مستضعفین کے خلاف نئی مہم اور کرنے کے کام!

عالم نقوی

مشہور انگریزی روزنامہ اخبار ’دی ہندو‘ نے اپنے 21 مئی کے شمارے میں  خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے حوالے سے سے وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) سے جاری جو خبر دی ہے اُس کا مطلب با خبر حلقوں کے مطابق  اِس کے سِوَا اور کچھ نہیں کہ یو پی ایس سی کے مقابلہ امتحانات میں کامیاب مسلم، دلت  اور  پچھڑے طبقوں کے امیدواروں کو آئی اے ایس اور آئی پی ایس کیڈر میں  راست تقرری سے محروم رکھا جائے۔

مشہور ویب پورٹل ایشیا ٹائمز  کے نمائدہ خصوصی اشرف  علی بستوی کی خبر کے مطابق پی ایم او کا یہ اقدام یو پی ایس سی 2017 کے امتحان میں کامیاب ہونے والے اقلیتی فرقے   اور غریب طبقے کے امیدواروں کےلیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ابھی تک بیرونی و سیاسی  مداخلت سے آزاد سمجھے جانے والے خود مختار  مرکزی  ادارے یونین پبلک سروس کمیشن(یو پی ایس سی ) کا طریقہ کار یہ رہا ہے کہ کامیاب امیدواروں کو میرٹ لسٹ میں اُن کی رینکنگ کے اعتبار سے آئی  اے ایس اور آئی پی ایس کیڈر الاٹ کر دیا جاتا ہے۔

لیکن اب وزیر اعظم کے دفتر نے ’تجویز‘ رکھی ہے کہ کیڈر کا الاٹمنٹ تین ماہ کی لازمی ٹریننگ کے بعد کیا جائے۔ یعنی جن کامیاب امیدواروں  کو ان کی رینک کے اعتبار سے علی التر تیب آئی اے ایس، آئی پی ایس، آئی ایف ایس اور آئی آر ایس کیڈر فی الوقت الاٹ ہو جانا چاہیےتھا  اب انہیں تین ماہ کی ٹریننگ کے نتائج کا انتظار کرنا ہوگا۔

در اصل امسال 2017 کے کامیاب امید واروں میں ۴۲ مسلم طلبا بھی ہیں جن میں سے  بیشتر کا تعلق پچھڑے ہوئے علاقوں کے اتنے ہی پسماندہ اور غریب طبقات سے ہے۔ ایشیا ٹائمس نے بالکل صحیح لکھا ہے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد ہی سے ان کامیاب امیدواروں کے انٹرویوز کی اشاعت کا سلسلہ جاری ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی ایسے کئی انٹرویوز موجود ہیں۔

لیکن پی ایم کا یہ نیا شوشہ مسلم اور دلت طلبا کو آئی اے ایس، آئی پی ایس، آئی ایف ایس اور آئی آر ایس وغیرہ میں تقرری سے محروم کرنے کی ایک نئی سازش معلوم ہوتا ہے۔

ان حالات میں کہ وطن عزیز کو  بہت تیزی  کے ساتھ انارکی (نراج)، افراتفری، لاقانونیت، فرقہ پرستی بلکہ نسل پرستی پر مبنی مستضعفین کے مبینہ  ہولوکاسٹ کی طرف لے جانے کی کوشش بلکہ منظم سازش کی جا رہی ہے  اگر کرناٹک اور سپریم کورٹ  نے امید کا ایک ننھا سا دیا جلایا ہے تو پی ایم او کا یہ نیا شوشہ سنگھ پریوار کی  کھلی ہوئی بد نیتی کی علامت ہے۔

سماج سے ظلم کی ہر شکل کو جڑ سے ختم کرکے  عدل و قسط پر مبنی نظام کے قیام کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار افرادکا امتحان اتنی جلدی ختم ہونے والا نہیں۔ بے شک  2019 کےجنرل الیکشن جیسی قلیل مدتی حکمت عملی بھی ضرور بنائی جانی چاہئیے لیکن جو قومیں   اپنے تحفظ اور اپنی بقا کے لیے  طویل مدتی حکمت عملی  کو سامنے رکھ کرضروری اقدامات نہیں کرتیں وہ نقصان ضرور اٹھاتی ہیں۔

سنگھ پریوار کے مقاصد کیا ہیں، ہمیں معلوم ہیں۔ جو منافق احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ان کا حشر تو  صراط مستقیم سے بھٹکے ہوئے  گروہ   مغضوبین و ضالّین کے ساتھ ہوگا ہی لیکن صراط مستقیم پر  سدا قائم رہنےاور انعام یافتہ سچوں کے ساتھ ہوجانے کی فکر اور کوشش تو ہماری بھی ہمہ دم رہنی چاہیے۔ خود کو ہدایت  کی ضرورت سے مستغنی اور ہدایت یافتہ سمجھنے کی  ذرا سی بھی غفلت  ہمیں با لآخر خسارہ اٹھانے والوں میں شامل کرنے کے لیے کافی ہوگی۔

یہ ماہ مبارک قرآن کا مہینہ بھی  ہے۔ کم از کم اسی میں ایک بار اسے سمجھ کے پڑھ لیں تو اور اس پر عمل کی ٹھان لیں تو ، طوفان اور سیلاب، ہندتوا کا ہو یا صہیونیت کا، بیڑہ پار ہونے میں دیر نہیں لگے گی! کرنے کا اصل کام خود صراط مستقیم پر پا مردی کے ساتھ  استقامت دکھانا اور مستضعفین کو صراط حق کی دعوت دینا ہے جس کا روشن اور آسان ترین  راستہ ’خدمت خلق‘ ہے ! فھل من مدکر؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