میں مسلمانوں اورپسماندہ طبقات کے حقوق کی بات کرتا ہوں،یہی میرا جرم ہے :اسدالدین اویسی

ممبئی :مجلس اتحاد المسلمین عوام کے جملہ مسائل کو ایماندارانہ اور منصفانہ طور حل کرے گی ۔اس کے لئے آپ کا ساتھ چاہئے ۔آپ کا تعاون ہو گا تو یقین مانیں ہم آپ کا اعتماد ٹوٹنے نہیں دیں گے ۔مجھ سے فرقہ پرستوں اور نا نہادسیکولر پارٹیوں کو یہ خلش ہے کہ میں عوام کی بات کرتا ہوں ۔میں ان کے مسائل کے حل کی بات کرتا ہوں ۔ہم کو اسکول چاہئے ،ہم کو صفائی چائے ہم کو بنیادی سہولیات چاہئے جو ہمارا حق ہے ۔ محمود الرحمن کمیٹی کے مطابق ممبئی میں ساٹھ فیصد مسلم نوجوان بے روزگار ہیں ۔ہم اس کے لئے کام کریں گے۔سیکولرسٹوں اور فرقہ پرستوں دونوں کو یہی شکایت ہے ۔صرف دس دن میں دوسری مرتبہ اسد الدین اویسی کی ممبئی میں دوسری مرتبہ آمد اور کرلا میں ان کے پبلک میٹنگ سے سیاسی حلقوں میں کافی ہلچل ہے ۔کانگریس سمیت راشٹر وادی اور سماج وادی کے خیموں میں سر اسیمگی دیکھی جارہی ہے ۔آج کرلا میں اسد الدین اویسی کی تقریر میں ممبئی کارپوریشن کے انتخاب کا رنگ غالب نظر آیا ۔لیکن انہوں نے دیش بھکتی کے نام پر ملک میں دہشت گردی پھیلانے والے لوگوں کو اپنے مخصوص انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہاآخر ہمارا ملک کس راہ پر جارہا ہے ۔کس طرح ہماری سرحد کا نگہبان تیج بہادریادو نے اپنی تکلیف کاکس طرح اظہار کررہا ہے ۔وہ جو منفی دس آٹھ درجہ حرارت میں ملک کی سر حد کی حفاظت کرتا ہے اس کو بھارت سرکار صرف ایک سوکھی روٹی اور دال دیتی ہے ۔وزیر اعظم نے سرجیکل سٹرائیک پر کریڈت لے لیا لیکن سوال یہ ہے کہ ایک جوان کیوں مجبور ہوا کہ اس نے اپنی مجبوری کو عوام کے سامنے پیش کی ۔اگر فورسز کا مورل ڈاؤن ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری حکومت اور وزیر اعظم پر ہے ۔یہ قابل غور اور افسوسناک ہے ۔ملک میں جو نظام رائج ہے اس میں جوانوں کی قدر نہیں کی جاتی ۔26 ؍جنوری میں جو پیریڈ ہوتا ہے اس میں شامل سپاہیوں کو اپنا ڈریس خود ہی ٹیلر کے پاس جاکر سلوانا ہوتا ہے ۔انہوں نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شرم کریں کہ آپ ڈیجیٹل انڈیا کی باتیں کرتے ہیں اور ہمارے فوجیوں کو جوتا دوسری جنگ عظیم کے وقت کی پہناتے ہیں ۔مجھے افسوس ہوتا ہے کہ تیج بہادر جو کہ وسل بلور ہے اس کو دماغی مریض کہا جارہا ہے ۔فوجی اور نیم فوجی سمیت پولس جوانوں کی عزت کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔لیکن حکومت صرف اعلیٰ عہدیداروں کا ہی خیال رکھتی ہے۔ میری زبان تو اسی طرح ظلم و جبر اور بد عنوانی کے خلاف چلتی رہے گی ۔تم پینسٹھ برسوں سے بہت ڈرا چکے اب ڈر اور خوف ہمارے سامنے نہیں آسکتا ۔اگر تم ڈیبیٹ کرنا چاہتے ہو تو میں ڈیبیٹ کے لئے تیار ہیں ۔ ہم نے ناگپاڑہ میں اس کے علاوہ اور کیا کہا تھا سات ہزار کروڑ کی رقم کو پسماندہ علاقوں میں خرچ کرواؤں گا ۔مجھ پر قدغن لگانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ نہ بولو یہ نہ کہو ۔یہ لوگ میرے ٹیچر نہیں کہ میں ان کی بات مانوں ۔تمہاری ناانصافی اور جبر نے مجبور کیا کہ میں ممبئی اور مہاراشٹر میں آرہا ہوں ۔انہوں نے مسلم خواتین کے ساتھ بی ایم سی ہسپتالوں میں تعصب کی رپورٹ جو کہ انڈین ایکسپریس میں شائع ہوئی تھی پر سخت تنقید کی اور کہا کہ بی ایم سی ہسپتال میں ایک خاص کمیونٹی کی خواتین کے خلاف تعصب کیا جاتا ہے ۔ایئر کنڈیشن کمروں میں بیٹھ کر لکھنے والے جو سچ نہیں لکھتے میں ان کی تحریروں کو ٹھوکروں پر رکھتا ہوں۔یہ ملک ہمارے آبا اجداد کا ملک ہے ۔یہاں سے کوئی ہمیں نہیں نکال سکتا ہے اور نہ اب ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جاسکتا ہے ۔ان ظلم و ستم پر ہم نہیں روئیں گے اب ہم انہیں رلائیں گے جنہوں نے ستر سال تک ہمارا استحصال کیا ہے ۔انہوں نے عوام سے کہا کہ اب مجلس آپ سے یہ کہنے آئی ہے کہ کارپوریشن میں جا کر بیٹھو اور اپنا حق خود لو ۔خود پر تنقید کرنے والوں کے بارے میں کہا کہ وہ اپنی سیاسی غلامی کی وجہ سے ایسا بول رہے ہیں۔کرلا کے بعض وارڈوں میں پینے کے پانی کی سپلائی رات میں ہوتی ہے یہ کیوں ؟اس لئے کہ یہ غریب ہیں ۔اس لئے مجلس اتحاد المسلمین ان مسائل کو حل کرے گی ۔

