ہم پہ مشقِ ستم بھی جاری ہے

دستگیر نواز

ہم پہ مشقِ ستم بھی جاری ہے
پھر نہ ٓانے کی ضد تمہاری ہے

ان کا انداز جارحانہ ہے
میرےلہجے میں انکساری ہے

میں سراپاتمہارا ہوں لیکن
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے

حق پرستی ہمارا شیوہ ہے
کس قدر خوف تجھ پہ طاری ہے

وہ ملے گا کبھی نواز ہم سے
عمر اس شوق میں گزاری ہے

تبصرے بند ہیں۔