خوش بو، نسیم، چاندنی، اختر تمھارا نام

خوش بو، نسیم، چاندنی، اختر تمھارا نام
رہتا ہے میرے ہونٹوں پہ اکثر تمھارا نام

ہوگا کسی کے واسطے خنجر تمھارا نام
میرے لیے ہے صرف گلِ تر تمھارا نام

تم سے چھٹا تو ایسا لگا، خود سے چھُٹ گیا
دل بر! دل و نظر کا ہے محور تمھارا نام

اصحابِ فیل آئے تھے لشکر لیے ہوے
لرزہ سا طاری ہوگیا سن کر تمھارا نام

کتنوں کو عظمتوں سے سرافراز کر گیا
کتنوں کو کرگیا ہے سکندر تمھارا نام

تم سے کسی کو یوں تو تعلق نہیں کوئی
موضوعِ بحث بھی ہے برابر تمھارا نام

جاناں! ہے لَو لگی ہوئی تم سے جہان کی
لیتے ہیں سارے شاہ و گداگر تمھارا نام

کتنے تمھارے نام سے آگاہ تک نہیں
کتنے ہوے ہیں سن کے سخن ور تمھارا نام

شاہا! مجھے بھی جرأت و ہمت کی بھیک کچھ
پہنچانا چاہتا ہوں میں گھر گھر تمھارا نام

تبصرے بند ہیں۔