اویناش بیروے مجلس کرلا کارپوریٹر امیدوار نے کہا ’یہ پارٹی امبیڈکر اور پھولے کے نظریات کی پارٹی ہے ۔کھیر لانجی قتل عام کے خلاف جب دلتوں نے احتجاج کیا تو راشٹر وادی کے وزیر داخلہ نے کہا تھا یہ نکسلی لوگ ہیں ‘۔انہوں نے مسلم دلت اتحاد کا نعرہ دے کر کہا کہ اگر یہ دو گروہ ایک ساتھ ہو گئے تو پھر ساری استحصالی قوتیں سرنگوں ہو جائیں گی۔

عبد الرحمن شاکر پٹنی نے اپنے مختصر خطاب میں کہا ’وقت کی مانگ ہے کہ اتحاد کا ثبوت دیں ۔ہماری اور آپ کی کامیابی کا ایک ہی نسخہ ہے اتحاد۔الیکشن کے ماحول میں سیاسی گلیاروں کے مینڈک نکل آئیں گے ۔ جب یہ آئیں تو سوال کریں اور اگر وہ آپ کے سوال کا جواب نہیں دے پائیں تو آپ مجلس کو ووٹ دیں ۔اسد الدین اویسی نے کبھی خود سے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ مسلمانوں کے لیڈر ہیں بلکہ ان کی بیباکی اور جرات مندی کی وجہ سے مسلمانوں نے خود ہی انہیں لیڈر چنا ہے ۔ اگر آپ کا محلہ اور آپ کا علاقہ صاف ستھرا اور تمام ضروریات سے مزین ہے تو یقیناًانہوں نے کام کیا ۔آئندہ الیکشن میں آپ کو سلیکشن کرنا ہے کہ آپ کا مخلص ہمدرد کون ہے ؟

احمد بلالہ نے کہا مہاراشٹر اسمبلی کے چودہ پندرہ ممبران کا بھی کوئی نام نہیں جانتا لیکن مجلس کے صرف دو ارکان ہیں ان کو سارا ہندوستان جانتا ہے ۔اگر چھوٹے چھوٹے وارڈوں میں مجلس کے کارپوریٹر ہونگے تو سمجھ سکتے ہیں کہ مجلس کی شہرت مسلمانوں کی ترقی اور ان کے حقوق کے لئے آپ کی آواز مضبوط ہو گی ۔

بائیکلہ سے مجلس کے ایم ایل اے وارث پٹھان کے مطابق انتخابی عمل کا وقت کمیشن نے جاری کردیا ہے اب آ پ ان لوگوں کو دکھیں گے جو صرف پانچ سال میں ایک بار ہی دیکھتے ہیں ۔انہوں نے ہمارا ووٹ تو لیا لیکن کام نہیں کیا ۔اب وقت آگیا ہے کہ آپ ان سے حساب لیں ۔ انہوں نے کہا کہ جیسا اویسی برادران نے حیدر آباد میں کیا ہے ویسی سہولیات ممبئی کے عوام کو مہیا کرانے کا عزم لے کر ہم مہاراشٹر اور اب ممبئی کارپوریشن میں الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔پندرہ سال تک راشٹر وادی کانگریس کی حکومت تھی انہوں نے بیف بین والا قانون صدر جمہوریہ کے پاس تھا لیکن انہوں نے اسے واپس نہیں لیا ۔بی جے پی کی حکومت آئی اس نے فوراً اس کو پاس کردیا ۔جس سے مسلمان اور دلت دونوں معاشی طور پر بد حال ہوئے ۔ریزرویشن کا بھی قانون انہوں نے پاس نہیں کیا ۔ان کی نیت ہی خراب تھی اور ہے ۔بیف کی پابندی کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں پٹیشن ڈالنے والی بھی مجلس اتحاد المسلمین ہی ہے۔آج بی جے پی کی حکومت ہے تو اس کی بنیادی وجہ کانگریس ،سماج وادی اور راشٹر وادی کانگریس کی وجہ سے ہے ۔انہوں نے کام کیا ہوا ہوتا تو بی جے پی کی حکومت نہیں بنتی ۔انہوں نے سماج وادی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا جو خود کی پارٹی نہیں سنبھال سکے وہ

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