ہوا،پانی، اللہ کی نعمت ہیں ۔ بر باد ہم کر یں توجھیلے گا کون؟

حافظ محمد ہاشم قادری 

 اللہ رب العز ت سا رے جہا نوں کا پیدا فر ما نے والا ہے اور وہی تمام مخلوق کا پالن ہار ہے جتنے جاندار ہیں سب کی روزی اللہ رب العز ت نے ا پنے فضل وکرم سے اپنے ذمۂ کرم پر لیا ہے اور وہ سب کی ضرورت کے مطا بق نعمتیں عطا فر ما تا ہے ۔کڑو رہا نعمتیں ہیں جو اس نے اپنی مخلوق کو عطا کی ہیں اور اعلان فر ما یا  ۔وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَاللّٰہِ لَا تُحْصُوْھَا اِنَّ اللّٰہَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ   (االقرآن ، سورہ   النحل : 18) ترجمہ:اگر اللہ کی نعمتیں گنوں تو انھیں شمار نہ کر سکو گے۔بے شک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔(کنزالایمان)اور دو سری جگہ ہے۔(ترجمہ) اور جو بھی نعمتیں تمھیں حاصل ہیں سو وہ اللہ ہی کی جا نب سے ہیں (القر آن، سورہ النحل: 53)اور جن کو نعمتیں ملی ہو ئی ہیں ان کے با رے میں اعلان خداوندی ہے ’’آپ ان کے چہروں سے ہی نعمت و راحت کی رونق اورشگفتگی معلوم کر لیں گے۔ (القرآن،سورہ المطففین : 24) ۔

موسم گر ما ہویا اور کوئی موسم ہمیشہ انسانی ضرور یات میں ہوا ، پانی بنیا دی اہمیت کے حامل ہیں ۔ خاص کر جب سو رج پو رے شباب کے ساتھ جلو ہ گر ہو ،ایسے میں ہر چند منٹ کے بعد ہونٹ تر کر نے کے لیے پا نی نہ ملے تو ہر جا ندار پریشان ہو جاتا ہے اس کی زبان با ہر آنے لگتی ہے اور اس کو اپنا دم گھٹتا ہوا محسوس ہو تا ہے۔اللہ نے قر آن مجید میں پانی،ہوا اوردرختوں کا کئی جگہ ذکر فر ما یاہے تر جمہ:وہی ہے جس نے تمھا رے لیے آسمان کی جا نب سے پا نی اتا را ،اس میں سے (کچھ) پینے کا ہے جسے تم پیتے ہو اوراس میں سے(کچھ) شجرکاری کا ہے (جس سے نبا تات،سبزی اور چرا گاہیں اگتی ہیں )جن سے تم اپنے مویشی چراتے ہو۔ (القرآن، سورہ النحل :10)۔پا نی جیسی نعمت کا ذکر فر ما کر رب العا لمین نے بتایاکہ تم اسے پیتے ہو باقی دوسرا پا نی تمہارے جانور پیتے ہیں اور درختوں وکھیتی کی سیرا بی بھی پا نی ہی سے ہوتی ہے۔ پا نی کی اہمیت وضرو رت کا ذکر قرآن مجید میں بہت سی جگہ مو جود ہے۔سورہ النحل، آیت40،سورہ الکہف، آیت18،سورہ رحمٰن،آیت4،سورہ لقمان،آ یت27،اور خا ص کرقرآن نے پا نی کوانسان کی پیاس بجھا نے کاذریعہ بتا یا ہے،میٹھاصاف شفاف خوش گوار اور اچھے ذائقہ کا پانی تم(انسان)پیتے ہو با قی دوسرا پانی تمھارے جانور پیتے ہیں اسی سے پھل اگتے ہیں پیڑ سیراب ہو تے ہیں پا نی و ہی بر سا تا ہے ، قر آنی مفہوم سورہ واقعہ، قر آن مجید میں پا نی کا ذکر صراحت(DETAILS) کے ساتھ ۵۸ جگہ آیا ہے ہوا پا نی انسانی زند گی کے لیے ہی نہیں بلکہ کا ئنات کے وجو د وبقا کے لیے بھی ضروری ہے ۔ر ب ا لعا لمین کی پیداکر دہ نعمتوں میں سے پانی عظیم نعمت ہے اسکا کو ئی نعم البدل نہیں ۔

