پروفیسر تسنیم فاطمہ وائی ایس آر کے شرما نیشنل سائنس ایوارڈ سے سرفراز

معروف سائنس داں پروفیسر تسنیم فاطمہ سابق صدر ڈپارٹمنٹ آف بایو سائنسیز جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کو سائنس کے میدان میں ان کی اعلیٰ خدمات اور باٹنی کی ایلگی برانچ میں بیش بہا تحقیقی حصولیابیوں کے اعتراف کے طور پر پروفیسر وائی ایس آر کے شرما ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ یہ پروقار ایوارڈ انھیں امرتسر (پنجاب) کے وسیع ہال میں ایک نیشنل سمپوزیم کے موقع پر ۶؍ مارچ ۲۰۱۹ء کو پیش کیا گیا۔

پروفیسر تسنیم فاطمہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں سینئر پروفیسر ہیں۔ انھوں نے لکھنؤ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم مکمل کی۔ اپنی محنت اور ذہانت سے ایم۔ایس۔سی۔ میں سونے کا تمغہ حاصل کیا اور اسی یونیورسٹی سے پروفیسر بی این پرساد کی نگرانی میں باٹنی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ پی ایچ ڈی کے فوراً بعد کچھ برس کانپور میں لیکچرر رہیں اور ۱۹۸۶ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے ڈپارٹمنٹ آف بایو سائنسیز سے منسلک ہو گئیں جہاں آج بھی سرگرم عمل ہیں۔

پروفیسر تسنیم فاطمہ نے جامعہ میں اپنی ۳۳؍ سالہ ملازمت کے دوران بہت سے اہم کام انجام دیے۔ ایلگی سے انسولین نکالا، بایو پلاسٹک تیار کیا، ۱۰؍ اہم پروجیکٹ مکمل کیے۔ منسٹری آف ڈیفینس کا ایک کروڑ کی مالیت والا ایک بڑا پروجیکٹ زیر تکمیل ہے۔ سائنو بیکٹیریا میں ان کی تصنیف کردہ کتاب ریفرینس بک کا درجہ حاصل کر چکی ہے۔ اس اہم کتاب کے علاوہ نیشنل اور انٹرنیشنل جرنلس میں ان کے تقریباً ۱۲۵؍ مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ جنھیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کی سائنس لیب ریسرچ اسکالرس کے لیے ہفتے میں ساتوں دن کھلتی ہے۔ چالیس سے زیادہ ریسرچ اسکالرس ان کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

پروفیسر تسنیم فاطمہ نے ہندوستان کے علاوہ کئی بیرونی ممالک کے تعلیمی سفر کیے ہیں۔ حکومت کے تعاون سے امریکہ میں ایک سال اور جرمنی و اٹلی میں چھ چھ ماہ قیام کیا۔ آسٹریلیا، ہانگ کانگ، چین، اٹلی، ملیشیا، فلپین اور کینیڈا وغیرہ کی کانفرنسوں میں سرکاری طور پر شرکت کی۔ اس کے علاوہ تسنیم فاطمہ نے کئی ممالک کے سیاحتی سفر بھی کیے ہیں، جن میں سعودی عربیہ، دبئی، شارجہ، ابو ظہبی، پاکستان، برطانیہ، فرانس، بلجیم، نیدرلینڈ، سوئٹزرلینڈ، وینس، اٹلی، روم، ویٹکن سٹی اور کینیڈا شامل ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