شام میں کیمیائی حملوں کا مجرم کون؟

رضی الہندی

شام میں ہوئے گیس بم حملےمیں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے اوردم گھٹنے، سانس پھولنے، منھ سے جھاگ پھینکنے، اور مدھم مدھم سانسوں کے ذریعے اموات ہوئیں اور اس پر مختلف قسم کے اخبارات اور ویبسائٹس نے اپنے اپنے اداریہ اور رپورٹ میں الگ الگ موقف پیش کیا۔ کچھ کی رپورٹ بقول راحت اندوری

اب کہاں ڈھونڈنے جاؤگے ہمارے قاتل

تم تو قتل کا الزام ہمیں پر رکھ دو

کے مصداق پیش کرتی ہیں۔

گرچہ امکانات ایسے بھی ہوسکتے تھے لیکن ہمیشہ ظالم ہی کے خلاف بعد کی رپورٹ کلام کرتی ہیں ۔اور ایسا ہی اس بار بھی ہوچکا ہے۔ سب سے پہلے آپ یہ جان لیں کہ اب تک ستر سے زائد بار زہریلی گیس کا استعمال کیا گیا ہے اور ہر بار ظالم اپنے دفاع میں یہی کہتا رہا کہ یہ باغیوں کی بدنام کرنے کی شازش رہی اور پھر جانچ ایجنسیوں نے ثابت کر دیا کہ مظلومین باغی بےقصور ہیں ۔

ایسی ہی کچھ رپورٹس میں درج ذیل میں پیش کررہا ہوں تاکہ آپ بھی  جانچ پڑتال کریں اور فیصلہ کر لیں کیونکہ دورحاضر میں گُوگل اور سیٹیلائٹ کے کیمرے کی زد میں پوری دنیا ہے۔اور میرے ایک بھائی نے میری تحریر کی یہ خامی گنائی تھی کہ اسکا ثبوت نہیں کہ دومہ کا مجرم اسد رجیم ہی ہے۔علویوں نے سنیوں کے خلاف پھر اس گیس گولہ کا تجربہ کیا ہے  اس لئے مجھے ان رپورٹ کے ساتھ انکی خدمت کرنی پڑی ہے۔

امریکہ اپنے حمایتیوں کے ساتھ شام کے میدان میں کود پڑا اور ایک نیا ڈرامہ امن شروع ہوچکا ہے۔ امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے ساتھ مل کر شام میں میں فضائی حملہ کرنے کا دعویٰ کردیا۔ امریکا حکام کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ حملہ شامی صدر بشارالاسد کی جانب سے شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے جواب میں کیا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ان حملوں کا اعلان گزشتہ رات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’ میں امریکا کی مسلح افواج کو حکم دیتا ہوں کہ وہ شامی آمر بشارالاسد کی کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات کو نشانہ بنائیں‘۔

اس حکم کے بعد رات گئے شام کے دارالحکومت دمشق میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائیں دی گئی۔ اس حوالے سے پینٹاگون حکام کا کہنا تھا کہ اس حملے میں کیمیائی ہتھیار بنانے والے اہم پروگرام کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ دوسری جانب شامی ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق شامی ایئر ڈیفنس پہلے سے ہی فعال تھا اور اس نے امریکا اور اس کے اتحادی افواج کے کئی حملوں کو ناکام بنادیا۔

تاہم امریکی ڈیفنس سیکریٹری جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کوئی اطلاعات نہیں کہ امریکا کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہو۔ خیال رہے کہ 7 اپریل کو شامی فورسز کی جانب سے دوما میں زہریلی گیس کا حملہ کیا گیا تھا، جس میں بچوں سمیت 40 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو ناقابل معافی جرم قرار یتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، فرانس اور برطانیہ، شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر مذکورہ کیمیائی حملے کے جواب میں ممکنہ حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

ان تینوں ممالک نے شام کے علاقے مشرقی غوطہ کے قصبے دوما میں ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کا ذمہ دار شامی حکومت کو ٹہرایا تھا۔ دوسری جانب روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ ‘یہ ممکن نہیں کہ اس قسم کے اقدامات پر ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے‘۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ’جب دہشت گرد ناکام ہوئے تو امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے مداخلت کر دی اور شام پر جارحیت پر کمربستہ ہو گئے۔‘ اور یہ دوسری رپورٹ ایک دوسری سائٹ سے ہے ۔

 شامی فوج نےایک بار پھر معصوم شہریوں پر کیمیکل بم گرادیے جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے، امدادی اہلکاروں کے مطابق حملے کے متاثرین میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ شام میں امدادی کاموں میں مصروف تنظیموں کے مطابق زخمیوں کو فوراً اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے جہاں ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جب کہ متعدد افراد کا جسم مفلوج ہوچکا ہے۔دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ان انتہائی پریشان کن اطلاعات کا جائزہ لے رہا ہے اور اگر ایسا ہوا ہے تو پھر روس کو اس مہلک کیمیائی حملے کا ذمہ دار سمجھنا چاہیے جو شامی حکومت کی حمایت میں لڑ رہا ہے۔حکومت کی اپنے ہی لوگوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ،لاتعداد شہریوں کو کیمیائی ہتھیار سے سفاکانہ طور پر نشانہ بنانے کی ذمہ داری بالآخر روس پر عائد ہوتی ہے۔ امریکہ نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ شام کی خانہ جنگی میں اسدی افواج کی حمایت سے باز رہے۔واضح رہے کہ شامی حکومت نے گزشتہ سال بھی باغیوں کے علاقے پر کیمیکل بم گرائے تھے جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد مارے گئے تھے۔ جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں انسان کا اپنا ہر جرم چھپانا ناممکن ہے اور سچ کو جھوٹ کے غلاف میں دنیا کو دکھانا اور جھول جھونکنا بہرحال مشکل ترین امر ہے ۔جیساکہ آپ نیچےکی رپورٹ سے اس کا صحیح ترین اندازہ لگا سکتے ہیں ۔

