احمد علی برقیؔ اعظمی
کہتے ہیں آج اردو ہے اک عالمی زباں
یہ قافلہ ہے جانبِ منزل رواں دواں
…
حضرت امیر خسرو سے غالبؔ کے عہد تک
اردو کے ہے عروج کی پُرلطف داستاں
…
آزاد ہے یہ مذہب و ملت کی قید سے
اب عالمی زبان ہے یہ لشکری زباں
…
جمہوریت کی آج یہ زندہ مثال ہے
ہر جا ملیں گے آپ کو اردو کے قدرداں
…
اردو زبانِ دل ہے غزل اس کی جان ہے
اِس صنف کا ہے سکہ جدھر جائئے رواں
…
آشوبِ روزگار میں اردو پلی بڑھی
سرسید اور حالیؔ تھے اردو کے پاسباں
…
ڈپٹی نذیر احمد و شبلیؔ تھے اُن کے ساتھ
تھے اپنے عہد میں یہ زبان و ادب کی جاں
…
ہم کھا کما رہے ہیں فقط اس کے نام پر
کرتے ہیں فخر اپنی ہے یہ مادری زباں
…
نسلِ جدید آج ہے اردو سے نابلد
رومن میں لکھ رہی ہے یہ اردو کہانیاں
…
کیا فیس بُک پہ اردو ہے سوچا یہ آپ نے
کیا صرف یہ ہماری ہے بس مادری زباں
…
نوبل انعام کس کو مِلا آج تک بتائیں
اہلِِ نظر کی آج ہے غیرت کا امتحاں
…
میری بصد خلوص ہے یہ آپ سے اپیل
سنجیدگی سے غور کریں اب ہیں ہم کہاں
…
اب میرؔ و ذوق ؔ و غالبؔ و مومنؔ نہیں رہے
مٹتے ہی جارہے ہیں یہ عظمت کے سب نشاں
…
لازم ہے ہم پہ مل کے کریں اس کا احتساب
یو این کی آج تک نہیں اردو ہے کیوں زباں
…
اردو ہے اب جمود و تعطل کا کیوں شکار
اردو کے اس زوال پہ برقیؔ ہے نوحہ خواں
تبصرے بند ہیں۔