انیتا نائر کی نئی کتاب: معجزہ اور بیبی  جان 

ایک دنیا مسلمانوں کے خلاف ہو رہی ہے۔ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی مسلمانوں کے خلاف فیصلے لینے شروع کر دیے، ان فیصلوں کا جواب صرف ایران نے دیا۔ باقی مسلم ممالک بھی امریکیوں کے داخلے کو ممنوع قرار دیتے تو امریکا ہل جاتا۔ ویسے بھی امریکی سڑکوں پر مخالفت کا بازار گرم ہے۔ مخالفت کی یہ آگ امریکا سے برطانیہ تک پہنچ  چکی ہے۔ یہ امریکا میں رہنے والے عوام کا فرمان ہے اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ میڈیا بھی کھل کر ٹرمپ کی مخالفت میں سامنے ہے۔ اس لیے ٹرمپ کو ناراض ہو کر کہنا پڑا کہ وہ امریکن میڈیا کو تسلیم نہیں کرتے۔ 9/11 کے بعد مسلمانوں کو دہشت گرد ٹھہرانے کی جو مہم شروع ہوئی، اسے امریکا کے ایک بڑے طبقہ نے ماننے سے انکار دیا۔ سڑکوں پر اترے ہوئے قافلے اور مخالفت کا رویہ یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ ایک دنیا مسلمانوں کو دہشت گرد تسلیم نہیں کرتی۔ ٹرمپ کی مقبولیت کے گراف کو اسلام مخالف مہم کچلنے کے لیے تیار ہے اور نئی دنیا کے لیے یہ پیغام کہ کچھ لوگوں کی سزا ایک پوری قوم کو نہیں دی جا سکتی۔ ٹرمپ کی مخالفت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ کچھ امریکیوں نے مذہبی شناخت کے کالم میں اسلام کا نام دیے جانے کی پیش قدمی کی ہے۔ انکے نزدیک یہ بھی احتجاج کا ایک طریقہ ہے۔

اب ذرا ہندوستان کی بات کر لیں۔ کیا سادھویاں بغیر کسی اشارے پر مسلم مخالفت کی باتیں کر رہی ہیں؟ آج حضرت محمّد کے خلاف بولنے والے بھی بی جے پی سے واہ واہیاں لوٹتے نظر آ رہے ہیں۔ زی نیوز جیسے ٹی وی چینلز باضابطہ اسلام مخالفت میں سامنے آ چکے ہیں۔ پاکستانی بھگوڑے کو بلا کر قران شریف، حدیث کی حرمت پامال کی جا رہی ہے۔ چند نا سمجھ مولوی شکار ہوتے ہیں۔ اور اس کے اثرات پوری قوم پر ہوتے ہیں۔ ۔ لیکن کیا ہم نے سوچا ہے کہ راستہ کیا ہے؟ موجودہ اسلام مخالف فضا میں ایسے کون سے راستے ہیں جو ہم استمعال کر سکتے ہیں؟ایک راستہ کیرل ساہتیہ اکادمی یافتہ ناول نگار انیتا نائر کے پاس ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ جب تک انیتا نائر جیسے لوگ ہمارے پاس ہیں، کوئی بھی شر پسند، اپنی سازش میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ انیتا نائر کا تازہ بیان ہے کہ اسلام خطرناک مذہب نہیں ہے، لوگوں کو چاہے کہ ایک دنیا کے سامنے قران شریف کی کہانیاں پیش کریں۔ معجزہ اور بابی جان انیتا کی نئی کتاب ہے۔ کتاب کے اجرا کے موقے پر انیتا نے کہا، کہ امن پسند مذھب اسلام کے بارے میں بچوں کو بتانے کی ضرورت ہے۔ ۔ ایک غلط اور نا جایز فکر جو لوگوں کے دل و دماغ پر مسلط کر دی گی ہے، اسے آئینہ دکھانے کا کام یہ آسمانی کتاب ہی کر سکتی ہے۔ بیٹرمین، لیڈیز کوپ، ادریس اور نجمہ جیسی کتابوں کی مصنف نے اب یہ نئی کتاب لکھ کر، غور و فکر کے نیے باب کو کھولنے کی ضرورت محسوس کی ہے۔ قران شریف پر ریسرچ کرتے ہوئے انیتا نے ایک کتاب لکھی –ادریس، کیپر اف دی لائٹ –قرآن شریف میں شامل پیغامات اور پیغمبروں کی زندگی سے وابستہ حالات کو سامنے رکھتے ہوئے انیتا نے بتانے کی کوشش کی کہ اسلام کیا ہے؟کتنا خوبصورت مذہب ہے۔ یہ زندگی جینے کا بہتر راستہ بتاتا ہے۔ ۔ اگر کچھ دہشت پسند قرآن شریف کو جرم کا حوالہ بناتے ہیں تو قصوروار وہ ہیں نہ کہ اسلام یا قران شریف کے پیغامات، جو زندگی کے معیار کو حسن سلوک اور انسانیت سے بہتر بنانے کے اشارے دیتا ہے۔ معجزہ اور بابی جاقں : سٹوریز فرام قران کے ذریعہ انیتا نے مسلمانوں اور اسلام کی حمایت میں ایک بار پھر مضبوط آواز بلند کرنے کی کوشش کی ہے۔

انیتا نے جو کام کر دکھایا، یہ کام دراصل ہمیں کرنا چاہیے تھا۔ آج کے سیاسی پس منظر میں بھگوا دہشت گردوں کو جواب دینے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ امن پسند اسلام کے پیغامات کو ایک دنیا تک پھچاہیں۔ ۔ جیسا کہ انیتا نے کہا، بچوں کے معصوم دماغ میں یہ بات بار بار پہچانے کی ضرورت ہے کہ اسلام کیا ہے۔ کچھ غلط لوگ ہیں جو اسلام کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔، اس بارے میں بھی بچوں کو بتانے کی ضرورت ہے۔

شمشیر کا جواب شمشیر نہیں، اشتعال انگیزی کا جواب صبر سے دینے کی ضرورت ہے۔ ۔ ایک دنیا ہماری مخالف ضرور ہے، لیکن ہم یہ بھی یاد رکھیں کہ ایک بڑی دنیا ہماری حمایت میں بھی کھڑی ہے۔ انیتا نے اکیلے جو کام کیا، وہ کام ہماری اکادمیوں، ادارے، ان جی اوز کو کرنے تھے۔ ۔ انیتا کی تحریر راحت دیتی ہے کہ  ؎

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں

تبصرے بند ہیں۔