بھارتی وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی کے نام ایک کھلا خط 

محمد شاہد خان

مسٹر نریندر مودی

آداب

میری دلی خواہش ہے کہ 2019 کے الیکشن میں ایک بار پھر تم اپنی جیت کا پرچم لہراؤ اور اپنی کامیابی کا جشن مناؤ یقینا میری خوشی دیکھ کر تمہیں تعجب ہورہا ہوگا لیکن تعجب کی کوئی بات نہیں، میری خوشی کی اصل وجہ تمہاری مسلم دشمنی کا اعلانیہ اظہار ہے تم دوسری نام نہاد سیکولر پارٹیوں کی طرح پیچھے سے وار نہیں کرتے، سیکولرزم کا مکھوٹا پہن کرذات پات اور فرقہ پرستی کی گھناؤنی سیاست نہیں کرتے، تم گھاؤ دے کر مرہم پٹی نہیں کرتے، اشک دے کر اشک شوئی نہیں کرتے بلکہ تمہاری سیاست بالکل واضح ہے تم نے بیس فیصد مسلمانوں کو ان کی اوقات بتلادی ہے تم نے انھیں بتلا دیا کہ ان کے ووٹوں کی حیثیت کیا ہے تم نے بتلا دیا ہے کہ تمہیں ان کے مسائل سے کتنی دلچسپی ہے، تم انھیں ‘ حملہ آور ‘ کہتے ہو تم نے ‘گودھرا ‘ میں ان کا قتل عام کیا جس کا تمہیں کوئی افسوس نہیں ہے، گئو رکشا اور لو جہاد کے نام پر بےشمار معصوموں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا لیکن تمہیں اس کا کوئی ملال نہیں ہے اسلئے میں چاہتا ہوں کہ تم ایکبار پھر جیتو اور مسلمانوں پر اتنا قہر برساؤ کہ وہ درد سے بلک اٹھیں۔

مسٹر مودی

تم ایک انتہائی غیر مہذب آدمی ہو، تمہیں حکمرانوں اور جرنیلوں سے ملاقات تک کے پروٹوکول سے واقفیت نہیں، تمہیں یہ تک پتہ نہیں کہ یوم جمہوریہ کی تقریبات میں سلامی کون دیتا ہے صدر جمہوریہ یا وزیر اعظم ؟ تمہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ کس سے ہاتھ ملانا چاہئے اور کس سے نہیں، کس کو سیلوٹ کرنا چاہئے اور کس کو نہیں لیکن ہاں ایک بات کی داد دینی پڑے گی کہ تم فوٹو کھینچوانے اور سیلفی لینے میں بڑے ماہر ہو۔

تمہیں دیکھ کر تمہارے پڑھے لکھے ہونے کا گمان تک نہیں ہوتا تم اپنے جہل کو چھپانے کیلئے جھوٹی ڈگریوں کا سہارا لیتے ہو، تم بے شرمی کی حد تک غلط بیانیوں سے کام لیتے ہو، تم نے سر عام جھوٹ بولا کہ پنڈت جواہر لال نہرو سردار بھگت سنگھ سے ملاقات کرنے کیلئے کبھی جیل ہی نہیں گئے۔

تم نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ  سابق نائب صدر جمہوریہ حامدانصاری اور سابق چیف آف آرمی اسٹاف دیپک کپور پر جان بوجھ کر جھوٹا الزام لگایا کہ انھوں نے دلی میں منی شنکر ائیر کے گھر میں پاکستانی ہائی کمشنر کے ساتھ میٹنگ کی اور اس میٹنگ میں گجرات الیکشن پر گفتگو کی۔

تم نے ہزاروں سال پہلے ہندستان میں پلاسٹک سرجری کئے جانے کا جھوٹا دعوی کیا۔  تم نے 1948 کے جنگ کے حوالے سے پنڈت جواہر لال نہرو، فیلڈ مارشل کارپّا اور جنرل کے ایس تھیپیّا کے تعلق سے صریح جھوٹ بولا۔

تمہارے جھوٹ کی فہرست بہت طویل ہے جسے یہاں شمار نہیں کرایا جاسکتا، یقین جانو کہ تمہارے جھوٹ سے آج ہر ہندستانی شرمسار ہے۔

مسٹر مودی

تم جھوٹ کا سہارا لینے والے ہندستان کے اکلوتے وزیر اعظم ہو تم نے لوگوں کا ووٹ حاصل کرنے کیلئے ‘ سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘ کا دعوی کیا لیکن وکاس صرف اپنا، امت شاہ، امبانی، اڈانی اور ہندتوا کا کیا، تم نے کہا تھا کہ الیکشن کے بعد پندرہ پندرہ لاکھ روپئے سب کے اکاؤنٹ میں یونہی آجائیں گے لیکن وہ صرف ایک جملہ ثابت ہوا۔

