برج کورس فارغینِ مدارس کے لیے نئی راہیں  کھول رہاہے!

ڈاکٹرمحمدغطریف شہبازندوی

چارسال قبل 2013میں  فارغین مدارس کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا برج کورس اس فکرواحساس پر قائم کیاگیاکہ فی زمانہ مدارس اسلامیہ جس قدیم نظام تعلیم پر مبنی ہیں  وہ موجودہ دورکے مطالبات کا ساتھ نہیں  دے رہاہے۔اس لیے ان کے فارغین وفضلاء فراغت کے بعدہمیشہ اس مسئلہ سے دوچارہوتے ہیں  کہ اب کیا کریں  کہاں  جائیں ۔ مولانامناظراحسن گیلانی نے صحیح طورپر ان کواصحاب کہف سے مشابہ قراردیاتھا کہ جب وہ مدار س کی چہاردیواری سے باہرآتے ہیں  توان کواس تلخ حقیقت کا سامناہوتاہے کہ دنیاکہیں  سے کہیں  پہنچ چکی ہے اوروہ جس سکہ کولیکرباہرآئے ہیں  اب وہ دنیاکی مارکیٹ میں  کھوٹاہے اورنہیں  چل رہا۔آخرمسجداورنئے مدرسے کتنے لوگوں  کوکھپائیں  گے ؟کہ ملک کے طول وعرض میں  قریبا30ہزارچھوٹے بڑے مدرسے پائے جاتے ہیں  جن سے ہرسال کوئی ایک لاکھ لڑکے فارغ ہوکرنکلتے ہیں ۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مدار س کے طلبہ اورفارغین میں  بے شمارامکانات ہوتے ہیں  وہ بڑے جفاکش اورمحنتی ہوتے ہیں ،انہیں  صحیح گائڈلائن دے دی جائے،ان میں  کچھ ببنے کا جذبہ اورفکرپیداکردی جائے اورسہولتیں  فراہم کردی جائیں  تووہ خوداپنے لیے راستے ڈھونڈلیں  گے اورآگے کی منزلیں  طے کرلیں  گے ۔