انسان کی تخلیق سے لیکر کا ئنات کی تخلیق تک سبھی چیز وں میں پا نی کی جلوہ گری ہے۔آج پوری دنیاپانی کی کمی اوربڑھتی ہوئی حرارت (TEMPERATURE ) سے پریشان ہے آج دنیا کے کئی مما لک پا نی کی حفا ظت کے لیے نئی نئی تکنیک کو اپنا رہے ہیں ۔اور ہمارا ملک اس معاملے میں کہاں ہے اس پر کچھ لکھنا دیوار سے سر ٹکرا نا ہو گا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کس کی ذمہ داری ہے جواب تو یہی ہو نا چا ہئے کہ ذمہ داری تو ہرانسان کی ہے اب ذمہ داری دوسرے پر ڈالنے کے بجا ئے ہم اور آپ کیا کر سکتے ہیں آج اور ابھی سے کر یں اگر ہمیں اپنی اولا دوں اور آنے ولی نسلوں سے محبت ہے تو پا نی بر باد کر نے کے بجائے پانی بچا نے کی ہرممکن کو شش شرو ع کرنی ہو گی۔پانی کی کمی کی شکا یت تو سبھی زور وشور سے کرتے ہیں لمبی لمبی تقر یر یں کر تے و تحریریں لکھتے ہیں لیکن پا نی کی حفا ظت پرخود کوئی قدم ا ٹھانے کے لیے تیارنہیں یہ ہم اپنے قد موں پر کلہا ڑی ما ر نے کا کام کر رہے ہیں ۔کسی کو سمجھاؤ تو وہ سمجھنے کو تیار نہیں جس کے پاس دو لت ہے وہ پا نی کو اپنی جا گیر سمجھتا ہے اور کہتا ہے پا نی استعمال کر نا ہما را پید ائشی حق ہے چا ہے ہم جتنا استعمال کریں ، اسکی بحث نہ کریں میری مر ضی ایسی سوچ، ایسے بول ایک نہ ایک دن ان کے لیے مہنگے پڑیں گے قدرت کی پکڑ سے کوئی نہیں بچتا ا للہ کی پکڑ جب ہو تی  ہے تو پھر اس پر نہ آسمان روتا ہے نہ زمین اورنا قدری کر نے وا لوں کی نعمت چھین لی جا تی ہے ارشاد با ری تعا لیٰ ہے۔ تر جمہ: تو ان پر آسمان اور ز مین نہ رو ئے اورانھیں مہلت نہ دی گئی۔ (القرآن،سورہ الدخان:28)

پانی کس طرح بر باد ہو رہا ہے آج جدھر بھی نظر اٹھا کر دیکھیں پا نی کی بر با دی لوگ کر رہے ہیں گھر کی صفائی، گا ڑی کی دھلائی کر نے میں کتنا پا نی بر باد کر رہے ہیں پڑو سی کو پا نچ بالٹی پا نی دینے میں کلیجہ پھٹ جاتا ہے لیکن اپنے تعیش میں فضول (WASTE )خرچی کر نے میں حا تم طا ئی کی قبر پر لات ما ر نے میں ذرا بھی نہیں شر ما تے ،آج بیت الخلامیں ( FLUSH)کے ذریعہ کتنا پا نی بر باد کیا جا رہا ہے ،ہو ٹلوں میں گرم پا نی آنے کے لیے نل کو کھلاچھو ڑ دیا جا تا ہے اس میں کم ازکم ۵۰  لیٹر (LITRE ) پا نی مفت میں بہا کر برباد کر دیا جا ر ہا ہے۔ایک رپورٹ کے مطا بق شہر وں میں  ہر سال 29 ارب مربع میٹر پا نی(جسکی قیمت۴۳ کروڑ کے لگ بھگ ہے سپلا ئی کے دوران بر باد ہو تا ہے ) دینک بھا سکر DBSTARما رچ) یہ ما ہرین اور انجینئر کس کام کے۔ ایک سر وے کے مطا بق ہندستان میں کل ۹۱پانی کے ذخیر ے موجود ہیں لیکن ان میں 24  فیصد پا نی ہی با قی رہ گیا ہے ۔تلنگا نہ، آندھرا پر دیس،ہما چل پر دیس، مغر بی بنگال،را جستھان،مہا راشٹر،اڈیشا، گجرات، جھار کھنڈ، اتر پر دیس،اترا کھنڈ،چھتیس گڑھ،مدھیہ پر دیس،، کیرالہ اور تمل ناڈو جیسی ریا ستوں میں پانی کے ذخا ئر بہت کم ہو گئے ہیں ہر جگہ کہیں کم کہیں زیا دہ تشو یشناک صورت حال مو جود ہے۔ پا نی کی سطح بڑی تیز ی کے ساتھ زمین کے نیچے اوربہت نیچے ہو تی جا رہی ہے۔ راقم جمشید پور، جوا ہر نگر میں رہتاہے ۔