تم نے کہا تھا کہ تم پردھان سیوک بننا چاہتے ہو لیکن واقعہ یہ ہے کہ تم لاکھوں کا سوٹ پہنتے ہو اور ایک NRI وزیراعظم کی طرح اپنے ملک میں آتے جاتے ہو۔

تم نے نوٹ بندی کرکے ہندستان کی معیشت کی کمر توڑ دی اور GST لگاکر کریلا اور نیم چڑھا والا کارنامہ انجام دیا تم نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا لیکن حیف صد حیف کہ وہ سب صرف جملہ ثابت ہوا۔

مسٹر مودی

تم ایک احسان ناشناس انسان ہو تم جس رتھ یاترا پر سواری کرکے اقتدار کے سنگھاسن تک پہونچے ہو وہ کسی اور نے نکالی تھی، نفرت کے جس پیڑ کا آج تم پھل کھارہے ہو اسکی بیچ کسی اور نے ڈالی تھی لیکن مجھے اس کا کوئی افسوس نہیں ہے کیونکہ برائی کا انجام برا ہی ہوتا ہے۔

تم نے گجرات میں ہمیشہ ایک مافیا کی طرح حکومت کی، سہراب الدین شیخ، عشرت جہاں، احسان جعفری اور گودھرا کا قتل عام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اور آج تک تم اپنے انھیں گناہوں کے نشانات کو رگڑ رگڑ کر صاف کرنے میں مصروف ہو لیکن افسوس کہ داغ بہت گہرے ہیں۔

تم ہندستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہو تم نے گجرات ماڈل کا ایسا ڈھنڈھورا پیٹا کہ لوگ تم سے مسیحائی کی امید کر بیٹھے، تم نے جمہوریت کی بنیادوں کو ہلادیا ہے تم سیکولر انسٹی ٹیوشنز کو مسلسل کمزور کررہے ہو تم جمہوریت کے لبادے میں ایک ڈکٹیٹر ہو، تم آج ہندستان کو جس رخ پر لے جارہے ہو وہ سمت سفر بہت مخدوش ہے، ہندستان کا مستقبل ڈوبتاہوا نظر آرہا ہے اسکی سالمیت خطرات سے دوچار ہے تم جس کشتی کی ملاحی کررہے ہو اس کے سوار صرف مسلمان نہیں ہیں اسلئے اگر کشتی ڈوبی تو صر ف مسلمان نہیں ڈوبیں گے بلکہ پورا ہندستان ڈوب جائے گا۔

مسٹر مودی

جن لوگوں نے تمہیں دودھ پلایا تمہارے ناخون نہیں تراشے تمہارے جرائم سے چشم پوشی کی، اچھا ہے کہ آج تم انھیں سے بھارت کو مُکت کرانے کی کوشش کررہے ہو، جو جنگ آزادی کے ہیرو تھے انھیں زیرو ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہو، عربی زبان کا ایک محاورہ ہے کہ ‘ وان اكرمت اللئيم تمرد ‘کہ اگر تم کمینے شخص کے ساتھ احسان کا برتاؤ کرو گے تو وہ سرکشی کرے گا یہ محاورہ تم پر بالکل فٹ بیٹھتا ہے۔

مسٹر مودی

آج مجھے تمہاری کامیابی پر زیادہ تعجب نہیں بلکہ اس بات پر تعجب زیادہ ہے کہ ہندستان کی ایک ارب تیس کروڑ جنتا کی آنکھ میں دھول جھونکنے میں تم کامیاب کیسے ہوگئے۔

تلخ نوائی کیلئے معذرت

تمہارا خیر اندیش

(شاہد خان)

دوحہ قطر

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


3 تبصرے
  1. صدف ابن رئیس کہتے ہیں

    آپ نے سچائ بیان کی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ آپ کو پورے ادب کے ساتھ بات رکھنی چاہیئے تھی۔ہم جب بھی تنقید کرتے ہیں تو ہمیں چاہئے کہ ہم تلخ زبان کا استعمال نہ کریں۔ شاہد خان صاحب۔

    1. شبیر احمد عمری کہتے ہیں

      حقائق تلخ ہی ہوتے ہیں جناب من۔
      یہ زبان کی نہیں، حقائق کی تلخی ہے

  2. شبیر احمد عمری کہتے ہیں

    یہ زبان کی نہیں حقائق کی تلخی ہے جو آپ کو محسوس ہو رہی ہے

تبصرے بند ہیں۔