شام میں مہلک گیس کا حملہ حکومتی فورسزنے کیا،اقوام متحدہ کی پہلی رپورٹ جس میں شام کے لیے یواین کمیشن آف انکوائری (سی او آئی) کا کہنا ہے کہ انھوں نے ‘وسیع معلومات’ جمع کرلیے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ 4 اپریل کو مہلک سارن گیس حملےکے پیچھے شامی ائرفورس تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘تمام دستیاب ثبوت کی بنیاد پر کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ شامی فورسز کی جانب سے خان شیخون میں کیمکل بم گرائے جانے کے قابل قدر ثبوت ہیں’۔

یاد رہے کہ شام کے شمالی صوبے ادلیب کےعلاقے خان شیخون میں ہونے والے اس کیمیکل حملے میں 83 افراد مارے گئے تھے جن میں ایک تہائی تعداد بچوں کی تھی اور 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔ آزاد ذرائع نے اس حملے میں 87 افراد کی ہلاکت کی رپورٹ دی تھی۔ شامی حکومت نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ 2013 میں ہونے والے معاہدے کے بعد ان کے پاس کوئی کیمیکل ہتھیار موجود نہیں ہیں۔

اقوام متحدہ کے ایک کمیشن (او پی سی ڈبلیو) نے رواں سال کے آغاز میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس حملے میں سارین گیس استعمال کی گئی تھی لیکن حکومتی فورسز کے ملوث ہونے کا الزام نہیں لگایا تھا۔ اقوام متحدہ اور او پی سی ڈبلیو کا ایک مشترکہ پینل اس حملے میں شامی حکومت کےکردار کے حوالے سے تفتیش کررہا تھا۔

واضح ثبوت

اقوام متحدہ کی جانب سے شامی حکومت پر کیمکل حملے میں ملوث ہونے کے الزام پر مشتمل پہلی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مارچ 2013 سے اب تک اس خانہ جنگی کے دوران مزید 23 کیمکل حملے ہوئے جس کی ذمہ داری بھی شامی حکومت پر ہے۔ شام تک رسائی حاصل نہ کرپانے والے ان تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ان کے نتائج کی بنیاد بمباری کے فوٹو، سٹیلائٹ تصاویر اور عینی شاہدین ہیں۔

انھوں نے کہا ہے کہ ایس یو-22 فائٹربمبار استعمال ہوئے جو صرف شامی ائرفورس کے پاس ہیں اور 4 اپریل کو خان شیخون پر چار حملے کیے گئے تھے۔ کمیشن نے کہا کہ ‘تین بم او ایف اے بی-100-120 اور ایک کیمکل بم طرز کے تھے اور ہتھیاروں کی تصاویر سے یہ تاثر ملتا ہے کہ فضائی کیمکل بم سابق سوویت یونین کے طرز کا تھا’۔

تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ ثبوت شامی اور روسی حکام کے ان دعووں سے مطابقت نہیں رکھتے کہ یہ فضائی کارروائی مخالف اتحاد کی جانب سے کی گئی ہے۔ یکم مارچ سے7 جولائی کے دوران ہونے والی تفتیشی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شامی فورسز نے مارچ کے بعد ادلیب، حما اور غوثا کے علاقوں میں تین کیمکل حملے کیے۔ خیال رہے کہ شام میں 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں 3 لاکھ 30 ہزار سےزائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور انھی جرائم کی تفصیلات کے لیے یہ کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

 اب تک تو یہ بھی ہوچکا ہے کہ پہلے کی طرح اس بار بھی علوی اور اسکی اتحادی فورس کی ہی کارستانی تھی کہ وہ کیمیائی مادوں سے حملے کرتے ہیں اور پھر اسکو سنی مسلم حق پرست جماعتوں کو بدنام کرنے کے لئے انکی طرف منسوب کرتے ہیں جبکہ نقصانات انہیں کے ہیں عقل اور تاریخی شواہد موجود ہیں جو کہ اسکی تردید کرتے ہیں اور پھر بعد کی رپورٹس میں تو منجملہ اس تمام حملوں کے مجرم رافضی علوی اور اسکے اتحادی افواج ہی ہیں۔

 مشرقی غوطہ میں بشار رجیم کی طرف سے کیمیائی بم حملہ ، کم سے کم 70 افراد ہلاک – http://urdu.news18.com/news/35-people-kille-in-east-ghauta-syria-235800.html

https://www.neonetwork.pk/08-: ان تمام لنک کو  آپ بھی کھول کر باقاعدہ پڑھیں اور غور کریں کہ آخر کیوں انہیں چھپانے کی جہد جاری ہے؟

اللہ ہمیں حق بجانب لکھنے اور تعصب سے قطع نظر تحریر کی توفیق دے ۔۔آمین۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


1 تبصرہ
  1. عبدالجلال کہتے ہیں

    ماشاء اللہ بے مثال

تبصرے بند ہیں۔