 1 جون 2003 میں گھر میں بو رنگ 190 فٹ کرا یا تھا اب اسی علا قہ میں 300 اور 350 فٹ بورنگ ہورہی ہے جب کہ نا چیز کے گھر سے جھار کھنڈ کی مشہور ندی سو ورن ریکھا صرف آدھا کیلو میٹر کی دوری پر ہے تب یہ حال ہے ۔پینے کے پا نی کی بات تو دور ہے روز مر ہ کی ضرو ریات کے لیے بھی پا نی کی کمی ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے ،راجستھان و مہا راشٹر میں لوگ کپڑا بھیگا کر بدن پو چھ کر نہا نے کا کام کر رہے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ ان حا لات میں حکو متیں کیا قدم اٹھا رہی ہیں ؟اور عام لوگ کیا کر رہے ہیں ؟؟ کیا عوام کواس کی فکر نہیں ہو نی چا ہئیے صرف حکو متوں پر انحصار کر نا کہاں تک صحیح ہو گا؟؟؟دنیا پا نی کی حفا ظت کر پا نے میں ناکام نظر کیوں آرہی ہے دنیا کی کوئی تکنیک پانی بنانے کی صلا حیت نہیں رکھتی پا نی صرف اور صرف اللہ رب ا لعزت کا انمو ل عطیہ ہے اسپر کسی کی اجا رہ د اری نہیں ہے پا نی بنا زند گی کا تصو ر  بھی نہیں کیا جا سکتا ہے اس معا ملے میں ہر انسان اپنی ذمہ داری نبھا تے ہوئے پا نی کم سے کم خرچ کرے اور اسکی بر بادی کو روکنے کی کو شش کریں گھروں میں پا نی کا غیر ضرو ری استعمال کم سے کم کریں نلوں کے بجا ئے بر تنوں میں پانی لیکر استعما ل کریں ۔

 گھر گھر جا کر پا نی بچا ئو زند گی بچا ئو کی مہم چلا ئیں ،صفائی کی طرف بھی توجہ دلا ئیں علماء حضرات اپنے بیا نوں میں پا نی کی بے قدری پر لو گوں کو سمجھائیں حکو متیں بھی خاص کر آبی وسا ئل کے وزرا اسکیمیں بنائیں سختی سے لا گو کرا ئیں ہمیں اپنے بچوں کو اگر خوش دیکھنا ہے تو IPL CRICKET  بھولنا ہو گا جہاں کر کٹ کے میدانوں میں لا کھو گیلن پانی ڈالکر میدا نوں کو بنا یا سنوارا جاتا ہے اور پانی بے در دی سے بہا یا جا تا ہے گذ شتہ سال کورٹنے کئی میچوں کو مہا راشٹرسے ہٹا کر دوسری جگہ کر وایا تھا۔منریگا اسکیم کے تتحت اور صوبائی حکو متیں کی جانب سے بڑے بڑے تا لاب بنوائیں جا ئیں صرف کا غذوں پر نہیں بر ساتی پا نی جو قد رت کا انمول تحفہ ہے اسے محفوظ کریں تاکہ کھیتی بھی سیراب ہو جانور پا نی پئیں اورانسانوں کے لیے بھی راحت ہو۔

مسلما نوں کی ذمہ داری: مو جودہ صورتحال میں امت مسلمہ کے ہر فرد کا فرض بنتا ہے کہ وہ پا نی کی اہمیت کے پیش نظر دنیا کے سامنے ایک نمو نہ پیش کر یں اگرآج کسی کو پانی کی سب سے زیا دہ ضرو رت ہے تو وہ مسلما نوں کو ہے ’’نماز‘‘جیسی اہم عبا دت کو بغیر پاک ہوئے ادانہیں کرسکتا بغیر وضو کئے نماز ادا نہیں کرسکتا دن میں پانچ بار وضو کے لیے پانی کی ضرورت ہے ۔پا کی حاصل کر نے کے لیے پانی کی ضرورت ہے بغیر پا کی عبادت کاتصور بھی نہیں کر سکتا لہٰذاآگے بڑھ کر خودپا نی کی قدر کریں ، پا نی بچائو کی تحریک چلا ئیں دوسروں کو بھی شا مل کریں ۔احا دیث پاک میں و اقوال صحا بئہ کرام، تابعین،بزر گان دین وعلماء کے یہاں پا نی کے استعمال اور احتیاط کے بے شمار واقعات موجود ہیں ۔صحابہ نے نبی کریم  ﷺ سے پو چھاکہ ایسی کون سی ( چیز )ہے کہ جس سے انسا نوں کو منع نہیں کیا جا سکتا؟تو آپ  ﷺ نے فرمایا  ’’وہ  چیز پا نی ہے۔(بخاری حدیث ۳۴۷۳)دوسری حدیث یوں ہے تین چیزیں ایسی ہیں جو سب کے لیے عام ہیں (1) پانی (2) گھا س(3)آگ (ابو دائودحدیث،3477) پانی کا بے جا استعمال خواہ وضو ،غسل کے لیے ہی کیوں نہ ہو منع ہے بلکہ اعلیٰ حضرت فاضل  بریلوی علیہ ا لرحمۃلکھتے ہیں اس پر علما کا اجماع ہے کہ پانی میں اسراف منع ہے اگر چہ سمندر کے کنا رے پر ہو پا نی میں اسراف نہ کرے یعنی حا جت شر عیہ سے زیادہ پا نی استعمال نہ کرے(صحیح مسلم ،کتا ب الطہا رت با ب المستحب منالماء  ،فتا ویٰ رضویہ  ج،2 ص76)،دوسری جگہ ہے اگر کسی نے در یا سے گھڑ ا بھر کر پانی ز مین پربے فا ئدہ بہا دیا تو اس نے پا نی بر بادکر دیا( فتا ویٰ رضویہ ج ،2 ص78)گلا س میں بچا

