ہوئی کھادیں پودا کیسے جذب کرے گا اور موٹا تازہ ہو جائے گا؟ ظاہر ہے ہم  زمین کو پانی لگائیں گے اور یہ کھادیں پانی میں حل ہو جائیں گی اور پودا جڑ کے زریعے جب پانی جذب کرے گا اور اس پانی میں ہماری کھاد بھی ہو گی جو پودے کی خوراک بن جائے گی۔ یہ تو ہے آئیڈیل صورتحال مگر جب pH  کم یا زیادہ ہو تو صورتحال الگ ہو گی۔ جب زمین زیادہ تیزابی یا اساسی(نمکین) ہو تو ہماری ڈالی ہوئی کھادیں اور زمین میں پہلے سے موجود اجزاء کا پانی کے ساتھ کیمیکل ری ایکشن نہیں ہو پاتا جس کے نتیجے میں کھادیں پانی میں حل ہو کر دستیاب نہیں ہو پاتی بلکہ بیکار ہو جاتی ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کی زمین کی پی ایچ ہی درست نہ ہو اورآپ اچھی فصل لینے کے لیے کھادیں ڈال ڈال کر ہلکان ہو رہے ہوں نتیجہ صفر رہے گا کیونکہ آپ کی ڈالی ہوئی کھادیں تو پودا استعمال ہی نہیں کر سکتا وہ زمین میں ہی پڑی رہتی ہیں اور ضائع ہو جاتی ہیں (اور residual effect کے ذریعے پانی کے ذخایر میں ملکر انسانی صحت کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں)، جب زمین کی پی ایچ نیوٹرل یعنی 7 کے قریب تر ہو جسے 6۔ 5 سے 7۔ 5 تسلیم کیا جاتا ہے۔ جب پی ایچ 5۔ 5 سے کم ہو گی تو تیزابی ہو گی اور پودے کو ایلومینیم، میگنیشیم، کیلشیم، مینگانیز  وغیرہ کی کمی ہو جائے گی کیونکہ یہ اجزاء تیزابی محلول میں حل نہیں ہوتے اور زمین میں پڑے رہتے ہیں۔ اگر زمین 7۔ 5 سے اوپر پی ایچ والی ہو گی تو  اساسی (نمکین) ہو گی اور پودے کو زنک، کاپر، بوران ، فاسفورس وغیرہ کی کمی ہو جائے گی کیونکہ یہ اساسی محلول میں حل نہیں ہوتے

اسی طرح ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ORGANIC CORBON کتنا ہے جو کہ مٹی کی مجموعی زرخیزیت کاعکاس ہوتا ہے ، مٹی کی کمیکل، فزیکل اور بائلوجکل گروتھ کے لیے آرگنک کاربن کی کافی اہمیت ہے مٹی کی جانچ سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ارگنک کاربن کی حالت مٹی میں کتنی ہے اسی طرح ہم یہ بھی جان پاتے ہیں میکرو اور مائیکرو نیوٹرنٹس کی مقدار کتنی ہے، جب ہم جان پائیں گے تو ہم اسی مقدار میں کھاد کا استعمال کریں گے۔ نائیٹروجن، پوٹاشیم، کیلشیم، میگنیشیم، سلفر اور فاسفورس۔ ان کو میکرو نیوٹرینٹس اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ ان زیادہ مقدار کی پودوں کو ضرورت ہوتی ہے۔ اور پودے زیادہ مقدار میں ہی انکو استعمال بھی کرتے ہیں۔ (Micro Nutrients) مائیکر معاملے میں یہ بات بلکل الٹ ہوجاتی ہے۔ یہ پودوں کو بہت کم مقدار میں چاہیے ہوتے ہیں۔ اورپودوں کی ضرورت انکی کم مقدار سے ہی پوری ہو جاتی ہے۔ مائیکرو نیوٹرینٹس، بوران، کلورین، کاپر، آئرن، مینگانیز، مولیبڈینیم،زنک شامل ہیں۔ اور ان میں سے بوران اور زنک سے ہم واقف بھی ہیں۔

یہ (Micro Nutrients) مائیکرو نیوٹرینٹس کی ہماری زمینوں کو اس قدر ضرورت ہے کہ اس وقت ایک اندازے کے مطابق 70 فیصد تک اس کی کمی پائی گئی ہے۔ اور اسکی بڑی وجہ نامیاتی کھادوں کا کم استعمال ہے کیونکہ یہ مطلوبہ مقدار میں ان مادوں میں موجود ہوتے ہیں۔ کاپر پودوں میں ہونے والے کیمیائی عوامل میں شامل اینزایمز کا اہم جز ہے۔ پودوں میں خوراک بنانے اور استعمال کرنے کے لیے جو کیمیائی عمل ہوتا ہے اس عمل کو ٹھیک ٹھیک چلانے کے لیے اینزائمز اور ویٹامنز استعمال ہوتے ہیں۔ اینزائمز اصل مین پروٹین ہوتے ہیں اور کاپر ان انزایمز کا اہم رکن ہے۔ اس کے بغیر نہ انزایمز بن سکتے ہیں اور ان انزایمز کے نہ بننے کی وجہ سے پودے اپنی نشوونما کے لیے کیمیائی عوامل ٹھیک طرح سے کر سکیں گے اور اسکا اثر پیداوار پر پڑے گا۔ جب کہ وٹامنز ایسا کیمیائی اجزا کا گروپ ہوتا ہے جو کیمیائی عمل میں لازمی اہم کردار ادا کرے گا۔ اور کاپر وٹامنز A کا اہم حصہ بھی ہے۔ دوسرا سبز مادے کی تشکیل اس عنصر کے بغیر ناممکن ہے۔ کیونکہ یہ سبز مادے کا بھی جز ہے۔ کاپر کی کمی جب پودوں میں ہوتی ہے تو پتے ڈھیلے ہوکر مرجھائے سے ہوجاتے ہیں۔ سبز مائل نیلا رنگ واضح ہونا شروع ہوجائے گا۔ کاپر کی کمی کا سب سے زیادہ اثر چکنی مٹی والی زمینوں پر پڑتا ہے۔