مدارس کے طلبہ وفارغین میں  سے جولوگ کالجوں  اوریونیورسٹیوں  کا رخ کرتے ہیں  ان میں  دوطرح کے لوگ ہوتے ہیں :کچھ تو یہ چاہتے ہیں  کہ مدارس سے فراغت کے بعدوہ کوئی اچھی جاب پالیں  اوراپنی معاش کااچھاانتظام کرلیں  اوربس ۔جبکہ کچھ کا مطمح نظریہ ہوتاہے کہ وہ مدارس کی تعلیم کے بعداجتماعی علوم میں  سے کسی علم میں  بے اے ،ایم اے اورپی ایچ ڈی کریں  اوررسرچ وتحقیق یاتدریس کے فرائض انجام دیں ۔برج کورس جو قدیم اورجدیددونوں  نظامہائے تعلیم کوجوڑتاہے وہ دونوں  ہی طرح کے طلبہ کے مفیدثابت ہورہاہے ۔برج کورس میں  قدیم کے ہونہارطلبہ کا انتخاب کرکے ایک سال میں  ان کوریاضی ،جغرافیہ ،سیاسیات،معاشیات ،تاریخ اورانگریزی کی اتنی ضروری تعلیم دے دی جاتی ہے کہ یہ طلبہ برج کورس کے سرٹیفیکیٹ(مدرسہ اسٹریم) حاصل کرکے مین اسٹریم میں  جاکرعلوم اجتماعیہ میں  آگے بڑھ سکتے ہیں ۔یوں  ان کے لیے بہترمعاش کا ذریعہ بھی نکل آتاہے اورآگے کے لیے اعلی تعلیم کے حصول کے مواقع بھی میسرآجاتے ہیں ۔
عربی مدارس کے طلبہ کوبرج کورس سے پہلے صرف معدودے چند کورسوں یعنی عربی ،فارسی ،اردواوراسلامک اسٹڈیزیاشعبہ دینیات وغیرہ میں  بے اے کرنے کے مواقع حاصل تھے مگرعلوم اجتماعیہ میں  ان کوداخلہ نہیں  مل پاتاتھا،برج کورس سے اب ان کویہ موقع بھی مل رہاہے۔ویسے کہنے کوتوبعض یونیورسٹیاں  اب برج کورس کے بغیربھی اپنے ہاں  تسلیم شدہ مدار س کے طلبہ کوڈائرکٹ بے اے میں  داخلہ دے رہی ہیں  مثال کے طورپر خودعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی ان کویہ سہولت فراہم کررہی ہے ۔لیکن مشکل یہ ہے کہ مدارس کے بعض طلبہ ان میں  داخلہ تولے لیتے ہیں  مگرچونکہ بیشترمدار س میں  علوم جدیدہ اورانگریزی کی شدبدبھی ان کونہیں  ہوپاتی ہے اس لیے اکثر ایساہوتاہے کہ بیچ سال سے ہی وہ تعلیم کوچھوڑکرجانے پرمجبورہوجاتے ہیں ۔اس لیے طلبہ مدارس کی صحیح کاؤنسلنگ ہونی چاہیے اوران کوجانناچاہیے کہ بغیربرج کیے ڈائرکٹ بی اے میں  داخلہ لینابظاہراچھالگتاہے اوراس میں  ایک سال کی بچت محسوس ہوتی ہے مگرعملاًٰاس کے نتائج خوش کن نہیں  ہیں  اورا س کا تحمل اکثرطلبہ کے لیے دشوارہوجاتاہے۔
عربی مدارس میں  نصاب کی تبدیلی نیز برج کورس سے ان کے فارغین کا رجوع ایک اورپہلوسے بھی ضروری ہے کہ ملت اسلامیہ کی ذہنی وفکری قیادت اورمذہبی رہنمائی علماء ہی کے ذمہ ہے۔اورعلمابھی قوم کے مذہبی رہنمااورقائدہونے کے دعوے پر قائم ہیں ۔موجودہ دوردنیامیں  تیز ترتبدیلیوں  کا دورہے ۔آج انفارمیشن ٹیکنالوجی وغیرہ نے انسانی زندگی میں  اتنی زیادہ تبدیلیاں  لادی ہیں  کہ ماضی میں  ان کا تصوربھی نہیں  کیاجاسکتاتھا۔آج کی اکانومی اوراقتصادیات مارکیٹ اکانومی ہے۔دنیاکی معیشت کو شئیربازار، فائنانسنگ ،بینکنگ اوران سے متعلقہ پیچیدہ نئے سینکڑوں  مسائل سے ہردم سامناہے۔یہی نہیں  کلوننگ اورڈی این اے جیسی چیزوں  نے بایولوجی کی دنیامیں  حیرت انگیزانقلابات لادیے ہیں ،بلکہ جینیٹک انجینیرنگ کے ہاتھ اب جانوروں  پر تجربات سے آگے بڑھ کرحریم آدم تک پہہنچ رہے ہیں ۔دعوی کیاجارہاہے کہ اپنی پسندکے جین لے کرمن پسنداورمخصوص صلاحیتوں  کے انسان پیداکیے جاسکتے ہیں ۔یہ مسائل اورایشوزہمای دینیات اورفقہ کے لیے بھی روزایک نیاچیلنج لے کرآرہے ہیں ۔گلوبلائزیشن کے طوفان نے دنیاکوسمیٹ کرایک گاؤں  بناکررکھ دیاہے ۔ایسے میں  جوعلماء ان تبدیلیوں  کونہ جانیں  گے وہ ان مسائل اوران سے متعلقہ پیچیدہ امورکے بارے میں  کس طرح شرعی رہنمائی دے سکیں  گے ؟اصول فقہ اوراصول افتاء کی کتابوں  میں  مفتی کے لیے یہ شرط بھی بیان کی جاتی ہے کہ: ان یکون بصیراًبزمانہ(اپنے زمانہ کا واقف کار) ظاہرہے کہ اپنے زمانہ کی تبدیلیوں ،زمانہ کے علوم ،مزاجِ عصراورزمانہ کے مسائل کوجانے بغیرکوئی بھی بصیراًبزمانہ ہونے کا حق ادانہیں  کرسکتا۔اورنہ اس کے بغیرکسی کا یہ دعوی حق بجانب ہوسکتاہے کہ اس کے پاس دنیاکے مسائل کا حل ہے ۔اس لیے جب تک مدارس اپنے نصابوں  میں  واقعی اورخاصی مطلوبہ تبدیلیاں  نہیں  لاتے زمانہ حاضرسے ایسی واقفیت کے لیے واحدراستہ برج کورس ہی رہ جاتاہے۔اوربجاطورپر یہ توقع کی جاتی ہے کہ برج کورس کرنے کے بعدجوطلبہ اسلامی مطالعات میں  اعلی تعلیم حاصل کریں  گے وہ قدیم طرزکے علماء کے مقابلہ میں  زمانہ حاضرکی ضرورتوں  سے زیادہ بہترطریقہ پر واقف ہوسکیں  گے اورقوم کی صحیح رہنمائی کریں  گے ۔

