غزل – لوگ پتھر کے تھے فریاد کہاں تک کرتے
راشد طراز
لوگ پتھر کے تھے فریاد کہاں تک کرتے
دل کے ویرانے ہم آباد کہاں تک کرتےآخرش کرلیا مٹی کے حرم میں ہی قیام
خودکو ہم خانما ں برباد کہاں تک کرتے…
ٹرینڈنگ
اپنے پاس ورڈ کی بازیابی کیجیے
آپ کو پاس ورڈ ای میل کیا جائے گا