بدقسمتی سے ہمارے ہاں زیادہ تر یوریا، ڈی اے پی اور پوٹاش کھاد کی واقر مقدار استعمال کی جاتی ہے اس وجہ سے مٹی کی حالت خراب ہوتی ہے اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے پورے ملک  میں  SOIL  HEALTH CARD کی اسکیم 2015 میں شروع کی،اس اسکیم کا مقصد ہر کسان کے کھیت کے مٹی کی جانچ کرنا ہے اور اس جانچ کے مطابق زمیندار حضرات کو کھاد استعمال کرنے کے لیے سفارش کی جاتی ہے وہ اپنی زمین کو کس طرح بہتر بناے اس کے لیے ان کو انہیں مکمل جانکاری دی جاتی ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے حکومت نے ہر ضلع میں لیبارٹری کو متحرک کیا، Mobile Soil Testing vehicles کی فراہمی اور  اب ویلیج لیول پر بھی پرائیویٹ لیبارٹریز کا قیام عمل میں لایا ہے، 2015 سے اب تک ضلع بارہمولہ میں محکمہ نے70,000 کسانوں کی زمینوں کی تشخیص کی ہے اور انہیں سفارشات بھی رپورٹ کی شکل میں دی ہے،

مٹی کی جانکاری کے لیے سب سے پہلے Soil sample لینا ہوگا، اگر ایگریکلچر فصل لینا ہو تو اس کھیت سے نمونہ لیا جائے گا جہاں ابھی تک بیج نہیں بویا گیا ہو اور نہ ہی کھاد کا استعمال کیا گیا ہے، نمونہ ہم چار الگ الگ جگہ سے لیں گے، نمونہ لینے کا طریقہ یہ ہے کہ 9 انچ تک ایک slice کاٹا جاے اور یہ slice چار الگ الگ جگہوں سے لیا جاے پھر اس مٹی کو ملا لیا جائے اس مٹی کو ملانے کے بعد آدھی مٹی پھینک دی جائے پھر دوبارہ بچی ہوئی مٹی کو ملایا جائے اور دوبارہ آدھی مٹی کو پھینک دیا جائے یہ سلسلہ تب تک جاری رکھے جب تک ہمارے پاس 500 گرام کا sample بچ جائے، اس سمپل کو کسی ایسی جگہ خشک کیا جائے جہاں دھوپ نہ پڑتی ہو جب مٹی خشک ہو جائے تو اس کو چھان لینا چاہیے اس کے بعد Soil testing laboratory میں اس کو بیجھے، وہاں ماہر اس کی اچھے سے جانچ کرکے بتاتے ہیں کہ اس میں میکرو نیٹرونٹ کتنے ڈالنے ہیں اور مائیکرو نیوٹرنٹ کتنے ڈالنے ہیں، ان سفارشات پر عمل کرکے ہم بہتر پیدوار حاصل کر سکتے ہیں، باغ میں سمپیل لینے کے لینے کے لیے تین فٹ کا گھڑا کھودنا ہوگا، اور ہر فٹ سے سمپل لینا ہوگا یہاں پر چار گھڑے کھودے جائے ہر فٹ پر لیے جانے والی سمپل ہمیں ملانے ہونگے اور اسی طرح سمپل تیار کرنا ہوگا جس طرح اوپر بتایا گیا ہے، یہاں ہمیں تین سمیل ملی گے (Aایک فٹ پر )، B(دو فٹ پر ) اور c(تین فٹ پر) یہ تین سمپل ABC کو الگ الگ SOIL TESTING  LABORATORY  لے جایں وہاں ماہر تجزیہ کرکےمٹی کی صحت کا جانچ کرکے Soil Health Card فراہم کریں گے جسمیں لگانے والے فصل کے متعلق  سفارشات درج ہونگی۔ اس پر مکمل عمل کرکے بہترین نتائج ملیں گے۔ ایک بات کا خیال رکھیے کہ SAMPLE پودے کے نیچے  نہ اٹھانیے بلکہ پودوں کے درمیان اٹھائے، محکمہ زراعت نے ہر ضلع میں لیبارٹری قائم کی  ہے آپ سیمپل خود وہاں لے جاسکتے ہیں یا اپنے علاقے کے محکمہ زراعت کے افسر سے رابطہ کریں وہ سمپل لینے میں آپ کی رہنمائی کرے گا یا خود ہی سمپل LABORATORY لے جائے گا۔ محکمہ زراعت کی اس سہولت کا بھرپور فائدہ اٹھا کر ہم اپنی آمدنی بڑھا سکتے ہیں۔

(مضمون نگار محکمہ زراعت میں جونیر ایگریکلچر ایکسٹنشن آفیسر ہیں۔)

رابطہ: 9906653927

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