نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشت گردانہ حملہ

محمد عرفان شيخ یونس سراجی

آج بروز جمعہ م15/3/2019 کے دوران نیوزی لینڈ کی دو مسجدوں میں ہوئے دہشتگردانہ حملہ نہایت ہی شرمناک اور خوفناک ہے، جس میں سفید فام انتہاپسندوں کے ہاتھوں پچاس کے قریب افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں مرد، عورتیں اور چھوٹے چھوٹے بچے شامل ہیں- اس سفاکانہ اور ظالمانہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسیکا آرڈن نے اسے ملک کا سیاہ ترین دن قرار دیا ہے، وہیں آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ ماریسن نے بھی اس انسانیت سوز مظالم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ ہے-

حملہ آورفوجی وردی میں ملبوس تھا،جس کی عمر تیس سے چالیس سال بتائی جارہی جبکہ ایک عورت سمیت اس کے چار ساتھی شہر کے دوسرے علاقوں سے گرفتار ہوئے ہیں-

ایک بات قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسیکا آرڈن نے برملا کہا کہ یہ حملہ نہایت خونچکاں اور دل فگار ہے جو مجھ پر ہوا اور اس کی تہہ تک پہونچنے کے لیے ہماری پولیس فورس اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہی ہیں- اس حملہ سے ایک بات بالکل واشگاف ہے کہ آتنک واد اور دہشت گرد کا کوئی دھرم نہیں ہوتا، کوئی عقیدہ نہیں ہوتا، جہاں دہشت گردی اور انتہا پسندوں کے مظالم کا غیر مسلم طبقہ نشانہ بن رہے ہیں، وہیں مسلمان بھی اس کا نشانہ بن رہے ہیں، اور پچاس کے قریب افراد جابحق ہوچکے ہیں، اس لیے کسی خاص طبقہ یا مذہب یا قوم کو ارہابیت اور دہشت گردی سے منسوب کرنا انتہائی افسوس ناک اور غیر عاقلانہ ہے-

مسلمانوں پر ہوئے دہشتگردانہ حملہ پر تماشائی میڈیا کی عدم حرکت ان کے متعصبانہ کرتوتوں اور اسلام دشمنی کی واضح اور بین ثبوت ہے، اگر یہی حملہ کسی غیر مسلم معبد خانے اور مندروں پر ہوا ہوتا، تو اس کا سارا کریڈٹ مسلمانوں کو دینے میں ذرا برابر ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے، تاہم ساری مسلمان قوم کو دہشت گردی کے بدنما داغ سے موسوم کردیتے اور عالمی سطح پر اس کی نشرواشاعت کے لیے کوشاں رہتے-

ہنوز چہار جانب اسلام دشمن عناصر مسجدوں اور مدرسوں کو اپنا نشانہ بنارہے ہیں، نئی نسلوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دسیہ کاریاں انجام دے رہے ہیں، اور کئی ممالک میں اس کی جیتی جاگتی مثالیں دیکھنے میں آرہی ہیں، کبھی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کی وساطت سے خبر موصول ہوتی ہے کہ برما میں ان گنت، بےشمار مسلمانوں کی جانیں تلواریں اور چاقوؤں کی بھینٹ چڑھ ہوگئیں، اور کبھی خبر رساں ایجنسیوں کے توسط سے معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں گائے کے نام پر مسلمانوں کو تہ تیغ کیاگیا،اور اخلاق نامی شخص کو شعلے کے سپرد کرکے زندہ جلایا دیا گیا- مجھے بتائیں یہ کس مذہب اور دھرم کی کتابوں میں کندہ ہے کہ معصوم بچوں اور بے سہارا خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا جائے، آباد بستیوں کو نذر آتش کردیا جائے، بارود اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کرکے انسانیت کو تباہ کردیا جائے- واقعی دہشت گردوں کا نہ تو کوئی دھرم ہوتا ہے اور نہ کوئی ایمان بلکہ ان کا اولین مقصد انسانوں کو تختہ دار پر لٹکانا ہوتا ہے، اس لیے ہوش کا ناخن لینے کی ضرورت ہے-

تبصرے بند ہیں۔