پھرمدارس اسلامیہ عمومامسالک کی بنیادپر قائم ہیں ،اسی وجہ سے ان کے فارغین اورا ن کی تبعیت میں  پوری ملت آپس میں  منتشر اور برسرپیکارہتی ہے،اس صورت حال کے ازالہ کے لیے برج کورس نئے علما کی تربیت اس نہج پر کرتاہے کہ مسلکی ومشربی اختلافات میں  رواداری اورمفاہمت کا عنصرپیداہوجائے کیونکہ یہی علما آگے چل کرامت مسلمہ کی قیادت کریں  گے ۔برج کورس کانہج مختلف مسلک ومشرب کے وابستگان کوایک ٹیبل پر بٹھانے،سب کی باتیں  سننے ،دلائل کے ساتھ گفتگوکرنے اورکسی بھی طرح کی طعن وتشنیع اورتکفیربازی سے بچنے کی تربیت پرمبنی ہے۔اس کے لیے انٹرفیتھ اورانٹرافیتھ انڈراسٹینڈنگ یعنی بین المذاہب اوربین المسالک مفاہمت کا پیریڈ رکھا گیاہے جس کے تحت مختلف متعلقہ عنوانوں  سے اس پر لیکچردیے جاتے ہیں ،طلبہ ان پر کھل کرڈبیٹ کرتے ہیں  جس میں  ان کوکھل کربولنے کی آزادی دی جاتی ہے اورسب مل کرکسی نقط اعتدال تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
برج کورس میں  طلبہ کوجوسہولتیں  دی جاتی ہیں  وہ یہ ہیں  کہ انٹرنس ٹیسٹ اورانٹرویوکے بعدتقریباسوطلبہ وطالبات کوایک سال کے لیے منتخب کیاجاتاہے ،جن میں 75لڑکے اور25لڑکیاں  ہوتی ہیں ۔مخلوط کلاسوں  سے بچاجاتاہے البتہ بعض ناگزیر کلاسز مخلوط ہوتی ہیں ۔طلبہ کوہاسٹل فراہم کیاجاتاہے ،ہاسٹل کے پا س ہی کلاس رومز کا انتظام کیاگیاہے۔طلبہ کے لیے لائبریری کا نظم ہے ۔ان کے لیے کمپیوٹربھی الگ سے مہیاکروائے گئے ہیں ۔ٹیوشن اورلیکچروں  کے علاوہ اگلے کورسوں  میں  جانے کے لیے ان کی کاؤنسلنگ کی جاتی ہے اورداخلہ کے سلسلہ میں  ضروری گائڈینس فراہم کروائی جاتی ہے۔فیس خاصی کم اورAffordabelہے ۔المدرسہ لٹریری سوسائٹی کے تحت طلبہ کی تقریری وتحریری صلاحیتیں  بڑھائی جاتی ہیں ،ڈبیٹ کرائے جاتے ہیں  نیز انعامی مقابلے بھی باقاعدگی سے ہوتے ہیں ۔فارغین برج کورس نے اپنی ایک انجمن ’’انجمن علما ء اسلام ‘‘قائم کی ہے جواسلام اورامت مسلمہ کودرپیش مسائل اورچیلنجوں  کے بارے میں  غوروفکرکرتی ہے اورنوجوان علماوعالمات کومستقبل کی قیادت کے لیے تیارکرتی ہے۔

ایک ماہ بعدرمضان المبارک شروع ہوجائے گا،اس وقت تما م مدار س میں  سالانہ امتحانات ہورہے ہیں یاہونے والے ہیں ۔رمضان میں  مدارس میں  سالانہ تعطیلات ہوتی ہیں ۔اسی درمیان ان کے نتائج امتحان بھی آجاتے ہیں ۔عیدالفطرکے بعدہی مدارس کے نئے فارغین کواپنااگلامرحلہ طے کرناہوتاہے کہ آیاوہ جدیدتعلیم حاصل کریں یاکہیں  ذریعہ معاش حاصل کرنے کی تگ ودوشروع کردیں ۔مدراس کے جن طلبہ نے جدیدتعلیم کے حصول کا عہدکرلیاہے تویہی وقت ان کے لیے سب سے مناسب ہوگایہ فیصلہ کرنے کا کہ ان کوجلدازجلدعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے برج کورس میں  داخلہ لیناہے۔اس کے لیے ضروری معلومات ان کومسلم یونیوسٹی کے ویب سائٹ پر لاگ آن کرنے اور برج کورس برائے فارغین دینی مدار س پر جاکرحاصل ہوگی۔مزیدمرکز برائے فروغ تعلیم وثقافت مسلمانان ہند( CEPECAMI)سے رابطہ کرکے برج کورس کے بارے میں  متعلقہ لٹریچرطلب کریں ،مثلاً برج کورس کے تعارف پرمشتمل کتابچہ ’’دستک‘‘طلبہ برج کورس کے تاثرات پر مشتمل کتاب ’’منزلِ مادورنیست‘‘اوربرج کورس کے طلبہ وطالبات کا ترتیب دادہ پہلا سالنامہ :المدرسہ میگزین 2015 وغیرہ۔
علی گڑھ مسلم یونیوسٹی کے ویب سائٹ سے فارم ڈاؤن لوڈ کریں  اورتمام ضروری معلومات حاصل کریں ۔
رابطہ کاپتہ ہے:مرکز برائے فروغ تعلیم وثقافت مسلمانان ہند:
Centre for Promotin of Aducational and Cultural advancement of Musli

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