ہوا پانی پھینک دینا گناہ ہے آجکل فضول خر چی کو کوئی گناہ ہی نہیں سمجھتا پانی پیا اور بچا ہوا پانی پھینک دیا اعلیٰ حضرت کی خد مت میں ایک شخص حاضر تھا کہ ایک صا حب نے پانی پی کر بچا ہوا پانی پھینک دیا اس پرآپ نے فر مایابچے ہوئے پا نی کو پھینکنا نہیں چاہئے بلکہ کسی برتن میں  ڈالد یتے اس وقت پا نی افراط (EXCESS)ہے تو اس کی قدر نہیں جنگل جہاں پانی نہ ہووہاں اسکی قدرمعلوم ہوتی ہے اگر ایک گھو نٹ پا نی مل جائے تو ایک انسان کی زند گی بچ جائے(الملفوظ،ج 3،فیضان سنت باب پانی  پینے کی سنتیں ۔ص،810)جہاں پا نی میسر ہو وہاں  پا نی پلا نا ثواب کا کام ہے ایک گھو نٹ پا نی پلا نے کے عوض اللہ رب العزت ایک غلام آزاد کر نے کا ثواب عطا فر ماتا ہے۔ پانی سب سے بہتر صد قہ ہے گر میوں میں ہم لو گوں کو چا ہئے کہ ٹرینوں میں ، اسٹیشنوں میں ، بس اڈوں میں اور چو راہوں وغیرہ میں پا نی پلا نے کا ضرور انتظام کریں آپ دیکھیں (RAILWAY STATION )میں براد ران وطن کی مختلف تنظیمیں ، مارواڑی یوا منچ،اتکل ایسو سیشن، وغیرہ وغیرہ پانی کا انتظام کرتی ہیں یہ کام مسلما نوں خاص کر نوجوانوں کو ضرور کرنا چا ہئے آج کے حا لات میں تو اس کی سخت ضرو رت ہے ۔

ملک میں بھائی چار گی قا ئم ہو گی ماہ محرم الحرام میں بہت سے مسلمان مظلو م کر بلا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اوردیگر شہداء واسیران کربلاکی یادمیں لو گوں کو پا نی وشر بت پلاتے ہیں یہ بہت ہی اچھا کام ہے مو جب اجرو ثواب ہے یہ عمل گر میوں میں ضرور کریں بلا تفر یق مذہب وملت دیکھیں ثواب کے ساتھ میل ومحبت کاجذ بہ ابھرے گا اللہ کے وہاں بھی سر خرو ہوں گے اگر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کام اچھا ہے تو ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہ ر ہیں ،بلکہ ایک زندہ قوم کی طرح آبا دیوں میں نکلیں ، معاشرے کو بیدار کریں اور آنے والی نسلوں کے لیے ضرو کچھ نہ کچھ کریں پانی پلا نا بڑے ثواب کا کام ہے حق مسلم بھی ہے ۔جنت میں لے جا نے والا عمل بھی ہے اس سے پیچھے نہیں رہنا چا ہئے۔آج جو ملکی ماحول ہے اس وقت اس بات کی سخت ضروت ہے کہ ہم خود بھی اس پر عمل پیرا ہوں اور دوسرے مسلما نوں کو بھی اسکی دعوت دیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ پا نی کا انتظام کریں اور بلا تفریق مذ ہب وملت سب کو پلا ئیں پھر دیکھیں آپ کو کتنا فائدہ و سکون ملے گا  ؎

کرومہر بانی تم اہل زمیں پر

خدا مہر باں ہو گا عرش بریں پر

 اللہ ہم سب کو عمل کی تو فیق عطا فر مائے آمین ثم آمین۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