وہ یہ دن بھی دکھائے گا سوچا نہ تھا

ذوالفقار احمد عارش

وہ یہ دن بھی دکھائے گا سوچا نہ تھا

وہ مجھے چھوڑ جائے گا سوچا نہ تھا

وہ فسانہ کہ جس میں تھے یک جان ہم

اتنی جلدی بھلائے گا سوچا نہ تھا

ہر سمے ملتا تھا مسکراتا ہوا

 وہ ہنسی بھی  اڑائے گا سوچا نہ تھا

سارے خط اور تحفے وہ  لوٹا گیا

اتنی نفرت دکھائے گا سوچا نہ تھا

آج محفل سے اس نے نکالا مجھے

یوں تماشا بنائے گا سوچا نہ تھا

نام اپنا لکھا ساتھ میرا نہ تھا

وہ لکھے کو مٹائے گا سوچا نہ تھا

تجھ کو پاکر ہواؤں میں اڑتا تھا میں

منہ کے بل توگرائے گا سوچا نہ تھا

سرد مہری دکھا کر جدا ہو گیا

یوں ستمگر ستائے گا سوچا نہ تھا

لب کشا جو ہوا ’’چپ‘‘ کا نعرہ لگا

مجھ پہ ایسے چلائے گا سوچا نہ تھا

دیکھ کہ اس کوآنکھیں چھلکنے لگیں

وہ ٹشو بھی چھپائے گا سوچا نہ تھا

میرے دکھ میرے شعروں میں گھل مل گئے

وہ غزل میری گائے گا سوچا نہ تھا

تبصرے بند ہیں۔